|

وقتِ اشاعت :   March 7 – 2019

اسلام آباد+کوئٹہ : سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184۔3 کے تحت از خود کیس میں یکطرفہ کارروائی ناقابل قبول ہے ،مذکورہ آرٹیکل میں ترمیم کی ضرورت ہے ،اعلیٰ عدلیہ میں میریٹ کے برخلاف اور غیر شفاف طریقے سے ججز کی تقرری کا راستہ بند ہونا چاہیے۔

سپریم کورٹ بار کے صدر امان اللہ کنرانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کا چھٹا اجلاس 5 مارچ کو منعقد ہوا ۔ انہوں نے کہاکہ اجلاس میں بھارتی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اللہ کے نام ہر بنا اور یہ تاقیامت قائم رہے گا۔ 

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مسلح افواج دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 184۔3 کے تحت از خود کیس میں یکطرفہ کارروائی ناقابل قبول ہے ،مذکورہ آرٹیکل میں ترمیم کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انیسویں ترمیم کا خاتمہ کیا جائے ۔ 

انہوں نے کہا کہ انیسویں ترمیم سابق چیف جسٹس افتخار چوھدری نے بندوق کی نوق کر کروائی ۔ انہوں نے کہاکہ ججز کی تقرری تعیناتی اور احتساب کے لئے علیحدہ فورم ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ از خود کارروائی کیس میں اپیل کا حق ملنا چاہئے ،اپیل کا حق نہ ملنا بہت بڑا آئینی خلا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انسانی معاشرے میں کل اختیارات صرف اللہ کے پاس ہے۔

انہوں نے کہاکہ از خود کارروائی کے فیصلوں کے خلاف اپیل کے کئے آئین میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اعلی عدلیہ میں ججوں کی تقرری پر بھی اجلاس میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ اعلی عدلیہ میں میریٹ کے برخلاف اور غیر شفاف طریقے سے ججز کی تقرری کا راستہ بند ہونا چاہئے۔