|

وقتِ اشاعت :   March 1 – 2019

کوئٹہ: سہیون اور شکار پور بم دھماکوں سمیت سندھ اور بلوچستان میں دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث کالعدم تنظیم داعش کے دو اہم کمانڈرز بلوچستان کے ضلع کچھی میں ایک آپریشن کے دوران مارے گئے۔ 

ہلاک ہونیوالے دہشتگردوں میں عبداللہ بروہی داعش سندھ کا امیر اور حفیظ پندرانی نائب امیر تھا۔ دونوں ملزمان سہیون اور شکار پور خودکش بم دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ 

مقامی پولیس کے مطابق سبی سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے ڈھاڈر میں رند علی بازار میں شاہی چوک کے قریب یہ کارروائی سندھ سے آنیوالی پولیس نے کی ۔ جنہیں خفیہ اطلاع ملی تھی کہ دونوں مطلوب دہشتگرد رند علی بازار میں موجود ہیں۔ 

مقامی پولیس کے ایک آفیسر نے بتایا کہ شکار پولیس کے سادہ لباس پہنے اہلکار سول و پولیس گاڑیوں میں کارروائی کیلئے پہنچے تھے۔سول گاڑی میں سوار سادہ کپڑے پہنے اہلکاروں نے پہلے بازار میں کھڑے دو مشکوک افراد پر اچانک ٹی ٹی پستول اور کلاشنکوف سے فائرنگ کی جس سے د ونوں شدید زخمی ہوئے۔ بعد میں آپریشن کیلئے آنیوالے باقی اہلکار بھی موقع پر پہنچے اور وہ دونوں زخمی افراد کو گاڑی میں ڈال کر واپس سندھ کی طرف روانہ ہوگئے۔دونوں زخمی افراد بعد ازاں دم توڑ گئے تھے۔ 

ڈھاڈر پولیس اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچی انہوں نے ایک عدد چادر ، ٹوپی اور موٹرسائیکل رجسٹریشن نمبر ایم سی 5822 اپنی تحویل میں لیکر تھانہ منتقل کردیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس کے علاوہ بلوچستان پولیس کے اعلیٰ افسران کو بھی اس کارروائی کا علم نہیں تھا۔

سندھ پولیس کے ایک ترجمان نے بعد ازاں اس کارروائی کی تصدیق کی اور بتایا کہ کارروائی شکار پورلیس نے کی اور مارے گئے ملزمان کالعدم دہشتگرد تنظیم داعش کے اہم کمانڈر تھے۔ ان کی شناخت داعش سندھ کے امیر عبداللہ بروہی اور داعش کے نائب امیر حفیظ پندرانی کے نام سے ہوئی۔ دونوں ملزمان دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں میں مطلوب تھے اور وہ بھیس بدل کر گھوم رہے تھے۔

دونوں دہشتگردوں کے سروں کی بھاری قیمت مقرر کی گئی تھی۔ سی ٹی ڈی سندھ کے ریکارڈ کے مطابق 40 سالہ عبداللہ ولد عید محمد کا تعلق مینگل بروہی قبیلے سے تھا اور وہ سندھ کے ضلع شکار پور کے علاقے خان پور کے گاؤں محمد حسن بروہی کے رہائشی تھے۔ ملزم کالعدم تحریک طالبان پاکستان، کالعدم لشکر جھنگوی اور کالعدم دولت اسلامیہ شام و عراق( داعش ) کے خراسان شاخ کے سندھ میں اہم کمانڈر تھے۔ 

وہ سندھ کے علاوہ بلوچستان میں بھی کئی دہشتگرد حملوں میں ملوث تھے۔ اسی طرح عبدالحفیظ پندرانی عرف علی شیر ولد غلام فاروق بھی شکار پور کے علاقے جاگن کے گاؤں حاجی عبدلخالق پندرانی کا رہائشی تھا۔ وہ کالعدم داعش اورکالعدم لشکر جھنگوی آصف چھوٹو گروپ کے اہم کمانڈروں میں شمار ہوتا تھا۔ اس سے قبل جیش محمد اور ٹی ٹی پی جیسی دہشتگرد تنظیموں سے بھی وابستہ رہا۔ سی ٹی ڈی کے ریکارڈ کے مطابق حفیظ پندرانی بالائی سندھ میں دہشتگردی کا نیٹ ورک چلانے والا اہم کمانڈر تھا۔

مارے گئے دونوں دہشتگرد 2015ء اور 2016ء میں شکار پور میں دو امام بارگاہوں پر حملوں ، فروری 2017 میں سہیون میں لعل شہباز قلندرکے مزار پر خودکش دھماکے جیسے بڑے دہشتگرد حملوں میں بھی ملوث تھے۔ان دھماکوں میں 150سے زائد افراد کی موت ہوئی تھی۔ حفیظ پندرانی سے متعلق یہ بتایا جاتا ہے کہ اس نے شکار پور بم دھماکے کیلئے عثمان نامی خودکش بمبار کو وڈھ سے شکار پور پہنچایا۔ 

سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل سید کلیم امام نے مقابلے میں انتہائی مطلوب دو دہشت گردوں کی ہلاکت پر ایس ایس پی شکار پور اوران کی ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے 20 لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ 

ایس ایس پی شکار پور ساجد امیر سدوزئی نے اے ایس پی سٹی فاروق امجد کے ساتھ اپنے دفتر میں پریس کانفرنس میں کارروائی سے متعلق پریس کانفرنس کی اور تصدیق کی کہ سندھ اور بلوچستان میں درجنوں خودکش بم دھماکوں میں ملوث پاکستان اور سندھ کے بدنام دہشتگردشکار پولیس کے ساتھ سبی کے قریب مقابلے میں مارے گئے۔ 

انہوں نے بتایا کہ یہ کارروائی ایس ایس پی سٹی فاروق امجد کی سربراہی میں کی گئی جس میں داعش پاکستان سندھ کے امیر عبداللہ بروہی اور داعش پاکستان سندھ کے نائب امیر حفیظ بروہی مارے گئے۔انہوں نے بتایا کہ 2010 سے مذکورہ دہشتگردی اور خوف کی علامت بنے ہوئے تھے، مذکورہ دہشتگردوں نے ہزاروں انسانوں کو قتل کرایاان کے سروں کی قیمت 2 کروڑ روپے تھی۔ 

انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں کے قبضے سے چار دستی بم ،دو کلاشنکوف اور دو ٹی ٹی پستول برآمد ہوئے۔ انہوں نے مارے گئے دہشتگردوں کا کمرنل ریکارڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان 2015ء میں امام بارگاہ کربلا معلیٰ اور حاجن شاہ درگاہ ماڑی میں ہونے والے بم دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔

اسی طرح رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی پر شکار پور کندھ کوٹ روڈ پر خودکش حملے ، 2016ء میں شکار پور کے علاقے خانپور میں عید الاضحیٰ کے دن امام بارگاہ اور عیدگاہ خودکش بم دھماکے ، فروری 2017ء میں سندھ کے شہر سہیون میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش حملے اور2013 میں شیعہ عالم الدین علامہ شفقت عباس مطہری کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔ 

2015ء میں جیکب آباد میں ماتمی جلوس، 2013ء میں جیکب آباد میں مولا داد تھانے کی حدود میں پیر سائیں قمبر سید غلام حسین شاہ بخاری پر بم دھماکے میں بھی شامل تھے۔ 2013ء میں سکھر میں حساس ادارے آئی ایس آئی کے دفتراور شکارپور آئل ٹینکروں پر حملے میں بھی ملزمان کا ہاتھ تھا۔ اسی طرح ملزم حفیظ بروہی کو حاجن شاہ ماڑی درگاہ پر بم حملے میں ملوث کے جرم میں عدالت سے دو مرتبہ پھانسی کی سزا مل چکی ہے۔ 

اس موقع پر اے ایس پی سٹی فاروق امجد نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ گذشتہ ایک مہینے سے ہم دہشتگردوں کا تعاقب کر رہے تھے اللہ پاک کی مہربانی سے آج ان کو جہنم رسید کیا ہے۔ہلاک دہشت گردوں کی لاشوں کو ایدھی سرد خانے میں رکھا گیا ہے جن کو قانونی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کردیا جائے گا۔