کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان کی خواتین اپنی قومی جدوجہد اور حقوق کے حصول کیلئے جاگ گئی ہیں، بلوچستان کے ساحل وسائل پردسترس اور مساوی معاشرے کی تشکیل خواتین کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں۔گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پارٹی رہنماء سمیرا انقاء کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی سیاسی کارکنوں پر مشتمل جماعت ہے جو بلوچستان کے ساحل وسائل کی جنگ لڑتے ہوئے ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی جانب گامزن ہے ۔
جہاں انسانوں میں تفریق نہ ہو ایسے میں خواتین کی شمولیت کے بغیر ہم اپنے ہدف حاصل نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کو سنجیدہ لوگوں کو ضرورت ہے بلوچستان کے دانشور ، لکھاری سمیت پڑھے لکھے لوگ پارٹی میں شامل ہوکر قومی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں اگر وہ ملازمت کی وجہ سے پارٹی میں باقاعدہ شمولیت اختیار نہیں کرسکتے تو وہ اپنی رائے سے پارٹی کی اصلاح ضرور کریں ۔
ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں بلوچستان میں خواتین کو مواقع فراہم نہیں کئے گئے بلوچستان میں اگر آج کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ خواتین کو منظم کرنے کی ہے جب خواتین منظم ہونگی تب ہی وہ بااختیار ہونگی، یورپ سمیت ترقیاتی یافتہ ممالک بھی کسی نہ کسی وجہ سے پسماندگی کا شکار ضروررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اجتماع میں خواتین کی کثیر تعداد میں شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبے کی خواتین اپنی قومی جدوجہد اور حقوق کے حصول کیلئے جاگ گئی ہیں بشرطیکہ ریاستی اشرافیہ خواتین کو زبردستی پیچھے نہ دھکیلے، سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ پارٹی کی مرکزی قیادت نے اپنے گھر سے خواتین کی تربیت کا عمل شروع کیا ہے آج اس تقریب میں مجھ سمیت پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کی فیملز شریک ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ توقع سے بڑھ کر خواتین نے تقریب میں شرکت کرکے نہ صرف ہمیں حیران کردیا بلکہ آج کے دن کی مناسبت سے بلوچستان میں سب سے بڑا خواتین کا غیر سرکاری اجتماع کا کریڈٹ نیشنل پارٹی کو جاتا ہے ۔
انہوں نے پارٹی کی رہنماء سیمرا انقاء کو انکی لازوال جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کیا ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی خواتین ونگ کی صدر یاسمین لہڑی نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ ایک نعرہ لگاتے رہے ہیں کہ تبدیلی آرہی ہے مگر آج ہم نے ثابت کردیا ہے کہ حقیقی تبدیلی لانے کی صلاحیت صرف نیشنل پارٹی ہی میں موجود ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کوئی معاشرہ یا ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک ملک کی 52 فیصد آبادی کو ساتھ لیکر نہیں چلا جائیگا ۔ بلوچستان میں شعراء ، پروفیسر ، سماجی کارکن ،فلاسفر، پی ایچ ڈی ہولڈر خواتین کی کوئی کمی نہیں جنہوں نے کسی بھی شعبہ میں اپنا نمایاں مقام حاصل نہ کیا ہو ۔
انہو ں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی ویمن ونگ جنرل مشرف کے 33 فیصد کوٹہ کی محتاج نہیں پارٹی کے رہنماء ڈاکٹریاسین بلوچ، مولا بخش دشتی ، ڈاکٹر مالک بلوچ نے 1998ء میں اس وقت ویمن ونگ کی بنیاد رکھی جب مخصوص نشستوں کا تصور بھی نہیں تھا اور آج بھی کسی ملکی یا صوبائی جماعت میں گراس روٹ لیول کا خواتین ونگ صرف نیشنل پارٹی کا ہے۔
انہوں نے کوئٹہ کے علاقوں کلی کمالو، نیو بلوچ آباد، کیچی بیگ، کلی شابو، کلی جیو ، کلی اسماعیل سبی اورمستونگ کے مختلف علاقوں سے خواتین کی تقریب میں شرکت پر انکا شکریہ ادا کیا ۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر جان محمد بلیدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی خواتین نے ثابت کردیا کہ زبردستی اپنے حقوق حاصل کرسکتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی خواتین کے برابرحقوق سماج میں ان کے احترام کیلئے جدوجہد کررہی ہے ۔ جب تک سماج میں خواتین اپنا برابر حصہ نہیں ڈالیں گی یہ سماج مضبوط نہیں ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک قبائلی و سماجی معاشرہ ہے اس کی تعمیر و ترقی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں و تنظیموں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ، بلوچستان عوامی پارٹی کی مرکزی رہنماء و سابق صوبائی وزیر رقیہ ہاشمی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حقوق سے متعلق تمام سیاسی جماعتیں نظریاتی اور فکری حوالے سے ایک پیچ پر ہیں صوبے سے پسماندگی کے خاتمہ کیلئے خواتین اپنا کردار ادا کریں ۔
تقریب سے نیشنل پارٹی بلوچستان وحدت کے صدر عبدالخالق بلوچ، سابق صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے خطاب کیا ۔
ساحل وسائل پر دسترس کی جدوجہد میں خواتین کی شمولیت کے بغیر کامیابی ممکن نہیں،ڈاکٹر مالک بلوچ
وقتِ اشاعت : March 9 – 2019