|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2019

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے صوبے میں زچہ وبچہ کی شرح اموات میں اضافہ کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے صورتحال کی فوری بہتری کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ انہوں نے ایم این سی ایچ (ماں ،نوزائیدہ اور بچوں کی صحت کا پروگرام) کو مزید موثر بنانے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ صوبے میں صحت کے بہت سے ورٹیکل پروگرام جاری ہیں جن پر خطیر فنڈز خرچ کئے جارہے ہیں تاہم ابھی تک کوئی واضح تبدیلی دکھنے میں نہیں آرہی کیونکہ ان پروگراموں کا فائدہ صحیح معنوں میں عوام تک نہیں پہنچ پارہا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم این سی ایچ پروگرام کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کے دوران کیا، صوبائی وزراء میر نصیب اللہ مری، میر عارف محمد حسنی، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی آغا شکیل درانی، سیکرٹری صحت اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ پروگرام کی صوبائی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر گل سبین نے بریفنگ دی۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے صوبے میں پروگرام کاآغاز 2007ء سے کیا گیا جسے 2015تک مکمل ہونا تھا تاہم اس میں مزید پانچ سال کی توسیع کرتے ہوئے 2020تک وسعت دی گئی ہے، 18ویں ترمیم کے بعد صحت کے تمام پروگرام صوبوں کے سپرد کردیئے گئے ہیں جن کی فنڈنگ بھی صوبوں کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پروگرام کے تحت آٹھ سو میٹرک پاس خواتین کو کمیونٹی مڈوائف بھرتی کرکے انہیں مڈوائفری کی تربیت فراہم کی گئی ہے اور انہیں صوبے کے پندرہ اضلاع کے ہسپتالوں میں قائم ایم این سی ایچ سینٹروں میں تعینات کیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ پروگرام کا دائرہ کار صوبے کے دیگر اضلاع تک پھیلایا جائے گا، پروگرام کے تحت گوادر میں مڈ وائفری اسکول اور قلعہ سیف اللہ، کیچ، ژوب اور کوہلو میں ایم سی ایچ سینٹرز تعمیر کئے جارہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام ایم این سی ایچ سینٹرز کی جیو میپنگ کرائی جائے تاکہ ان کے بارے میں مکمل معلومات حاصل ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے تمام ورٹیکل پروگراموں کے لئے نئے معیار مقرر کرکے ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے سے بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔ 

وزیراعلیٰ نے کہاکہ کنٹریکٹ پر ڈاکٹروں کی بھرتی سے بہتری آئی ہے تاہم صحت کے شعبہ میں بہتری کی وسیع گنجائش ابھی بھی موجود ہے خاص طور سے دوران زچگی ماں اور بچے کی اموات کی شرح پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ماں اور بچے کی زندگی اور صحت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے صوبے میں ایمرجنسی کے نفاذ پر غور کیا جائے گا۔