کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں حج اخراجات میں اضافہ کا فیصلہ واپس عازمین حج کیلئے سبسڈی بحال کرنے سمیت بلوچستان بھر میں لائبریریوں کے قیام سے متعلق قرار دادیں منظور مارکیٹ کمیٹی کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق معاملہ عدالت میں ہونے پر محرک نے اپنی قرارداد واپس لے لی۔
حلقہ میں مداخلت پر جمعیت کے رکن اسمبلی کا ایوان سے واک آؤٹ،نواب اسلم رئیسانی کی استدعا پر سینئر صحافی عاشق علی بٹ کیلئے ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی صدارت میں ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے حاجی اصغرعلی ترین نے مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حج اسلام کا اہم رکن ہے اور ہر مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ وہ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرے مگر وفاقی حکومت نے حج پالیسی2019ء کے مطابق حج اخراجات میں فی کس ایک لاکھ56ہزار روپے کا اضافہ کردیا ہے ۔
جس سے مسلمانوں کے محبت و عقیدت کے مرکز و محور بیت اللہ اور مسجد نبوی ﷺکے حاضری کے خواہشمند مرد وخواتین کے لئے مشکلات پیدا ہوگئی ہیں جبکہ حج اخراجات میں مجموعی طور پر 63فیصد اضافے سے اب عام آدمی کے لئے حج کرنا ناممکن ہوگیا ہے ۔
اس لئے صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ حج پالیسی 2019ء پر نظر ثانی کرتے ہوئے حجاج کرام کے لئے سبسڈی بحال کرنے کے ساتھ ساتھ حج اخراجات میں اضافہ واپس لے تاکہ متوسط طبقے کے لوگ بھی حج کی سعادت حاصل کرسکیں ۔
قرار داد کی موزونیت پر با ت کرتے ہوئے محرک اصغرخان ترین نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے گزشتہ سال حج اخراجات 2لاکھ80ہزار تھے جو اس سال حکمرانوں نے بڑھا کر چار لاکھ 56ہزار کردیئے ہیں جو گزشتہ سال کی نسبت63فیصد اضافہ ہے پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر بنانے کے دعویداروں نے عوام کو حج سے ہی محروم کردیا ہے ۔
عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ ریاست مدینہ کی باتیں کرنے والوں نے عوام پر حج کے دروازے بند کردیئے ہیں ہر چیز پر سبسڈی ہوسکتی ہے تو پھر حج پر کیوں نہیں دی جارہی حکومت دیگر اخراجات کم کرکے حج پر سبسڈی دے سکتی ہے مگر ایسا کرنے کی بجائے حج اخراجات میں اضافہ کرکے مسلمانوں کو حج کی ادائیگی سے روکا جارہا ہے ۔
بی این پی کے احمد نواز بلوچ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حج سبسڈی کی بحالی ضروری ہے جمعیت العلماء اسلام کے میریونس عزیز زہری نے کہا کہ ریاست مدینہ کے دعویدار سفر مدینہ کو عوام کے لئے مشکل بنا رہے ہیں حج کے تمام اخراجات ملا کر بھی دو لاکھ سے زیادہ نہیں ہوتے اس کے باوجود حکومت کی جانب سے اخراجات میں63فیصد اضافہ افسوسناک ہے ۔
ہمارے عوام گیس اور بجلی کی قیمتو ں میں اضافے پر تو خاموش رہے مگر حج اخراجات میں اضافے پر خاموش نہیں رہیں گے پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ اقتدار میں آنے سے قبل حکمرانوں کے دعوے کچھ اور اب اقتدار میںآنے کے بعد اقدامات کچھ اور ہیں حج اخراجات میں 63فیصد اضافہ کرکے عوام کے لئے حج کا فریضہ نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن بنادیا گیا ہے ۔
صوبائی وزیر اسداللہ بلوچ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم دنیا بھر میں کشکوک لے کر گھوم رہے ہیں وہ وزیراعظم بننے سے قبل اپنی تقاریر سن لیں کہ وہ کیا کہتے تھے انہوں نے تجویز دی کہ حکومت دس لاکھ حجاج کو حج پر بھیجے تاکہ وہ وہاں جا کر ملک کے مسائل کے حل کے لئے دعا کرسکیں ۔
جمعیت العلماء اسلام کے مکھی شام لعل لاسی نے بھی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت حج پر سبسڈی بحال کرے ۔ صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حج ایک اہم فریضہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا دیگر ممالک حج کے حوالے سے اپنے عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرتے ہیں مگر ہمارے ہاں عازمین حج کو مشکلات کا سامنا ہے۔
بعدازاں ایوان نے قرار دادمتفقہ طو رپر منظور کرلی ۔ اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے لائبریریوں کے قیام سے متعلق قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں تاحال عالمی معیار کی لائبریریوں کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا جس کی وجہ سے لاکھوں طلباء طالبات اہم اور جدید علوم کے حصول سے محروم ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے اب تک کوئی پالیسی وضع نہیں کی گئی ۔
لہٰذا صوبائی حکومت صوبے کے طلباء کو اہم اور جدید علوم کی تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر عالمی معیار کے حامل لائبریریز کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ایک جامع پالیسی وضع کرے تاکہ صوبے کے طلباء اہم اور جدید علوم سے استفادہ حاصل کرسکیں ۔
انہوں نے کہا کہ ڈھائی ہزار سا ل پہلے دنیا میں لائبریریاں دیکھی گئی ہیں کسی بھی معاشرے میں نوجوانوں کی ذہنی نشوونما میں لائبریریوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے جدید علم و فلسفے کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم سیف سٹی پراجیکٹ کے لئے 7ارب مختص کرسکتے ہیں تو سیف سٹیزن منصوبے کے لئے دو ارب روپے مختص کرنا کوئی بڑی بات نہیں پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے بھی قرار داد کی حمایت کی ۔
صوبائی مشیر تعلیم محمدخان لہڑی نے کہا کہ بلوچستان حکومت صوبے کے ہر ضلع میں موجودبوائز و گرلز سکولوں میں لائبریری اورآئی ٹی رومز اور جدید سائنسی لیب بنا رہی ہے وہاں موجود طلباء و اساتذہ کے لئے ہاسٹل بھی تعمیر کئے جارہے ہیں جس کے بعد ایوان نے قرار داد اتفاق رائے سے منظور کرلی ۔
اجلاس میں ملک نصیر شاہوانی ، ثناء بلوچ ،اختر حسین لانگو ، محمد رحیم مینگل ، اکبر مینگل ، ٹائٹس جانسن ، شکیلہ نوید اور زینت شاہوانی کی مشترکہ قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ کمیٹی زراعت میں عرصہ دراز سے کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز کی بنیاد پر تعینات ملازمین تاحال مستقل نہیں کئے جس کی وجہ سے ان ملازمین میں شدید احساس محرومی اور بے چینی پائی جاتی ہے ۔
اس لئے صوبائی حکومت محکمہ زراعت میں عارضی بنیادو پر تعینات کردہ دو سو کے قریب ملازمین کو مستقل کرنے کو یقینی بنائے تاکہ ان ملازمین میں پائی جانے والی بے چینی اور احساس محرومی کا خاتمہ ممکن ہوسکے ۔
صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک اچکزئی نے کہا کہ ایک تو یہ معاملہ پہلے سے عدالت میں ہے اور اوپر سے مارکیٹ کمیٹی کا ہم سے کوئی تعلق بھی نہیں وہ ایک خودمختار ادارہ ہے جہاں ضرورت کے مطابق عارضی بنیاد پر لوگوں کو تعینات کیا جاتا ہے کمیٹی اپنے اخراجات خود برداشت کرتی ہے انہوں نے سپیکر سے درخواست کی کہ قرار دا د کو نمٹا دیا جائے جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے قرار داد نمٹادینے کی رولنگ دی ۔
اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم رئیسانی نے سینئر صحافی عاشق بٹ کی وفات پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم ہمار ے دوست تھے ان کی مغفرت کے لئے ایوان میں دعا کرائی جائے جس کے بعد ایوان میں عاشق بٹ کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔
اجلاس میں جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی زابد ریکی نے سابق صوبائی وزیر کی جانب سے ان کے حلقے میں مداخلت کے خلاف ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میرے حلقے میں ہونے والی مداخلت سے وزیراعلیٰ بلوچستان کو آگاہ کردیا ہے تاہم اس کے باجود انہوں نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جس پر میں ایوان سے واک آؤٹ کرتا ہوں ۔
بلوچستان اسمبلی میں حج سبسڈی کو بحال لائبریریوں کے قیام سے متعلق قرار دادیں منظور
وقتِ اشاعت : February 15 – 2019