|

وقتِ اشاعت :   March 8 – 2019

کوئٹہ: وزیراطلاعات بلوچستان ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز لیپس نہیں ہورہے ، بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے منفی تاثر پیدا کیا جارہا ہے ، حکومت میں شامل جماعتیں متحدہیں، اپوزیشن میں شامل جماعتیں شوشا نہ چھوڑیں،صوبائی حکومت نے پندرہ سو جاری ترقیاتی اسکیموں کیلئے مختص 30 میں سے 23 ارب روپے جاری کردیئے ہیں ، نئی اسکیموں کیلئے بھی پانچ ارب روپے جاری کردیئے گئے ہیں۔ 

صوبے میں معاشی اصلاحات کیلئے چھ یونٹس قائم کردیئے ہیں جس کی مدد سے صوبے میں فنڈز کے درست استعمال میں مدد ملے گی۔ پچھلے پچیس سال کے ترقیاتی فنڈز کا جائزہ لینے کیلئے کمیشن بنانے کے مطالبے پر قائم ہے۔کوئٹہ میں اگلی ماہ انٹرنیشنل سرمایہ کاری کانفرنس ہوگی جس میں بیرون ملک سے بھی سرمایہ کار شرکت کرینگے۔ 

یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری ترقیات سجاد احمد بھٹہ اور ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ فرخ عتیق کے ہمراہ صحافیوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی )سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ ظہور احمد بلیدی نے بتایا کہ کچھ عرصے سے فنڈز کے لیپس ہونے، صوبے کی تعمیر و ترقی رکنے سے متعلق بعض جماعتوں کی جانب سے منفی تاثر دیا جارہا ہے جو درست نہیں۔صوبائی حکومت ہر شعبے میں بہتر انداز سے آگے بڑھ رہی ہے بد قسمتی سے ماضی میں گورننس کا فقدان رہا ہے ، پچھلی حکومت نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کرتے ہوئے الیکشن سے قبل پورے سال کی پی ایس ڈی پی بنائی جس کیخلاف بہت ساری شکایات سامنے آئیں۔ 

ہم بلوچستان ہائیکورٹ کے شکر گزار ہیں جس نے اس بات کو محسوس کیا۔کابینہ نے بھی سب کمیٹی بناکر فنڈز کے استعمال سے متعلق خامیوں کو دور کرنے کا فیصلہ کیا۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری بھی کوشش میں ہے کہ ایک بہترین پی ایس ڈی پی ترتیب دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے آتے ہی پی ایس ڈی پی کو درست کرنے کا کام شروع کیا اور جاری ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا۔ 

1505 جاری ترقیاتی اسکیموں کیلئے تیس ارب روپے مختص کئے گئے تھے جن میں سے 23 ارب روپے ہم نے جاری کردیئے ہیں۔ تعلیم، زراعت، صحت سمیت اہم شعبوں کی 411 اسکیموں کیلئے چھ ارب روپے بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ پرانی اسکیموں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ تھرو فارورڈ کو کم سے کم کیا جائے۔ ہم نے عوامی فلاح کے اہم منصوبوں مانگی ڈیم، بسول ڈیم اورماڑہ، کچھی کینال کمانڈ ایریا ، ایگری کلچر یونیورسٹی کوئٹہ ، شہید سکندر آباد یونیورسٹی ، شہید سکندر زہری کیڈ ٹ کالج آواران سمیت تمام یونیورسٹی اور کالجوں کو فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ 

ہماری کوشش ہے کہ معاشی شعبے میں اصلاحات لائی جائے اس سلسلے میں پبلک فنانس مینجمنٹ ریفارمز یونٹ تشکیل دے دیا گیا ہے جس کیلئے ورلڈ بینک اور یورپی یونین کی مدد حاصل کی جارہی ہے۔ اس فنڈز کے ذریعے فنڈز کے درست استعمال کیلئے چھ یونٹس قائم کئے گئے ہیں۔ 

میر ظہور بلیدی نے بتایا کہ موجودہ پی ایس ڈی میں 1515 اسکیمات کیلئے 30.717 ارب روپے رکھے گئے تھے جن میں سے 952 کیلئے 23.251 ارب روپے جاری کر دیئے گئے ہیں جو کہ جاری اسکیمات کی مد میں 75 فیصد بنتا ہے انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں کل 4728 روپے کی اسکیمات کیلئے 77.159ارب روپے مختص تھے جن میں 28.079 جاری ہوگئے ہیں جبکہ باقی کے فنڈز کا اجراء پائپ لائن میں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں 1460.586 ملین ، تعلیم کیلئے 2430.604 ملین ، زراعت کیلئے 1170.338ملین ،پی پی ایچ کیلئے 2690.901 ملین ، مواصلات کیلئے7093.890 ملین ، بلدیات کیلئے 344.300ملین جبکہ دیگر شعبہ جات میں3460.845ملین روپے جاری کیئے گئے ۔

اس کے علاوہ 13 اضلاع جن میں آواران بیلہ ، قلات ، کچھی ، خضدار ، لورالائی ، پنجگور ، قلعہ سیف اللہ ، قلعہ عبداللہ ، ہرنائی ، کیچ اور دکی شامل ہیں میں جاری اسکیمات کیلئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز جاری کیئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کیلئے سب سے بڑا چیلنج پی ایس ڈی پی کو ٹھیک کرنا تھا جس پر ہم نے کام کیا ہم نے 10 ارب روپے تک کی اسکیمات کو 1 سے 2 سال میں مکمل کرنے کیلئے میکینزم تشکیل دیا ہے صوبے کی آمدن بڑھانے کیلئے بلوچستان ریونیو اتھارٹی بنائی گئی ہے حکومت نے لینڈ لیز پالیسی بھی تشکیل دی ہے تاکہ اپنی زمین کی حفاظت کی جا سکے ۔

ایک سوال کے جواب میں میر ظہور بلیدی نے کہا بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین صوبائی ، قومی اسمبلی ، سینیٹ متحد اور رابطے میں ہیں جبکہ حکومتی اتحادی جماعتیں بھی متحد اور ایک پیج پر ہیں ہر جمہوری حکومت میں احتساب کا نظام ضروری ہے اگر ہم نے اچھی گورننس کرنی ہے تو کرپشن کو ختم کرنا ہو گا جس کیلئے نیب اینٹی کرپشن سمیت احتساب کے تمام اداروں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ پی ایس ڈی پیز کی عدالتی کمیشن سے تحقیقات کرانے کے مطالبے پر قائم ہیں اگر کسی نے عوام کے پیسوں کی خرد برد کی ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیئے صوبے میں امن و امان کے حوالے سے سوال کے جواب میں میر ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں جہاں بھی شر پسند ہونگے ۔

ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی نیشنل ایکشن پلان اس کی روح کے مطابق عمل ہونا چاہئے صوبے میں کچھ لوگوں کی وجہ سے امن متاثر ہوا جو اب بحال ہو رہا ہے مکران کوئٹہ سمیت بلوچستان کے ہر علاقے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے کوئی بھی تنظیم شر پسندی میں ملوث پائی گئی تو اس کیخلاف کارروائی ہو گی ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی اس وقت تمام محکمے اپنے طور پر بھرتیاں کر رہے تھے لیکن ہم نے ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے کر ٹیسٹ انٹر ویو کا تمام عمل ضلعی بنیادوں پر کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں 10 ہزار آسامیاں خالی ہیں ان پر میرٹ کے مطابق بھرتیاں کی جائیں گی ۔

پریس بریفنگ کے دوران ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان سجاد احمد بھٹہ نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے اختتام پر فنڈز لیپس ہونے کا خدشہ موجود نہیں انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ آئندہ سال سماجی مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے بجٹ تشکیل دیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سیف سٹی منصوبے پر کام شروع ہو چکا ہے اس منصوبے کی تکمیل پر گوادر سیف سٹی منصوبے پر بھی کام شروع ہو جائے گا ہم دونوں منصوبوں کو فل پروف بنائیں گے حکومت نے موجودہ مالی سال کے دوران کیڈٹ کالجز اور تمام جامعات فنڈز ریلیز کیئے موجودہ پی ایس ڈی پی میں شامل میگا منصوبوں کیلئے 12848.25ملین روپے مختص کیئے گئے تھے جن میں سے 9585.97ملین روپے جاری کیئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں صحت کے 13 ورٹیکل پروگرامز چل رہے ہیں جنہیں ون ونڈو پر لانے کی کوشش کر ہے ہیں ہائی سکولوں میں سے چند سکولوں کو ماڈل سکول بنایا جائے گا جہاں انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ معیار تعلیم کی بہتری کیلئے بھی اقدامات کیئے جائیں گے جبکہ ایسے سکول جو کالج میں تبدیل کیئے جاسکتے ہیں یا مڈل سکول جنہیں ہائی سکول کا درجہ دیا جا سکتا ہے ان سکولوں میں بھی بہتری کیلئے اقدامات کیئے جا رہے ہیں ۔

حکومت نے سماجی شعبے میں علاج معالجے کی سہولت کیلئے بھی پالیسی بنائی ہے جس کا قانون منظور ہونے کے بعد فنڈز کا اجراء شروع ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ صوبے میں 8 مقامات پر ریسکیو سینٹر بنائے جائیں گے تا کہ قومی شاہراہوں پر ہونے والے حادثات کے دوران جانی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے ۔

سجاد بھٹہ نے کہا کہ بلوچستان میں فشریز اور معدنیات کے شعبوں سے وافر آمدنی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں ہم اس ماہ انویسٹر کانفرنس کرنے جا رہے ہیں جبکہ جلد ہی کوئٹہ میں عالمی سطح کی کانفرنس منعقد کی جائے گی انہوں نے کہا کہ فشریز کے شعبے میں بہتری کیلئے جیٹی منظور ہوچکے ہیں جبکہ چین سے بھی جیٹی کو مزید کارآمد بنانے کیلئے مدد کرنے کی دلچسپی ظاہر کی گئی ہے ۔

زراعت کے شعبے میں بھی زیتون کی کاشت سمیت اس کی سپلائی کرنے کیلئے جامعہ پلان مرتب کیا جا رہا ہے ہم ہر محکمے کا 5 سالہ پلان بنا رہے ہیں تا کہ طویل مدتی منصوبوں پر کام ہو سکے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لسبیلہ سے خضدار کے درمیان اسپیشل اکنامک زون کے قیام پر بھی کام جاری ہے جبکہ وفاقی پلاننگ کمیشن کی ٹیم سے بھی بلوچستان کے حوالے سے وفاقی پی ایس ڈی پی میں منصوبے رکھنے کے احوالے سے ترجیحات فراہم کر دی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے سماجی و اقتصادی فیز میں بلوچستان کی شمولیت کے حوالے سے چینی حکام سے ملاقاتیں ہوئیں ہیں ہم نے چینی حکام کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبوں کی فہرست بھی تیار کر لی ہے جسے جلد ہی حکومت کو پیش کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت 3 فنڈنگ سورسز پر کام جاری ہے تا کہ صوبے کی آمدن کو بہتر بنایا جا سکے ہم نے پی ایس ڈی پی کے طریقہ کار کو ٹھیک کیا ہے ہمارا طریقہ کار شفاف اور قابل احتساب ہے ۔

انہوں نے کہا کہ زیارت میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے حکومت نے خصوصی دلچسپی لی ہے جس کے بعد ہم نے زیارت کو سیاحتی مقام بنانے کیلئے پی سی ون تیار کر لیا ہے جو کابینہ سے منظور ہو گا جبکہ زیارت کی بہتری کیلئے وفاقی منصوبہ شہر کا ماسٹر پلان نہ ہونے کی وجہ سے تاخیر کا شکار رہا انہوں نے کہا کہ زیارت سے وافر آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں سجاد بھٹہ نے کہا کہ ہم سرمایہ کار کے سرمایے کو تحفظ اور انہیں سہولت فراہم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کر رہے ہیں سرمایہ کاروں کیلئے غیر ضروری رکاوٹوں اور طریقہ کاروں کو ترک کر کے نئے قوانین لائے جا رہے ہیں تا کہ سرمایہ کار اپنے آپ کو محفوظ محسوس کر سکے صوبے میں بیرونی ممالک کی طرف سے سرمایہ کاری سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے تمام تر سرمایہ کاری کو ٹیکس ایبل بھی بنایا گیا ہے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں اے سی ایس نے کہا کہ سیف سٹی منصوبوں کو جامعہ بنایا جائے گا ہمارے پاس مختلف شعبوں میں بہتری لانے کیلئے افرادی قوت موجود ہے اب بلوچستان تبدیل ہو رہا ہے ہمیں باہر سے لوگ لانے کی ضرورت نہیں ہماری اپنی یونیورسٹیاں بہترین نوجوان افرادی قوت پیدا کر رہی ہیں ہم صوبے کے نوجوانوں سے فائدہ حاصل کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ خزانہ اپنی اسطاعت کے مطابق فنڈز جاری کرتا ہے پی ایس ڈی پی کے حوالے سے عدالت کی جانب سے مزید شعبوں میں بھی ریلیف ملنے کی توقع ہے تاہم یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے اس پر مزید تبصرا نہیں کرونگا ۔

اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری فنانس فرخ عتیق کا کہنا تھا کہ صوبے میں مالی انتظامی امور میں بہتری لانے کیلئے فنانشل ریفارمز اینڈ منیجمنٹ یونٹ بھی تشکیل دیا جا رہا ہے جو ایک ماہ میں کام شروع کر دے گا اس یونٹ کے قیام کا مقصد مالی امور میں بہتری لانا ہے ۔