بلوچستان کی پسماندگی کی ذمہ دار جہاں وفاقی حکومتیں رہیں ہیں، وہیں یہاں کی صوبائی حکومتوں نے بھی سیاسی مصلحت پسندی کے تحت عوامی خواہشات کے برعکس حکمرانی کی۔ بلوچستان کے وسائل پر وفاق،مختلف کمپنیوں سمیت یہاں کے وزراء اور آفیسران نے ہاتھ صاف کئے ، صوبے کے میگا منصوبوں سے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔یہاں کے وسائل لوٹ لیے گئے اور صوبے کو نہ ہی کبھی اس کا حق دیا گیا۔
گیس، تیل، سونا،تانبا جیسے بڑے ذخائر دریافت کرنے والے علاقے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں مگر اس کی ذمہ داری کوئی اپنے سراٹھانے کو تیار نہیں، ہر حکومت دوسرے کو مورد الزام ٹہراتا ہے ۔اس حوالے سے کسی بھی ذمہ دارکے خلاف کوئی کاروائی نہ کی گئی جو ایک سبق بن جاتا تاکہ آئندہ کوئی کرپشن نہ کرتا۔ اب تک اس طرح کی روایت نہیں رکھی گئی اس لئے گڈ گورننس قائم کرنے کیلئے ضروری ہے ماضی کے کرپٹ وزراء اور آفیسران جو بھی کرپشن میں ملوث رہے ہیں۔
ان کے خلاف تحقیقات شروع کی جائے کیونکہ اس عمل سے گڈگورننس کے قوی امکانات پیدا ہونگے۔ گزشتہ روزوزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا دورہ لورالائی کے موقع پر کہناتھا کہ بلوچستان کی پسماندگی کے ذمہ دار یہاں کے عوامی نمائندے خود ہیں اور بلوچستان کی ترقی میں جو بھی کوتاہی ہوئی ہے وہ اپنوں ہی نے کی ہے۔
عوام نے جنہیں اپنا نمائندہ منتخب کرکے اسمبلیوں میں بھیجا، انہوں نے وسائل کو صحیح استعمال نہیں کیا جہاں کچھ وسائل استعمال ہوئے بھی ہیں تو ان منصوبوں کو ادھورا چھوڑدیا گیا، اگر صحیح طریقہ کار اپنایا جاتا تو عوام کو روزگار، تعلیم، صحت، بجلی اور زراعت جیسی سہولتیں ملتیں، انہوں نے کہاکہ بلوچستان امن اور شاندار روایت کے حوالے سے مالدار خطہ ہے۔
یہاں ہر زبان، رنگ اور نسل سے تعلق رکھنی والی اقوام اور لوگ ہمیشہ بہتر انداز میں رہتے آئے ہیں اورجب بھی ملک اور صوبے کے لئے مشکل وقت آیا، انہوں نے قربانیاں دی ہیں، یہاں کے لوگوں کو احساس ہے کہ اپنے ملک اور صوبے کے لئے ان سے جو بھی ہوسکا کریں گے، ماضی میں بھی لسانیت اور فرقہ واریت کو سیاست کے لئے استعمال کیا گیا تاہم اب صوبے کے عوام باشعور ہوچکے ہیں اور انہیں زبان، رنگ، نسل ، مذہب اور فرقہ واریت کی بنیاد پر اور سیاسی طور پر ورغلایا نہیں جاسکتا۔
انہوں نے کہاکہ وسائل کے ہوتے ہوئے بھی بلوچستا ن کے لئے کچھ نہ کرنے والے اب عوام کو مزید بہکا نہیں سکتے، عوام اپنے علاقے کے نمائندوں پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں صوبے اور علاقے کی ترقی کی ذمہ داری دیتے ہیں، حکومت کا کام یہ نہیں کہ صرف ٹرانسفر پوسٹنگ کرے یاپھر ہوٹلوں میں بیٹھ کر تصویریں کچھواکر سستی شہرت حاصل کرے، معاشرے کی بھلائی عوام کے مستقبل کی بہتری اور وسائل کا صحیح استعمال حکومت کا حقیقی کام ہے، اور اگر ایسا نظام قائم ہوجاتا ہے تو آدھے مسائل خود بخود حل ہوجائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کے دورمیں انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع عوام کو باخبر رکھتے ہیں اور بلوچستان کے عوام باشعور ہورہے ہیں، اب یہ ممکن نہیں کہ چند لوگ اپنے مفادات کے لئے عوامی مفادات کا سوداکریں کیونکہ عوام اب سوال اٹھاتے ہیں جو کہ ان کا حق ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے جس بات کی نشاندہی کی ہے۔
اس سے سب ہی متفق ہیں ماضی کے ان روایات کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے بہتر طرز حکمرانی کو برقرار رکھتے ہوئے ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کی جائے جو حکومتی کرسی پر بیٹھ کر ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ ماضی میں اس طرح دیکھنے کو ملا ہے کہ وزراء ،ایم پی ایز عوامی فنڈز کو ذاتی طور پر خرچ کرتے رہے ہیں جبکہ تبادلے وتقرریوں کیلئے پیسے بٹورتے رہے ہیں اسی طرح ترقیاتی منصوبوں کے نام پر آفیسران سے ملی بھگت کرکے کرپشن کرتے آئے ہیں امید ہے کہ اس عمل کو اب نہیں دہرایا جائے گا۔
بلوچستان کی پسماندگی

وقتِ اشاعت : February 18 – 2019