دبئی: سری لنکا کی پاکستان میں میزبانی کیلیے پی سی بی نے مہم تیز کردی۔
زمبابوے کی ٹیم نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کا دروازہ کھولا تھا، اس کے بعد ورلڈالیون کیخلاف آزادی کپ سیریز ہوئی، سری لنکا کی واحد ٹی ٹوئنٹی میچ میں میزبانی کے بعد ویسٹ انڈیز نے کراچی میں مختصر فارمیٹ کے 3میچز کھیلے، اس دوران پی ایس ایل ٹو کا فائنل لاہورمیں ہوا، اگلے سیزن کے پلے آف میچز لاہور اور فائنل کراچی میں کھیلا گیا، اس بار 8 میچزپاکستان میں ہوں گے، پاکستان اب سری لنکا کی میزبانی کے لیے بے تاب ہے۔
پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے کہا کہ یو اے ای میں پی ایس ایل سمیت کسی بھی فارمیٹ کے میچز ہوں اخراجات زیادہ اور تماشائیوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے، اس لئے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی بہت ضروری ہے، سری لنکن ٹیم کیخلاف سیریز ستمبر، اکتوبر میں یو اے ای میں شیڈول ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور میری کوشش ہے کہ آئی لینڈرز تمام میچز پاکستان میں آکر کھیلیں، اگر ایسا ممکن نہ ہو تو کم ازکم ایک یا 2 ٹیسٹ ضرور کھیلنے کیلیے آئیں، ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کا بحال ہونا بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اگلے 4ماہ میں کافی وقت ہوگا کہ سری لنکا کی سیکیورٹی کے حوالے سے تحفظات دور کرسکیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے چیئرمین اور سی ای او نئے ہیں،انہوں نے فیصلہ کیا کہ فوری طور پر نہیں آسکتے،عام طور پر انٹرنیشنل ٹیموں کا طریقہ کار ہوتا ہے کہ سیکورٹی وفد آتے ہیں لیکن انہوں نے اس کی ضرورت نہیں سمجھی،بہرحال آئندہ پیش رفت کا امکان باقی رکھا ہے، فی الحال سری لنکا کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وسیم خان کا مزید کہنا تھا کہ فیوچر ٹور پروگرام کے تحت جنوری میں بنگلہ دیش کو پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنا ہے، سری لنکن ٹیم آجاتی ہے تو پڑوسی ملک کو بلانے کے امکانات بھی روشن ہوں گے، پاکستان میں شیڈول پی ایس ایل کے 8میچز انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، فائنل دیکھنے کیلیے آسٹریلیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی سکیورٹی منیجرز کو بلائیں گے۔