کابل: افغان حکومت نے اپنے ہاں پناہ گزین متاثرین وزیرستان کو پاکستان واپس آنے سے روکتے ہوئے مختلف حیلے بہانوں سے انہیں تنگ کرنا شروع کردیا ہے۔
افغانستان میں وزیرستان کے شہریوں اور متاثرین کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے۔ دو صوبوں پکتیا اور پکتیکا میں افغان فورسز نے پاکستان کی جانب سے متاثرین کی واپسی کیلئے بھیجے گئے فارم پھاڑ دیے ہیں اور فارم لے جانے والے افراد کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ خوست کے گولان متاثرین کیمپ میں شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔
پاکستانی شہریوں نے بتایا ہے کہ پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے بعد افغان فورسز کا رویہ انتہائی ظالمانہ ہے، ہم وزیرستان واپس جانا چاہتے ہیں مگر افغان فوج ہمارے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔ کابل خیل قوم کے عمائدین نے افغان حکومت سے اس معاملے کی تحقیقات کرنے اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے پاکستانی حکومت سے بھی معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔
گزشتہ روز بھی پاک افغان سرحد برمل میں افغان سیکیورٹی فورسز نے وزیرستان کے 8 بے گناہ باشندوں کو گھروں سے نکال کر تشدد کے بعد قتل کردیا تھا۔
واضح رہے کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پاک فوج کے آپریشن کے باعث مقامی آبادی نے ملک کے دیگر حصوں کی طرف ہجرت کی تھی جبکہ بہت سے شہریوں نے افغانستان میں بھی پناہ لی تھی۔