|

وقتِ اشاعت :   March 4 – 2019

تربت: دریائے کیچ کور سے شنزدر اور تنزگ زیر آب آگئے، عوام کو اسکولوں میں منتقل کردیاگیا، انتظامیہ کی جانب سے ناکافی خوارک کی فراہمی پر متاثرین برہم، نہنگ اور میرانی ڈیم کی بیک فلو سے ناصر آباد کی پرانی آبادی زیر آب،درجنوں مکانات متاثر ،رودبن میں کئی دکانیں اور تمپ میں متعدد گھر اور چار دیواری گرگئے۔ لوگوں کو محفوظ مقام منتقلکردیاگیا۔ 

تربت میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث کیچ کور کے سیلاب سے شنزدر اور تنزگ کی آبادیاں زیر آب آگئیں جس سے رات کو کسی بڑے خطرے کے پیش نظر لوگوں کو چاہسر او ر کوشقلات کے اسکولوں میں منتقل کردیاگیا ۔ 

متاثرین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انتظامیہ کی جانب سے انہیں خیمے اور دیگر ضروری سامان فراہم نہیں کیئے گئے صرف ناکافی خوارک کے چند تھیلے دے کر انتظامیہ غائب ہوگئی البتہ ایم پی اے لالہ رشید دشتی رات ان کے پاس آئے ۔ انہوں نے کہاکہ کیچ کور کا حفاظتی بند گزشتہ کئی سالوں سے نامکمل ہے ،ان کا جتنا حصہ تعمیر کیا گیا ہے وہ ناصرف انتہائی ناقص اور غیر معاری ہے بلکہ موجودہ سیلاب کے پانی کی وجہ سے آہستہ آہستہ ڑھ رہی ہے۔

ٹھیکیدار نے غفلت کا مظاہرہ کر کے بند کے سامنے سے مٹی اٹھا کر حفاظتی بند بنانے کی کوشش کی تھی جس سے عین بند کے سامنے بہت بڑے گڑھے پڑ گئے ہیں جس سے قریبی آبادی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ایم پی اے لالہ رشید دشتی سے ہمیں امید ہے کہ وہ عوام کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑینگے بلکہ مصیبت کی اس سخت گھڑی میں ان کے ساتھ ہونگے ۔

دوسری جانب ناصر آباد کی آبادی کی پرانی آبادی میں دریائے نہنگ کا سیلابی ریلا داخل ہونے سے گاؤں کے کئی مکانات زیر آب آگئے جس سے لوگوں میں خوف کا ماحول پیدا ہواگیا، جبکہ میرانی ڈیم کے ببیک فلو سے بھی ناصر آباد کے نخلستان زیر آب آنے کی اطلاعات ہیں۔ہنگامی صورتحال سے پیش تر بڑی تعداد میں لوگوں نے محفوظ مقام کی جانب رخ کرلیا ۔ 

گزشتہ روز بارشوں اور نہنگ سمیت کیچ کور دریا میں اونچے درجے کے سیلاب کی وجہ سے میرانی ڈیم میں پانی کا لیول انتہائی بلند ہوگیا ہے جس سے اسپل وے سے پانی کااخراج شروع کردیاگیا۔