|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2019

گوادر :  ہم اپنے معاشی حقوق او ر روزگار کی تحفظ کے حوالے اپنا پر امن جمہوری جد و جہد جاری رکھیں گے ہمیں پلاننگ کمیشن کے اجلاس اور فیصلوں تک انتظار کا کہا گیا ہے کمانڈر سدرن کمانڈکی طرف سے گزرگاہوں اور جیٹی کے تعمیر کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کی گئی ہے۔

اگر ہمارے مطالبات پر غوراور عمل درآمد نہیں کیا گیا تو یکم مارچ سے اپنی احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کر ینگے ان خیا لات کااظہار گوادر ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں خداداد واجو، جماعت جہا نگیر ، خدابخش ملگ، علی اکبر رئیس اور دیگر نے ڈھوریہ کے مقام پر پر ہجوم پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ ترقی کی خاطر ہم نے اپنی قدیم بستی ملا بند کی قر بانی دی 11اکتوبر 2018کو جب ایسٹ بے ایکسپر یس وے کی تعمیر کاآغاز ہوا تو ہم نے کسی قسم کی رکاوٹ کے بغیر اس کی تعمیر پر اپنی خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا۔

اور پر امن احتجاج کے ذریعے اپنے مطالبات صوبائی وفاقی اداروں ، سنیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی یہاں تک وزیراعظم پاکستان تک پہنچا یا ضلعی انتظامیہ اور گوادر پورٹ کے افسران کی یقینی دہانی پر ہم نے اپنا پرامن احتجا ج 30دسمبر کو ایک ماہ کے لےئے موخر کر دیا اس دوران ہمار ے اتحادی رہنماؤں کا با قاعدہ جی ڈی اے ، گوادر پورٹ ، سنیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی کے وفود اور چینی وفد سے ملاقاتوں اور مسائل کے حل اور مطالبات منوانے کا سلسلہ جاری رہا۔

جبکہ گزشتہ ماہ زبید ہ جلال اور سنیٹر کہد ہ بابر نے ڈھوریہ کی گزرگاہ کے مقام پر ماہی گیر اتحاد ، گوادر پورٹ اور ایسٹ بے ایکسپر یس وے کی تعمیراتی کمپنی اور انتظا میہ سے ملاقات کی تمام مسائل سنے گئے اور ہمیں یقین دہانی کرائی کہ اس سلسلے میں اضافی فنڈز بھی منظور کروائینگے گودی کی منظوری کا معاملہ پلاننگ کمیشن کو بھیجا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بھی ہماری گزرگاہوں کے لےئے 100فٹ کرانے کے لےئے وفاق کو تحریری در خواست پیش کی جبکہ کمانڈر سد رن کمانڈ بلوچستان نے بھی گزشتہ روز ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں سے ملاقات کر کے سفا رشات مرتب کر نے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ہم نے ان تمام یقین دہانیوں پر صبر کا دامن ہاتھ میں دامے رکھا ہے اگر 28فروری تک ہمارے درج ذیل مطالبات یعنی گوادر مشرقی ساحل پر ایک بریک واٹر اور جد ید آکشن ہال ، مشرقی ساحل ڈھوریہ ، گزروان اور بلوچ وارڈ کے مقام پر 200فٹ کی گزر گاہیں کی تعمیر، ماہی گیروں کے بچوں کو فنی تعلیم کے لےئے بیرون ملک بھجوانے کا بندوبست، گوادر میں پانی ، صحت ، تعلیم ، گیس ،بجلی اور دیگر سہولتوں کو بہتر بنانے کے لےئے اقدامات شروع کرنے ، ماہی گیروں کا معاشی قتل اور سمندر تک آزادانہ نقل و حمل کی اجازت پر عمل درآمد کویقینی نہیں بنا یا گیا تو ہم یکم مارچ سے اپنی پرامن احتجاج دوبارہ جاری کرنے پر مجبور ہونگے جو کہ ہماراجمہوری اور آئینی حق ہے ۔ اس موقع پر ماہی گیروں کی کثیر تعداد بھی موجودتھی۔