کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع پشین اور قلعہ عبداللہ میں حالیہ بارشوں کے بعد زمین دراڑیں پڑھنے لگی۔ ڈھائی کلو میٹر طویل دراڑیں پڑنے سے پچاس سے زائد گھر منہدم ہوگئے۔ سڑکیں اور زرعی ٹیوب ویل بھی تباہ ہوگئے۔
لیویز کے مطابق پشین کی تحصیل حرمزئی کے دیہات کلی بعدلارؤف، کلی کلی حاجی عبداللہ لمڑان اور اس سے ملحقہ ضلع قلعہ عبداللہ کے دیہات لمڑان میں ڈھائی سے تین کلومیٹر دراڑ سے پچاس سے زائد گھر گرگئے ہیں۔ قیمتی سامان ملبے تلے دب گیا۔ مکین سب کچھ چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ دراڑوں کی چوڑائی چار سے چھ فٹ اور گہرائی دس سے چالیس فٹ تک ہے۔
بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ جیالوجی کے سربراہ پروفیسر دین محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ زمین پھٹنے کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ زیر زمین پانی کا بے دریغ استعمال ہے جسکی وجہ سے زمین کی تہہ میں خالی جگہ پیداہوئی ہے اس کے باعث زمین دھنس رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قلعہ عبداللہ، پشین، مستونگ اور کوئٹہ میں اس سے قبل بھی زمین دھنسنے کے واقعات ہوچکے ہیں مستقبل میں ایسے واقعات میں خطرناک حد تک اضافے کا خدشہ ہے۔ پشین کے کلی عبدالرؤف حرمزئی کے رہائشی پینسٹھ سالہ متاثر شخص سید محمد رضا جن کا گھر بھی اس آفت کی زد میں آیا انہوں نے بتایا کہ چار قبل رات کو دو ڈھائی بجے اچانک ایسی آواز آئی جیسے زلزلہ آرہا ہو جب کمرے سے باہر نکلا تو گھر کے صحن میں زمین پھٹ رہی تھی اس کے بعد کمروں کے اندر بھی دراڑیں پڑ گئیں۔
ہم نے فوری طور پر خواتین اور بچوں کو باہر نکالا اور باقی ہمسائیوں کو بھی جگایا اور اس کے بعد تمام علاقے کو خالی کردیا۔سید محمد رضا نے بتایا کہ کراچی میں بیالیس سال تک محنت مزدوری کی۔ گدھا،گھوڑا گاڑی چلاکر اوردیہاڑی کرکے گھر بنایا تھا مگر آن کی آن میں آٹھ کمروں پر مشتمل گھر تباہ ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے اور بیٹی کی شادی کی تیاریاں کررہے تھے گھر میں خوشیاں تھیں مگر سب کچھ غم میں بدل گیا۔ انتظامیہ نے علاقے کا دورہ کیا مگر چار دن گزرنے کے باوجود متبادل رہائش کا کوئی بندوبست فراہم نہیں کیاگیا ہمارے بچے کھلے آسمان تلے آگئے ہیں۔
حکومت نے ہم سے پوچھا بھی نہیں کہ آپ کے پاس اس مشکل میں کھانے پینے اور رہائش کا کوئی بندوبست بھی ہے یا نہیں۔ ہم بے یارومددگار ہوگئے ہیں۔ ایک اور متاثرہ شخص فیض اللہ نے بتایا کہ ان کے گھر کے سولہ کمرے ناقابل استعمال ہوگئے۔ گھر کے قریب واقع برساتی نالے کو با اثر شخص نے قبضہ کرلیا ہے اور اسے اپنے باغ کا حصہ بنادیا ہے۔
حالیہ بارشوں کے بعد برساتی نالے بند ہونے کی وجہ سے سیلابی پانی ہمارے گھروں میں آگیا۔ ایک تو زمین میں دراڑوں کی وجہ سے ہمارا نقصان ہوا تھا اس کے بعد سیلابی پانی آنے سے رہی سہی کسر پوری ہوگئی اور تمام گھریلو سامان بھی کیچڑ میں مل گیا۔ لاکھوں روپے کا نقصان ہوگیا۔ ہمارے گھر اب رہنے کے لائق نہیں رہے۔
حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہماری مدد کی جائے اورہمیں گھر دوبارہ تعمیر کرنے کیلئے مدد فراہم کریں۔ پشین کے انہی علاقوں میں دو سال قبل بھی بارشوں کے بعد زمین میں دراڑیں پڑنے سے کئی گھر متاثر ہوئے تھے۔
ایک متاثرہ شخص نے بتایا کہ ان کا گھر 2017ء میں زمین پھٹنے کی وجہ سے تباہ ہوگیا تھا ہم نے محنت مزدوری کرکے بڑی مشکل سے دوبارہ گھر تعمیر کیا مگر اب دوبارہ ہمارے گھر اسی طرح تباہ ہوگئے۔حکومت اس علاقے میں سروے کریں اور اس بات کی وجوہات کا پتہ لگائے کہ دراڑیں کیوں پڑرہی ہیں اس کے تدارک کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ہماری دوبارہ بحالی کیلئیتعاون فراہم کرے
پشین و قلعہ عبداللہ میں بارشوں کے بعد زمین میں دراڑیں مکانات منہدم
وقتِ اشاعت : March 6 – 2019