|

وقتِ اشاعت :   February 19 – 2019

کراچی: سابق وزیراعلی اور اسپیکربلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ ثناء اللہ زہری کی حکومت کے خاتمے پر کل ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کئے ہیں۔

بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک دم توڑچکی ہے،متعدد افراد ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوگئے ہیں۔ بلوچستان میں جو لاپتہ ہیں ان کے حوالے سے آرمی چیف اور عمران خان نے نوٹس لیا ہوا ہے ،پاک فوج کو کیا ضرورت ہے کہ اپنے اور بے گناہ لوگوں کو اٹھائیں ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کو کراچی پریس کلب کے پروگرام ’’میٹ دی پریس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سابق وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کراچی پریس کلب آمد پرصدر پریس کلب امتیازخان فاران،سیکریٹری ارمان صابر،نائب صدرسعیدسربازی اور گورننگ باڈی ارکان نے استقبال کیا۔

کراچی پریس کلب کے صدرامتیازخان فاران،سیکریٹری ارمان صابراور گورننگ باڈی ارکان نے مہمان کو سندھ کا روایتی تحفہ سندھی ٹوپی، اجرک اور پھول پیش کیے۔اسپیکربلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ایک علاقے میں ابھی تک انڈیا کی مداخلت ہے ،ناراض بھائیوں سے بات چیت جاری ہے۔آج بلوچستان میں حالات پہلے سے بہتر ہیں ۔

نون لیگ اورپیپلز پارٹی نے پنجاب اور سندھ پر توجہ دی بلوچستان کو پوچھاتک نہیں،بلوچستان حکومت بدلنے میں آصف علی زرداری نے کوئی پیسے نہیں دیے،حکومت کی تبدیلی پرٹوٹل ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے خرچہ آیا اوروہ بھی لوگوں کوکھانا کھلانے پرخرچ ہوئے۔

بے گناہ لوگوں کو کوئی غائب نہیں کرتا،کچھ لوگ خود افغانستان گئے ہیں،جو لوگ تحقیقات کے لئے اْٹھائے گئے ہیں ان کے لئے اعلی سطح ہر بات چیت چل رہی ہے۔ عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ہم نہیں کہتے کہ مسلم لیگ نے پنجاب پپلزپارٹی نے سندھ میں ترقیاتی کام کروائے ھمارا مطالبہ ہے کہ چار بھائی چاروں کا خیال رکھا جائے نون لیگ نے کبھی بلوچستان سے منتخب ہونے والے نمائندوں کو نہیں پوچھا،نواز شریف نے پنجاب کو نواز کر غلط نہیں کیا مگر ملکی ترقی کیلئے یہ اقدام غلط ہے۔

نواز شریف نے کبھی بلوچستان حکومت کے عہدیداران کو ایک کپ چائے کیلئے بھی نہیں بلایا،بلوچستان میں ایک ایسی جماعت بنانے کی ضرورت تھی جہاں تمام لسانی اور دیگر جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے گریٹرپارٹی بنانے کا مقصد بلوچستان کی ترقی اوربہتری ہے جس کے لئے تمام لوگ اس میں شامل ہوئے۔ 

ہم پر الزامات بہت لگے،بلوچستان میں نون لیگ کی حکومت ختم کرنے کے لئے زرداری نے کوئی خرچہ نہیں کیا میرے ڈیڑھ لاکھ روپیے مہمانوں کوکھانا کھلانے پرخرچ ہوئے،آصف زرداری سے اچھے تعلقات ہیں اور وہ خود ایک قبائلی شخصیت ہے ،زرداری صاحب بلوچستان کے لوگوں کے عزت دیتے ہیں۔ 

بلوچستان میں ترقی جمہوری دور کی بجائے فوجی دورحکومت میں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں دہشت گردی کرنے والوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے ھم کہتے ہیں کہ انھیں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔آج بلوچستان بہت بہتر ہے صوبے میں جگہ جگہ اسکولوں میں قومی ترانہ پڑھا جارہا ہے اب ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں پاکستان کا ترانہ نہ بجتا ہو یا جھنڈا نہ لہرایا جاتا ہو،بارڈر پر موجود متعدد شرپسند عناصر دہشتگردی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

گوادر پورٹ کی تعمیر کو سبوتاڑ کرنے کے لئے دہشت گردی کے لئے فنڈنگ کی گئی،بلوچستان میں بہتری آئی ہے مگر یہ اتنی بہتری نہیں ہے ،بلوچستان کی ترقی کے لئیے اگر وفاق کوشش نہ کرے تو ترقی ممکن نہیں ہوسکتی، 260 ارب روپے بجٹ ملتا ہے۔ بلوچستان کا جن میں سے 235 ارب تنخواہوں کی مد میں چلے جاتے ہیں ،بلوچستان آدھا پاکستان ہے۔ این ایف سی ایوراڈ سے ہمیں اتنے پیسے نہیں ملتے کہ ہم آدھے پاکستان کو ترقی دے سکیں ۔

ماضی کے بجٹ میں بمشکل تنخواہیں ادا کرپاتے تھے اب عمران خان سے بہت امید ہے عمران خان بذات خود ایک اچھے انسان ہیں،عمران خان کو وقت دینے کی ضرورت ہے،معاملات درست ہونے میں دو ماہ مزید لگ سکتے ہیں،عمران خان کی دیانتداری کی وجہ سے سیاسی جماعتیں انکے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت سے پیسے نکالنا بہت مشکل ہے میرا صوبائی حلقہ پورے خیبر پختون خوا صوبے سے بڑا ہیفنڈز نہ ہونے کی صورت میں کس طرح ڈیویلیپ کرسکتے ہیں آواران سمیت متعدد ضلعوں میں ابھی تک بجلی نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ ناراض بھائیوں سے بات چیت جاری ہے متعدد افراد نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں اور قومی دھارے میں شامل ہوگئے ہیں ، بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک اب تحریک دم توڑ چکی ہے، بہت ساری قربانیوں کے بعد بلوچستان ایک پر امن صوبہ بن کر سامنے آیا ہے۔

بلوچستان کے ایک علاقے میں ابھی تک انڈیا کی مداخلت ہے ،پاک فوج اس علاقے پر کام کر رہی ہے ،وہ لوگ کس کے ایما پر دہشت گردی کر رہے ہیں یہ سب جانتے ہیں بلوچستان کے عوام دہشت گردی کو مسترد کرتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ ہیں امن وامان میں سیکورٹی اداروں اور میڈیا کا بڑا کردار ہے۔

بے گناہ لوگوں کو کوئی غائب نہیں کرتا،کچھ لوگ خود افغانستان گئے ہیں،جو لوگ تحقیقات کے لئےْ اْٹھائے گئے ہیں ان کے لئے اعلی سطح ہر بات چیت چل رہی ہے،بلوچستان میں آباد مہمانوں کو ہتھیار اْٹھانے والوں نے ذبح کیا،عام لوگوں کو مارا گیا،بے گناہ لوگوں کومارنے والے کہاں سے بلوچستان کے خیر خواہ ہوسکتے ہیں،اقلیتوں کو قتل کیا یہ کہاں کا انصاف ہے ۔

فورسز کبھی کسی بے گناہ کو گرفتار کے غائب نہیں کرتی ، ٹرینوں اور بسوں سے اتار کر لوگوں کو قتل کرنے والے کہاں سے آتے تھے ،وہ صرف دہشت گرد تھے۔ ڈاکٹر اللہ نذر نے مجھے بھی الیکشن لڑنے سے روکا تھا۔ 

جو لوگ بلوچستان میں لاپتہ ہیں ان کے حوالے سے آرمی چیف اور عمران خان نے نوٹس لیا ہوا ہے ،پاک فوج کو کیا ضرورت ہے کہ اپنے اور بے گناہ لوگوں کو اٹھائیں حق کیلئے آواز اٹھائیں مگر عام بندوں کو نہ ماریں۔ عام عوام کو مارکر کیا یہ ظاہر کرنا چاہتے تھے کہ وہ بلوچستان کے خیر خواہ ہیں۔دہشت گردی کے خاتمے میں سیکیورٹی اداروں اور میڈیا کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہاکہ2003 سے 2017 تک بلوچستان میں ایک خوف کا عالم تھا۔ 

دہشتگردی کا یہ عالم تھا کہ ہم اپنے گھروں سے باہر نہیں نکلتے تھے ۔میرے اپنے خاندان کے متعدد لوگ مارے گئے ہیں،متعدد صحافیوں کو ان کے اہلخانہ نے بلوچستان آنے کی اجازت نہیں دی تھی اس وقت بلوچستان کے مقابلے میں کراچی کے حالات زیادہ خراب تھے میڈیا کی اکثر خبروں کی بنا پر بلوچستان کے بارے میں غلط تاثر عوام میں پیدا ہوا ،ہمارے صحافی بھائیوں نے بہت قربانیاں دی ہیں بلوچستان میں متعدد پریس کلب بند کردئیے گئے ۔

کراچی شہر ہمارا دوسرا گھر ہے یہاں ہمارے بہت سے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن نے میڈیا میں برطرفیوں کے خلاف قرارداد جمع کروائی ہے متفقہ رائے سے یہ منظور کر لی جائیگی۔ 

انہوں نے کہاکہ نون لیگ کی حکومت بلوچستان کی ترقی کے لئیے کو ئی اہم کردار ادا نہیں کیا، زرداری صاحب کے آنے کے بعد ثنا اللہ زہری اور جنرل قادر نے ہمارے مخالف لوگوں کو مسلم لیگ نون میں شامل کیا سعد رفیق کو بلوچستان کے حوالے سے ٹاسک دیا گیا تھا جو خود بلوچستان کے حالات اور ثقافت سے ناواقف ہے خواجہ سعد رفیق کو بلوچستان کا ٹاسک دینا نون لیگ کی بہت بڑی غلطی تھی۔