|

وقتِ اشاعت :   March 4 – 2019

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ حکومت برفباری اور بارشوں سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑے گی وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ٹیلیفون پر بات ہوئی ہے دونوں نے مرکزی حکومت اور پاک فوج کی جانب سے بلوچستان میں بارشوں اور برفباری سے متاثرین کی مدد کے لئے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ 

گزشتہ روز صوبائی وزیرداخلہ و پی ڈی ایم اے ضیاء لانگو کے ہمراہ زیارت، قلعہ عبداللہ ،پشین اور قلعہ سیف اللہ سمیت دیگر متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا۔ دورے کے بعد وزیراعلیٰ جام کمال نے میڈیا کو بتایا ہے کہ بارش اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں ۔ آٹھ سے دس ہزار کے درمیان مکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔حکومت برفباری اور بارشوں سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑے گی ۔ حکومت ایمرجنسی کی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے ۔

بارشوں سے سب سے زیادہ سیلابی ریلے نے مکران ڈویژن تربت،لسبیلہ میں بہت نقصانات ہوئے ہیں زیارت ،کان مہترزئی، پشین ،قلعہ سیف اللہ ،قلعہ عبداللہ ،چمن کے علاقوں میں برفباری زیادہ ہوئی ہے بولان خضدار چاغی کے علاقوں میں سیلابی ریلے کی شدت زیادہ تھی گھروں کے نقصانات مکران ڈویژن اور تربت ،لسبیلہ میں بھی ہوئے ہیں ۔

کوئٹہ کے علاقے نیو کاہاں مری کے علاقے میں گھروں کو نقصان ہوا ہے اور گذشتہ روز راشن و خوردنی سامان مندرجہ علاقوں کو بھیجوا دیا گیا ہے صوبے کے متعدد ڈیمز پانی سے بھر گئے ہیں مختلف شاہراہوں کی بحالی کے لئے بھاری مشینری کام کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بارشوں سے طویل عرصے سے صوبے میں جاری خشک سالی میں کمی آئی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ٹیلیفون پر بات ہوئی ہے دونوں نے مرکزی حکومت اور پاک فوج کی جانب سے بلوچستان میں بارشوں اور برفباری سے متاثرین کی مدد کے لئے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ زیارت ،لسبیلہ کوئٹہ ودیگر کو پی ڈی ایم اے کی ٹیمیں بھیجی گئی ہیں ،مشینری بھی بھیج دی گئی ،زیارت ،کان مہترزئی سمیت مختلف علاقوں میں شاہراہوں کو روکنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں ،لک پاس بھی بند ہوا تھا وہ بھی کھلوادیاہے اس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہواہے جن کے گھر مسمار یاجانی نقصان ہوئے ہیں یا جہاں عارضی شلٹرہومز کی ضرورت ہو حکومت بلوچستان نقصان کے ازالے کیلئے اقدامات کریگی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس علاقے میں ایک نیا ڈویژن بنانے کا پروگرام رکھتے ہیں جو علاقے کے لوگوں کیلئے بڑی خوشخبری ہے ،پشین ،قلعہ عبداللہ ،زیارت ہو یہاں نئے ڈویژن اور اضلاع کی ضرورت ہے حکومت بلوچستان ہر علاقے میں بہتری کیلئے اقدامات کریگی ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بارشوں اوربرفباری نے تباہی مچادی ایمرجنسی بنیادوں پر امدادی کاموں میں مصروف ہے صوبے کے متعدد ڈیمز بھر گئے پشین اورقلعہ عبداللہ میں اکثردیہاتی علاقوں پر سیلانی ریلے سے زیرآب آنے کے بعد بچوں اورخواتین کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیاگیا اورمتاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کا سلسلہ جاری ہے۔

اس سلسلے میں تمام متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایات جاری کردئیے گئے ہیں اور تمام اضلاع میں متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر امدادی کام اپنے نگرانی میں کرائیں گے انہوں نے کہاکہ حالیہ طوفانی بارشوں اور شدید برفباری کے باعث عوام جن مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں اس کا احساس ہیں اور اسی لئے صوبائی حکومت ہنگامی بنیادو ں پر کام جاری رکھے گا اور اس حوالے سے پی ڈی ایم اے کو بھی ہدایات جاری کئے جائیں گے ۔ 

وزیراعلیٰ نے قلعہ عبداللہ کے دورے کے دوران ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا جہاں انہیں ڈپٹی کمشنر کی جانب سے بارشوں سے ہونے والے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ضلع میں ہونے والے مالی نقصانات کا تخمینہ لگاکر فوری طور پر رپورٹ پیش کی جائے جس کی روشنی میں متاثرین کو حکومتی معاونت فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ متاثرہ افراد اورخاندانوں سے مکمل تعاون جاری رکھے اور اپنی ضروریات کے حوالے سے پی ڈی ایم اے کو آگاہ کرے تاکہ متاثرین کے لئے امدادی سامان میں کمی نہ ہو۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ قلعہ عبداللہ پہنچے تو صوبائی وزیر زمرک خان اچکزئی، رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان اچکزئی نے وزیراعلیٰ کا استقبال کیا