پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت منفی پروپیگنڈے کے ذریعے اپنی ناکامی اور کوتاہیوں کو چھپارہا ہے اور ایک جنگی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ پلوامہ واقعہ پر بھارتی الزامات پر ان کے اپنے ہی ملک کے اندر سوالات اٹھائے جارہے ہیں جن کا جواب ان کے پاس نہیں ۔
بھارت حسب روایت توجہ ہٹانے اور اپنی ناکامی کو چھپاتے ہوئے پاکستان پر من گھڑت الزامات لگارہاہے ۔ مودی سرکارانتخابات کے دوران اپنے لوگوں کی توجہ ہٹانے کیلئے تمام حدیں پار کررہا ہے۔ گزشتہ روز بھارتی طیارے پاکستانی حدود میں داخل ہوئے مگر چند منٹوں کے دوران ہی ڈر اورخوف کے مارے واپس بھاگ گئے۔ پاکستان نے اس کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان نے بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر کالعدم شدت پسند تنظیم جیش محمد کے ٹھکانے کو نشانہ بنائے جانے کے دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔وزیر اعظم نے بدھ کو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کیا ہے جبکہ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی سلامتی کی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان کے علاوہ وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے بھی شرکت کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے غیر ضروری طور پر جارحانہ حملہ کیا اور اس حملے کا جواب دینے کا حق پاکستان محفوظ رکھتا ہے ، جگہ اور وقت کا تعین پاکستان خود کرے گا۔
حکام کی طرف سے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کی گئی جس میں بھارت کاکہناہے کہ انڈین طیاروں نے حملہ کرکے بالاکوٹ میں واقع کالعدم تنظیم جیش محمد کے ایک تربیتی کیمپ کو تباہ کرنے کے علاوہ بھاری جانی نقصان پہنچایا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے بتایا کہ انڈین طیارے چار سے پانچ کلومیٹر تک اندر آئے،اور انہوں نے بم پھینکا، ہماری ایئرفورس تیار تھی، رات کا وقت تھا پتہ نہیں چلا کہ کتنا نقصان ہوا۔
وہ اس کا انتظار کر رہے تھے ابھی واضح احکامات مل گئے ہیں۔ آئندہ کوئی ایسی حرکت ہو گی تو ایکشن لیا جائے گا۔ کئی چیزیں ہم یہاں نہیں بتا سکتے۔اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستانی ایئرفورس فضا میں ہی موجود تھی۔
کچھ جہازوں نے اندر گھس کر جو فائر کیا دو بج کر 55 منٹ پر وہ داخل ہوئے اور دو بجکر 58 منٹ پر وہ پاکستان کی حدود سے باہر جا چکے تھے۔ ایل او سی سے جہاز موڑ کر انہوں نے فرار اختیار کیا۔وزیر خارجہ نے بتایاتین رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جو پارلیمانی لیڈر شپ سے رجوع کرے گی تاکہ پاکستان کی سیاسی قیادت کو صورتحال سے آگاہ کیا جائے اور ان سے مشاورت کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسم ٹھیک ہوتے ہی میڈیا کو موقع پر لے جایا جائے گا تاکہ ہندوستان کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا جائے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ انڈین کارروائی کے حوالے سے ترکی کے وزیر خارجہ سے بات کی گئی ہے۔
حکومت نے موجودہ صورت حال پر غور کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مطالبہ حزب مخالف کی جماعتوں کے علاوہ خود حکمراں اتحاد میں شامل ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے کیا گیا تھا۔بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان میں سیاسی اور عوامی حلقوں کی جانب سے بھی شدیدردعمل دیکھنے میں آیا ہے ملک بھر میں بھارت کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جبکہ اسمبلیوں میں قراردادیں بھی پیش کی گئیں۔
بھارت کے اس عمل کے بعد خطے میں صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی ہے جو اس بات کوواضح کرتی ہے کہ بھارت دہشت کا ماحول چاہتا ہے مگر وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوگا۔ پاکستان نے اب مکمل تیاری کرکے جواب دینے کافیصلہ کیا ہے اس سے قبل پاکستان نے بارہا امن اور بات چیت کی پیشکش کی تھی مگر بھارت کو اب اسی کی زبان میں سمجھانے کافیصلہ کیا گیا ہے تاکہ وہ آئندہ اس طرح کی بزدلانہ کارروائی کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے۔
بھارتی دعوے، پاکستان بھرپورجواب دے گا

وقتِ اشاعت : February 27 – 2019