|

وقتِ اشاعت :   February 15 – 2019

لاہور: شعیب ملک کا کہنا ہے کہ کپتانی کی کوئی خواہش دل میں نہیں جب کہ جنوبی افریقہ کیخلاف چوتھے ون ڈے سے قبل قیادت قومی ذمہ داری سمجھ کر قبول کی۔

سابق کپتان شعیب ملک نے www.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کو دبئی میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرے دل میں کپتانی کی کوئی خواہش نہیں، جنوبی افریقہ کیخلاف چوتھے ون ڈے میچ سے قبل صبح کو ہی بتایا گیا کہ آپ کو قیادت کرنا ہوگی، اس وقت ملک کو ضرورت تھی، قومی ذمہ داری سمجھ کر ٹیم کی کمان سنبھالی، میرا نام بھی سرفراز احمد نے دیا تھا، پاکستان ٹیم ایک فیملی کی طرح ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرفراز، محمد حفیظ یا میں خود ہم سب کپتان ہیں، میڈیا میں کیا آتا ہے، اس سے کوئی غرض نہیں، میں بطور کھلاڑی ملک کیلیے بہتر پرفارم کرسکتا ہوں، کپتان نہ بھی ہوں تو آپ ٹیم کیلیے بہت کچھ کرسکتے ہیں، بطور سینئر ڈریسنگ روم کا ماحول بہتر بنانے، نوجوانوں کی رہنمائی، انھیں میچ کی صورتحال سے نبرد آزما ہونے، ٹریننگ اور کھانے پینے میں احتیاط سمیت کئی کام سکھائے جاسکتے ہیں۔

 

آل راؤنڈر نے کہا کہ سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا، سرفراز احمد مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہیں، ورلڈکپ میں قیادت کیلیے وکٹ کیپر بیٹسمین بہترین انتخاب ہیں، میڈیا کو ابھی انھیں اور ٹیم کو سپورٹ کرنا چاہیے۔دورہ جنوبی افریقہ میں شکستوں کے باوجود کھلاڑیوں نے اپنا دم خم دکھایا، ورلڈکپ میں ان سے شاندار کارکردگی کی امیدیں وابستہ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں شعیب ملک نے کہا کہ نوجوان کرکٹرز میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ سوالات کرتے اور سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں، اسی وجہ سے ان میں پروفیشنل سوچ آتی جارہی ہے،کچھ بتائیں تو برا نہیں مانتے بلکہ عمل کرتے ہیں، مجھے بھی ان سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے، ٹریننگ میں ان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

پی ایس ایل فور: ملتان سلطانز کی نئی حکمت عملی تیار

پی ایس ایل تھری میں ملتان سلطانز نے دھماکہ خیز انٹری دیتے ہوئے فیورٹس میں جگہ بنالی لیکن بعد ازاں کارکردگی میں تسلسل برقرار نہ رہا، اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کپتان شعیب ملک نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کمبی نیشن تبدیل کرتے رہنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ کھلاڑی تازہ دم رہیں، ملتان سلطانز کو زیادہ تر سینئرز کی خدمات حاصل تھیں، ٹیم کی اوسط عمر 35سال تھی،ہمیں 9روز میں 6میچ کھیلنا پڑے،کھلاڑیوں کو چیلنجز کیلیے توانائی بحال کرنے کا موقع ہی نہیں مل سکا، اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اس بار کارکردگی میں تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے، روٹیشن پالیسی اپنانے کی کوشش کریں گے تاکہ ہر میچ کیلیے کھلاڑی تازہ دم ہوں۔

اسکواڈ کی قوت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس بار کوشش کی ہے کہ بیٹنگ لائن غیر ملکی ہے تو بولرز ملکی ہوں، انھیں صورتحال کے مطابق تیار کرنا آسان ہوگا، کرکٹرز کی انجریز کی وجہ سے کچھ مسائل ہوئے ہیں، تاہم ان کہ جگہ لینے والے متبادل کھلاڑی بھی باصلاحیت ہیں، دنیا بھر میں لیگز میں شرکت کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ جو ٹیمیں ایونٹ کے درمیان میں کارکردگی میں تسلسل کا مظاہرہ کرتی ہیں، ان کے جیتنے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ پی ایس ایل ہر سال پہلے سے بڑا ایونٹ بن رہی ہے،بڑے کرکٹرز کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے، یہ چیزیں پاکستان کرکٹ کیلیے بڑی مثبت ہیں۔

ثانیہ مرزا کو غصہ آجائے تو عام شوہروں کی طرح خاموش رہتا ہوں

حس مزاح میں ثانیہ مرزا بھی شعیب ملک سے پیچھے نہ رہیں، ایک بھارتی ٹی وی شو میں میزبان کو برجستہ جواب دینے کے سوال پر آل راؤنڈر نے کہا کہ تعلیم اور غیر ملکوںکا سفر کرنے سے یہ سیکھنے کا موقع کا ملتا ہے کہ کس ماحول میں کیا بات کرنا ہے، ثانیہ مرزا کی حس مزاح بھی اچھی ہے، اس کا استعمال موقع دیکھ کر کیا جائے تو اچھا لگتا ہے۔

بہتر گفتگو کے لیے خود بھی سیکھنے اور جونیئرز کو سکھانے کی کوشش کرتا ہوں،کبھی نہیں کہنا چاہیے کہ میں سب جانتا ہوں۔ ایک سوال پر شعیب نے کہا کہ اگر کبھی ثانیہ مرزا کو غصہ آجائے تو میں بھی عام شوہروں کی طرح خاموش رہتا ہوں۔

شعیب اختر کا وکٹ اور نیٹ پر سامنا کرنے سے ڈر لگتا تھا

شعیب ملک نے شعیب اختر کو مشکل ترین بولرقرار دیدیا،آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ اور نیٹ میں سابق اسپیڈ اسٹار کا سامنا کرتے ہوئے ڈرلگتا تھا، اسی دشواری کا سامنا دنیا کے کئی بہترین بیٹسمین بھی کرتے تھے، زندگی میں شعیب اختر سے مشکل اور تیز بولر نہیں دیکھا۔

شعیب کو دبئی میں بیٹے کا انتظار

شعیب ملک بڑی بیتابی سے بیٹے کی یواے ای آمد کے منتظر ہیں،آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ فیملی ہر سال پی ایس ایل کے میچز دیکھنے کیلیے آتی ہے،ان کی موجودگی میں کھیلتے ہوئے حوصلہ بڑھتا ہے،اس بار بھی فیملی 18فروری کو آرہی ہے، بہت خوش ہوں کہ بیٹا اذہان بھی ساتھ ہوگا،اس کی کمی محسوس کرتا ہوں،اذہان کے ساتھ وقت گزاروں گا ۔

شعیب ملک اپنا ٹی وی شو  شروع کرنے کے خواہاں

شعیب ملک اپنا ٹی وی شو شروع کرنے کے خواہاں ہیں،ان کا کہنا ہے کہ ورلڈکپ کے بعد ایک روزہ کرکٹ چھوڑ کر آئندہ سال شیڈول ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تیاری کروں گا، بعد ازاں اپنا ٹی وی شو شروع کرنا چاہتا ہوں۔

افسوس ہوتا ہے کہ پاکستان ٹیم کھیلتی ہے تو تکنیکی مسائل کے بجائے پسند ناپسند پر بات ہوتی ہے کہ اس کو نکال دو،اس کو لے آؤ، بہت سارے لوگ کرکٹ کے ماہر بنے ہوئے ہیں، خامیوں اور اگلے میچ سے قبل بہتری لانے کی بات ہونا چاہیے تاکہ ٹیم جیتے اور کھلاڑیوں کا بھی نام ہو،اس قسم کا شو کرنا چاہتا ہوں جس میں تکنیکی معاملات پر بات ہو، تبصروں میں ذاتیات نہ ہو، انٹرٹیمنٹ کا بھی شو شروع کرنا چاہتا ہوں۔

ورلڈ کپ کے بعد نوجوانوں کے لیے جگہ چھوڑ رہا ہوں

شعیب ملک نے کہا ہے کہ ورلڈکپ کے بعد نوجوانوں کیلیے جگہ چھوڑ دینا مناسب ہوگا، انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہا تو اظہر علی اور اسد شفیق اپنے سینئرز یونس خان اور مصباح الحق کیساتھ گروم ہورہے تھے، بابر اعظم اور حارث سہیل جگہ بنانے کیلیے کوشاں تھے،آج یہ سب ٹیم کے اہم کھلاڑی ہیں،میری خواہش ہے کہ ورلڈکپ کے بعد میری جگہ لینے والا کھلاڑی اگلے 2میگا ایونٹس میں شریک ہو، نوجوانوں کو پرفارم کرتے دیکھنا میرے لیے بڑی خوشی کا باعث ہوگا۔

فٹنس ٹریننگ مایوسی بھگانے کا نسخہ قرار

شعیب ملک نے فٹنس ٹریننگ کو مایوسی بھگانے کا نسخہ قرار دیدیا، ان کا کہنا ہے کہ صرف کرکٹر ہی نہیں ایک عام انسان کے طور پر فٹ رہنا اہم ہے،کوئی سیریز ہورہی ہو تو بھی ٹریننگ نہیں چھوڑتا،کیریئر میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، ٹریننگ مایوسی کو دور کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے، صحتمندانہ عادات کا فائدہ یہ بھی ہے کہ انسان منفی چیزوں سے دور رہتا ہے۔

شاہد آفریدی کی موجودگی ملتان سلطانز کیلیے تقویت کا باعث

آفریدی کا ذاتی ٹرینر بھی ساتھ موجود ہے، شعیب ملک نے بتایا کہ آل راؤنڈر کی آمد ملتان سلطانز کیلیے بڑے اعزاز کی بات ہے،آل راؤنڈر نے ایک ذاتی ٹرینر رکھا ہوا ہے جو ان کی ٹریننگ اور کھانے پینے کا خیال رکھتا ہے،شاہد آفریدی کی فٹنس بہترین اور تسلسل سے آل راؤنڈ کارکردگی کا بھی مظاہرہ کررہے ہیں، ان کی ڈریسنگ روم میں موجودگی میرے اور ملتان سلطانز کیلیے تقویت کا باعث ہوگی۔

شعیب ملک اعتماد دلانے والے کوچز وکپتانوں کے شکرگزار

شعیب ملک بطور بیٹسمین اعتماد دلانے والے کوچز اور کپتانوں کے شکرگزار ہیں، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ نیٹ میں ہمیشہ بولنگ پریکٹس بھی کرتا ہوں، میچ کی صورتحال کے مطابق آف اسپن کا ہنر آزمانے کو بھی تیار ہوتا ہوں لیکن بڑی ذمہ داری ہمیشہ بیٹنگ ہی رہی ہے،کوچ جاوید میانداد نے بیٹنگ پر توجہ دینے کیلیے کہا اور پریکٹس بھی کروائی۔

وقار یونس نے چوتھے نمبر پر اور پھر بطور اوپنر موقع دیا، دونوں میں سنچریز بنائیں، راشد لطیف کپتان بنے تو انھوں نے نمبر6 اور انضمام الحق نے نمبر 3پر بیٹنگ کیلیے کہا، معین خان نے وسیم اکرم سے کہا کہ ثقلین مشتاق انجرڈ ہیں، شعیب ملک اچھا آف اسپنر ہے، اس کو شارجہ میں آزمائیں، یہ سب لوگ بڑے کرکٹرز اور کھیل کی بہترین سمجھ بوجھ رکھنے والے ہیں، میرے خیال میں ان سب کا پاکستان کرکٹ میں کوئی نہ کوئی کردار رہنا چاہیے۔