|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2019

کوئٹہ: وزیراطلاعات خیبر پشتونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ آغا سراج درانی کی گرفتاری پر پیپلز پارٹی کی جانب سے سندھ کارڈ کھیلنا قابل مذمت ہے۔ اب کوئی پنجاب، سندھ، بلوچستان یا خیبر پشتونخوا کارڈ نہیں چلے گا۔ کرپشن کرنے والوں کے خلاف احتساب کا عمل جاری رہے گا۔

کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی کی گرفتاری کو وزیر اطلاعات سندھ کی جانب سے سندھیوں کیخلاف سازش قرار دینا قابل مذمت ہے۔سندھ ، بلوچستان، خیبر پشتونخوا اور پنجاب کوئی کارڈ کھیلنے کی کوششیں اب مزید کامیاب نہیں ہوں گی۔نیب خود مختار ادارہ ہے جو بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے اس کو کسی خاص صوبے کے خلاف اقدام کا رنگ دینا ٹھیک نہیں ۔ 

نیب کو بھی چاہئے کہ وہ ثبوت کے بغیر کسی کو گرفتار نہ کرے ۔ملک میں پہلی بار احتساب کا عمل شروع ہو ا ہے ہمیں اسے مستحکم اور مضبوط کرنا چاہئے ۔پریس کانفرنس کے موقع پر اراکین خیبر پختونخوا اسمبلی شرافت ظہور شاکر ، ڈاکٹر سمیرا شمس ، عائشہ اور صدر کوئٹہ پریس کلب رضا الرحمان بھی ان کے ہمراہ تھے ۔شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا۔ حکومت کوکم وقت میں جتنی کامیابیاں ملیں وہ تاریخی ہیں۔ ماضی میں سرمایہ کار کرپشن کی وجہ سے نہیں آتے تھے۔ 

اب عمران خان پر اعتماد کرکے سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں۔ سعودی شہزادیکی آمد پراخراجات ذات نہیں بلکہ ملک کیلئے کئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت تین صوبوں میں یکساں بلدیاتی نظام لانا چاہتی ہے جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا اپنا اختیار ہے کہ وہ کس طرح کا نظام لانا چاہتی ہے۔وزیر اطلاعات خیبر پشتونخوا کا کہنا تھا کہ پلوامہ دھماکہ کے بعد بھارتی پروپیگنڈہ انتخابات میں کامیابی کیلئے ہے۔ 

وزیراعظم عمران خان کی مذاکرات کی دعوت کے باوجود بھارت دلائل نہ ہونے کی وجہ سے بات چیت سے بھاگ رہا ہے۔ شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پلوامہ دھماکہ تحقیقات میں تعاون کی آفر کے باوجود بھارت میں جنگی جنون کو ابھارا جارہا ہے۔پاکستان محفوظ ہاتوں میں ہے ہماری فوج ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے امریکہ کے سامنے جس طرح قومی بیانیہ پیش کیا۔ آج امریکہ سے ڈو مور کی آوازیں آنا بند ہوگئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نون لیگ کی حکومت نے سی پیک کے مغربی روٹ سے متعلق جھوٹے دعوے کئے۔ ہمارا اب بھی مؤقف ہے کہ مغربی روٹ کو اپنا کر پسماندہ علاقوں کو ترقی کے مواقع دیئے جائیں۔ 

شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت گوادر اور بلوچستان میں بیرونی سرمایہ کاری سے متعلق یہاں کے نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرے گی۔ گوادر میں ترقی آئے اور باقی بلوچستان اس سے محروم رہے ایسا ممکن نہیں۔ان کاکہنا تھا کہ پاکستان 30 ہزار ارب روپے مقروض ہے ملک کی معیشت کو درست سمت پر لانے میں وقت لگے گا اس وقت سوئی گیس 154 ارب پی آئی اے 375 ارب واپڈا 1250 ارب روپے خسارے میں ہیں ۔

ہم اداروں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے جا رہے ہیں جو ملک دیوالیہ ہونے والا تھا عمران خان نے اسے سنبھالا ہے مختلف ممالک نے نہ صرف ہماری مدد کی ہے بلکہ اب وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے بھی آرہے ہیں اس سے پہلے کی حکومتوں میں کرپشن کی وجہ سے کوئی ملک سمرایہ کاری نہیں کرتا تھا۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ ملک بحرانوں سے نکل آیا ہے لیکن حالات بہتر ہوئے ہیں ۔

آج ہر پاکستان مطمئن ہے کہ ان کا وزیر اعظم کرپشن نہیں کرے گا اگلے 4 سے 5 ماہ سخت ہیں لیکن اس کے بعد ترقی خوشحالی ، روز گار کا سفر شروع ہو گا ۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں وفاق کے نمائندوں کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے صوبے کے ساتھ ماضی میں زیادتیاں ہوئیں لیکن اب بلوچستان کو اہمیت دی جا رہی ہے سی پیک سے بلوچستان کو فائدہ ہوگا ہمیں اسے متنازع بنانے کے بجائے اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہئے بلوچستان کی حکومت اور عوا م کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس منصوبے سے فائدہ اٹھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ولی عہد کا دورہ کامیاب رہا اگر ملک کی بہتری کیلئے اخراجات اور انتظامات کیئے گئے ہیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں بھارت بڑی مارکیٹ ہے اس لئے سعودی عرب نے وہاں زیادہ سرمایہ کاری کی ہے ہمیں اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے تقریباً تمام مرحلے مکمل ہو چکے ہیں جلد وہا ں پولیس کا نظام بھی فعال ہو گا اگر امریکہ طالبان مذاکرات کے نتیجے میں امریکی فوج کا انخلاء ہوتا ہے تو خیبر پختونخوا وسطی ایشیا کیلئے بہتر مارکیٹ اور روٹ بن سکتا ہے ۔