|

وقتِ اشاعت :   February 15 – 2019

کوئٹہ: اسلام آباد میں متعین ایرانی سفیر مہدی ہنردوست نے پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کے نئے اقدامات کے رد عمل میں کہا ہے کہ ایران پاکستان کی مسلم ممالک کیساتھ علاقائی تعاون کی کوششوں کا مخالف نہیں۔ ایران کے بغیر سی پیک شاید آخری مرحلے تک نہ پہنچ سکے اس لئے تہران چاہتا ہے کہ اپنی تمام تر صلاحیتوں اور توانائیوں کیساتھ سی پیک میں شامل ہوجائے۔

ہمیں امید ہے کہ پاکستان شراکت داری کیلئے ایران کی طرف بھی دیکھے گا۔وہ کوئٹہ میں پاک ایران مشترکہ ایوان صنعت و تجارت کے دورے کے موقع پر تاجروں سے خطاب اور بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے۔

اس موقع پر کوئٹہ میں متعین ایرانی قونصل جنرل محمد رفیعی بھی موجود تھے۔ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں پاسداران انقلاب پر خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے یہ ایران اور خطے میں دہشتگردی کا پہلا واقعہ نہیں۔ 

ہم ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات کو دیکھ چکے ہیں۔ پاکستانی اور ایرانی حکام دہشتگردی کے مسئلے پر باہمی رابطے میں ہیں کیونکہ دونوں ممالک خطے میں دہشتگردی اورانتہاء4 پسندی کے خطرے سے دو چار ہیں ۔

ہمیں یقین ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کے خلاف کارروائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہاکیونکہ خطے میں یہ مسئلہ کافی سالوں سے موجود ہے اور اس کے نتیجے میں بد قسمتی سے کئی مرتبہ پاکستان اور ایران دونوں ممالک کے لوگوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی اس خطے میں علاقائی فنامینا ہے جو اب عالمی فنامینا بھی بن گیا ہے اس لئیتمام ممالک خاص طور پر دہشتگردی سے متاثرہ ممالک کو چاہیے کہ وہ دہشت کے اس گھناؤنے عمل کیخلاف اکٹھے ہو ں اور باہمی روابط اور تعاون کو بڑھائیں۔ 

سعودی عرب کی پاکستان بالخصوص ایرانی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں سرمایہ کاری سے متعلق ایران کے تحفظات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ غربت اور اس جیسے درپیش دیگر مسائل کے خاتمے کا ایک بہترین طریقہ علاقائی تعاون کا ہے۔ 

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ وقت جلد آجائے کہ جب خطے کے تمام ممالک کے درمیان علاقائی تعاون اورروابط بلندیوں تک پہنچے۔ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اورتمام مسلم ممالک کے درمیان تعاون کاروبار ی اورتجارتی سرگرمیوں کا سبب بنے گا۔ہمیں توقع ہے کہ اس سلسلے میں پاکستان ایران کو ایک شراکت دار کے طور پر دیکھے گا کیونکہ ایران بھی علاقائی تعاون کا خواہاں ہے۔ 

اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں کہ مسلم ممالک کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے اور انہیں مشکل وقت کا سامنا ہے اس لئے ہمیں اپنے عذر کو بالائے طارق رکھتے ہوئے مسائل سے نکلنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہیے۔ ہم دعا گو ہیں کہ مسلم ممالک بشمول خطے کے ممالک خاص طور پر پاکستان اور ایران کے درمیان مزید تعاون اور مشترکات کو فروغ حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ ایران تجارتی راستوں، اہم وسائل ، بھرپور صلاحیتوں کا حامل خطے کا انتہائی اہم ملک ہے۔کئی اہم وسائل رکھنے والوں میں ایران پہلے اور دوسرے نمبر پر موجود ہے ۔ہم اپنی تمام تر صلاحیتوں ، توانائیوں اور وسائل کے ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک)میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایران کی اقتصادی راہداری اور توانائی کے استعداد کار اور صلاحیتوں سے استفسادہ کئے بغیر شاید سی پیک فائنل سٹیپ (آخری مرحلے )تک نہ پہنچے’۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سی پیک انتہائی اہم مشترکہ منصوبہ ہے جو خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات، یکجہتی اور امن پر اہم اثرات مرتب کرے گا۔ ایران اس بات کیلئے تیار ہیں کہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ اس منصوبے کا حصہ بنے۔ 

اس سے قبل کوئٹہ چیمبرآف سمال ٹریڈرز اینڈانڈسٹریز اورپاک ایران مشترکہ ایوان صنعت و تجارت میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر مہدی ہنردوست نے کہاکہ امریکی دباؤ اور پابندیوں کا مقابلہ صبر وتحمل اور حکمت عملی کے ذریعے کیاجارہاہے۔

امریکہ نہیں چاہتا کہ پاکستان اور ایران جیسے برادر اسلامی ممالک کے درمیان اچھے اسلامی ،ثقافتی ،تجارتی روابط قائم ہوں تاہم ایرانی سفارت خانہ اور قونصلیٹ اس سلسلے میں بلوچستان کی صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کے ساتھ ہرممکن تعاون کیلئے تیار ہے بلکہ مقامی صنعت وتجارت سے وابستہ افراد ہم سے روابط رکھیں ۔

انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کی جانب سے مقرر کردہ تجارتی اہداف کے حصول کیلئے تجارتی تعلقات کامزیدمضبوط اور مستحکم ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے ہم دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان بہترین روابط روا رکھنے کیلئے بھی کوشش کررہے ہیں کیونکہ اس کے بغیر تجارتی اہداف کا حصول ممکن نہیں ہوگا ۔

تجارتی اہداف کا حصول دونوں ممالک کے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کے درمیان بہترین روابط کے ذریعے ہی ممکن ہے ،انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ سسٹم کی راہ میں امریکی پابندیاں حائل ہیں ہم نہیں چاہتے کہ امریکی پابندیوں کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کے استحکام میں مزید وقت لگے۔ 

ایران ہمسایہ ممالک کے ساتھ بین الاقوامی فریم ورک کے تحت اربوں روپے کی تجارت کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں ،کسی بھی صورت غیر قانونی کام نہیں کرینگے نہ صرف ایران کے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ تجارت کے معاہدے ہے اور تجارت کا سلسلہ بھی جاری ہے یہ سب کچھ انٹرنیشنل فریم ورک کے تحت ہورہاہے۔

ہم دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ کاروبار جو عملی اقدام اٹھایاہے وہ یہ ہے کہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے اندر یا دونوں ممالک کے چیمبرزمخصوص رقم مہیا کرسکتے ہیں رقوم کے ایکسچینج کیلئے ،بارڈرٹریڈ ،لوکل کرنسی اور چارٹرڈ اکا?نٹ کے ذریعے تجارت دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کومزید مضبوط کرسکتی ہے اس لئے اس کا سہارالیتے ہوئے دونوں ممالک کے سرمایہ کار تجارتی مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں۔

انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے تجارت سے وابستہ افراد کو خشکی اور سمندری حدود سے فائدہ اٹھانا ہوگا یہ نہ صرف دونوں ممالک کی معیشت کیلئے بہتر ہوگا بلکہ اس سے عوام کو بھی بھرپور فائدہ ملے گا۔ایرانی سفیر نے بلوچستان کے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کے ایران کے دورے کو خوش آئند قراردیا اور اس سلسلے میں ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی