کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ ملک میں سی پیک کا مجسمہ پاش پاش ہوگیا ۔ بلوچستان کو چین پر فروخت کرکے 52 ارب ڈالر آنے کی نوید سنانے والے سعودی ارب کے آگے کشکول لے کر گھوم رہے ہیں۔
ایٹمی ملک میں حصول آب کیلئے لوگوں کا احتجاج حکومت چلانے والوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ گزشتہ روز بھاگ کو پانی دو ریلی کے شرکاء سے یکجہتی کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے باہر میڈیا سے گفتگواور احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ بھاگ کے لوگوں نے اپنے حق کیلئے آواز بلند کرکے صوبے کے لوگوں کیلئے مثال قائم کی ہے۔
کہ پسماندہ لوگ نہ صرف اپنے حق کے لیے آواز اُٹھانا جانتے ہیں بلکہ اپنے حق کے لیے اٹھنے والی آواز کو ریاست اور ریاستی اداروں تک پہنچانا بھی جانتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ریاست سے بلوچستان کے آئینی حق کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں گزشتہ 70 سالوں سے خوابوں کا مجسمہ تراش کر لوگوں کو بے وقوف بنانے کیلئے جمہوریت کا بت تراش کرحقیقی جمہوری قوتوں کا راستہ روک کر اقتدار من پسند لوگوں کے سپرد کیا جاتا ہے۔
جس کے نتیجہ میں صوبے کے لوگ اورنج ٹرین ، جنگلہ بس یامیگاء منصوبہ کا نہیں بنیادی ضرورت کی فراہمی امن ، محبت ، احترام اور سازش سے پاک سیاسی عمل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ریاست سے سوال ہے کہ وہ52 ارب ڈالر کہاں ہیں جو سی پیک کی مد میں آرہے تھے جس کی بنیاد پر کئی سالوں سے بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے دعویٰ کئے جارہے تھے مگر اب وزیراعظم سمیت ملک کے سیاہ وسفید کے مالک سعودی ارب کے آگے کشکول لیے گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک اورترقی کا نعرہ لگا کر بلوچستان کو پسماندہ رکھنے کیلئے جعلی لوگوں کوصوبے پر مسلط کیا گیا ۔ترقی کے نام پر بلوچستان کو چین پر فروخت کرنے والوں کیلئے آج ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ بلوچستان کے لوگ حصول آب کیلئے گزشتہ بارہ روز سے لانگ مارچ کرکے کوئٹہ پہنچے ہیں ۔سی پیک بھی ان ڈراموں میں سے ایک ہے جن کے ذریعے گزشتہ 71 سالوں سے لوگوں کو بیوقوف بنایا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں فیصلے عدالت اور پارلیمنٹ میں نہیں کہیں اور ہوتے ہیں صوبائی حکومت کا بجٹ سو بلین ہے اگر بلوچستان کے لوگوں کو منظم سیاسی عمل کا حصہ بننے دیا جاتا تو آج صوبے کے لوگ پسماندہ نہیں ترقی یافتہ صوبے میں اپنی زندگیاں بسرکررہے ہوتے مگر افسوس بلوچستان کے لوگوں کو دیگر صوبوں کے برابر اہمیت نہیں دی جاتی بلکہ ڈرامہ بازیوں سے ملک کو چلایا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی حقیقی سیاسی قیادت اور لوگ قومی حقو ق کے حوالے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے نہ بلوچستان کی عزت و ناموس و قا ر اوراُس کی ثقافت کے تحفظ سے دستبردار ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی ، ضلعی عہدیداران کارکن اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلوچستان کے حقوق کے تمام مطالبات کو آگے لیکر چل رہی ہے۔
اور ہم بھاگ کو پانی دو تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی میں ان کے مطالبات سے متعلق قرار داد منظوری کیلئے لائیں گے ۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ہم یونیورسٹیوں کے قیام کا اور تعلیم کا مطالبہ کرتے رہیں گے ۔ اس موقع پر نوابزادہ میر سخی جان رئیسانی بھی ان کے ہمراہ تھے ۔