|

وقتِ اشاعت :   February 25 – 2019

پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان نے بہت سے نقصانات اٹھائے ہیں مگر اس کے باوجود دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی کارروائیاں جاری ہیں۔

افغان جنگ کے بعد پورے خطے میں عدم استحکام پھیل گیا اور اس کا برائے راست اثر پاکستان پر پڑا، پاکستان کو اندرونی طور پر دہشت گردی کا سامنا کرناپڑاجس کے بعد نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا اور ساتھ ہی مختلف آپریشنز بڑے پیمانے پر شروع کئے گئے تاکہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ 

بھارت کی جانب سے ہمیشہ پاکستان پر الزامات عائد کئے گئے ہیں جب بھی کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان پر بھارتی میڈیا اور سیاستدان الزامات لگانا شروع کردیتے ہیں جبکہ بھارتی سرکار کوئی بہانہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتا اپنی ناکامی اور کوتاہی کو چھپانے کیلئے پاکستان پر سارا ملبہ ڈال دیتا ہے جس طرح ماضی میں کرتا آیا ہے، پلوامہ واقعہ ہوا تو فوری طور پر پاکستان کو اس کا ذمہ دارٹھہرایا گیا اور کوئی ٹھوس شواہد بھی پیش نہیں کئے گئے۔ 

المیہ یہ ہے کہ واقعہ کے چند گھنٹوں بعد ہی بھارتی میڈیا نے جنگی ماحول پیدا کیا جو بھارتی میڈیا کی غیر ذمہ داری کا واضح ثبوت ہے۔ گزشتہ روز پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارت پر واضح کیا کہ جنگ میں پہل کی تیاری نہیں کررہے ،بھارتی جارحیت پر ردعمل ماضی سے مختلف ہوگا، پاکستان کی سالمیت کی بات ہو تو 20 کروڑ عوام اس کے محافظ ہیں۔

مسئلہ کشمیر خطے کے امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے آئیے اسے حل کریں ، بھارت ہمیں حیران نہیں کرسکتا ،ہم حیران کریں گے،پاکستان میں حالات بہتر ہورہے ہوں تو بھارت میں کوئی نہ کوئی واقعہ ہوجاتا ہے،پلوامہ واقعہ پر بھارت کی طرف سے بغیر سوچے اور تحقیق کے پاکستان پر الزامات کی بارش ہوگئی۔

پاکستان کے آزاد ہونے کی حقیقت بھارت آج تک تسلیم نہیں کرسکا، پاکستان بدل رہا ہے، ایک نئی سوچ آرہی ہے، ہم نے غلطیاں کیں اور ان سے سیکھا ہے ،اب غلطی کی گنجائش نہیں،بھارت کا سارا میڈیا وار جرنلزم کی طرف ہے، ہمارا میڈیا پر امن صحافت کو لے کر آگے بڑھ رہا ہے،ہمیں پاکستانی میڈیا کی تعریف کرنی چاہیے،پاکستان سفارتی طور پر تنہا نہیں ، بھارت کو ایران کے ساتھ نہیں ملا سکتے، بھارت سے ہمارا 70 سال پرانا معاملہ ہے ، ایران دوست اسلامی برادر ملک ہے۔ 

میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ 14 فروری کو پلوامہ میں قابض بھارتی فوج کو کشمیری نوجوان نے نشانہ بنایا لیکن بھارت نے واقعہ کے فوری بعد پاکستان پر الزامات کی بارش کردی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس دفعہ جواب دینے کیلئے تھوڑا سا وقت لیا ہے وقت اس لیے جو الزامات لگائے گئے تھے اس کی اپنے تئیں تحقیق کی تھی اور پھر وزیراعظم نے جواب دیا تھا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فروری اور مارچ میں پاکستان میں 8 اہم ایونٹس ہورہے تھے، سعودی ولی عہد کا دورہ، اقوام متحدہ میں ٹیرر لسٹ پر بات، افغان امن عمل، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پر بات چیت، عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس، ایف اے ٹی ایف کی سٹنگ، کرتارپور بارڈر پر دونوں ملکوں میں مذاکرات اور پاکستان سپر لیگ کے میچز تھے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پلوامہ حملے کا پاکستان کو نقصان ہے، بھارت میں متعدد افراد اس حملے کی پیشگوئی کررہے تھے، مت بھولیں پاکستان میں ہونے والے ان آٹھ ایونٹس کے علاوہ بھارت میں الیکشن بھی ہونے والے ہیں جبکہ کشمیر میں اس وقت جدوجہد عروج پر ہے جو بھارت کے قابو سے باہر ہے۔پاک فوج سے قبل وزیراعظم عمران خان نے بھی بھارت کو پلوامہ حملے کی تحقیقات کے حوالے سے پیشکش کی تھی مگر مثبت جواب کے بجائے اسے کمزوری سمجھتے ہوئے الزامات کی بوچھاڑ کردی گئی مگر اب بھارت کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان اپنی دفاع کا جواب بھرپور طریقے سے دے گا ۔

وزیراعظم نے پاک فوج کو بھارتی جارحیت کے ہر قسم کا جواب دینے کا اختیار بھی دیدیا مگر پھر بھی پاکستان کی جانب سے امن کا پیغام جارہا ہے تاکہ دہشت گردی سمیت دیگر معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکے۔

پاکستان کی جانب سے مثبت پیغام دنیا پر واضح کرتاہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے جبکہ بھارت الزامات اور خطے میں کشیدگی اور جنگی ماحول چاہتا ہے مگر بھارت اپنے ناپاک عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگا ۔