کوئٹہ : بلوچستان کے ضلع زیارت میں لیویز کی چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کی جانب سے حملے میں چھ اہلکار شہید ہوگئے۔ دہشتگرد فرارہوتے ہوئے اہلکاروں کا اسلحہ بھی ساتھ لے کر گئے۔ سیاسی جماعتوں نے واقعہ کے خلاف جمعرات کو سنجاوی میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
لیویز حکام کے مطابق دو کچے کمروں پر مشتمل متاثرہ چیک پوسٹ زیارت کی تحصیل سنجاوی سے سات کلومیٹر دور لعل کٹائی کے مقام پر لورالائی جانیوالے راستے پر واقع ہے۔ دو گاڑیوں میں سوار نامعلوم مسلح دہشتگردوں نے بدھ کی صبح تقریباً چار بجے چیک پوسٹ پر حملہ کیا اس وقت چھ اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے جن میں سے دو جاگ رہے تھے اور باقی چار اہلکار دو الگ الگ کمروں میں سوار تھے۔
حملہ آوروں نے تمام اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے بعد انہیں اندھا دھند گولیاں ماریں جس سے ان کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔ دہشتگرد وں نے بعد ازاں شہید اہلکاروں کی لاشیں ایک ہی کمرے میں پھینک دیں اور اہلکاروں کے چھ سرکاری کلاشنکوف بھی اپنے ہمراہ لیکر فرار ہوگئے۔
دہشتگردوں نے چیک پوسٹ کے قریب کھڑی لیویز اہلکار کی ایک نجی گاڑی کو بھی فائرنگ کرکے نقصان پہنچایا۔لیویز اور ضلعی انتظامیہ کو واقعہ کی اطلاع صبح تقریباً نو بجے ملی جس پر لیویز، ایف سی اور ضلعی انتظامیہ کے افسران اور اہلکار بڑی تعداد میں موقع پر پہنچے اور لاشوں کو سول ہسپتال سنجاوی پہنچایا گیا۔
ہسپتال میں شہید اہلکاروں کی شناخت دفعدار مہتاب الدین، سپاہی عبدالحکیم،فقیر محمد، محمد عثمان، عبدالشکور اورسپاہی داد محمد کے نام سے ہوئی۔ سبھی کا تعلق سنجاوی کے مختلف علاقوں سے تھا۔ ڈاکٹر کے مطابق اہلکاروں کو سر ، سینے اور جسم کے اوپری حصوں میں گولیاں ماری گئیں۔ ایک اہلکار عبدالشکور کے پورے جسم کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔ واقعہ کے بعد ایف سی ،لیویز اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے دہشتگردوں کی تلاش شروع کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔ یاد رہے کہ سنجاوی کے اس علاقے کے پہاڑی سلسلے دکی، لورالائی اورقلعہ سیف اللہ سے لگتے ہیں۔سنجاوی ، لورالائی اور اس کے اطراف کے علاقوں میں ماضی میں بھی ایسی دہشتگرد کارروائیاں ہوتی رہی ہیں تاہم حالیہ مہینوں میں اس میں کمی آئے تھی۔
دریں اثناء شہداء کی نماز جنازہ اور تدفین سنجاوی میں کی گئی۔نماز جنازہ میں صوبائی وزیرنور محمد دمڑ، ضلعی انتظامیہ ،پولیس، لیویز اورایف سی کے آفیسران ،قبائلی عمائدین ، لواحقین اور شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر شہداء کو پولیس کے چاک و چوبند دستوں نے سلامی بھی پیش کی۔
نماز جنازہ کے بعد سنجاوی سے منتخب رکن بلوچستان اسمبلی اورصوبائی وزیر پبلک ہیلتھ انجینئر نور محمد دمڑ ، ڈپٹی کمشنر زیارت قادر بخش پرکانی نے دیگر افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ حملہ سنجاوی کے امن کو تباہ کرنے کی سازش ہے لیکن ہم ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے اور امن دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔اہلکاروں نے قربانیاں دیں انہیں راہگائیاں نہیں ہونید یا جائیگا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید اہلکاروں کے لواحقین کی حکومتی پالیسی کے مطابق ہرممکن مالی مدد کی جائے گی۔ فی کس چالیس چالیس روپے حکومتی امداد، سرکاری نوکری اور شہید کی نوکری کی مدت تک کی مکمل تنخواہ لواحقین کو دی جائے گی۔
دوسری جانب لیویز اہلکاروں کی شہادت کیخلاف جمعرات کو آل پارٹیز اور انجمن تاجران کی جانب سے مکمل شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان کیاگیا۔ جمعیت علماء اسلام، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر جماعتوں کی جانب سے مشترکہ احتجاجی مظاہرے کا بھی اعلان کیاگیا ہے۔ سیاسی جماعتوں نے سنجاوی کے عوام سے اس وحشیانہ عمل کیخلاف مظاہرے میں شرکت کی اپیل کی ہے۔
سنجاوی ، مسلح افراد کا لیویز چیک پوسٹ پر حملہ 6اہلکار شہید ، حملہ آور اسلحہ بھی ساتھ لے گئے
وقتِ اشاعت : March 20 – 2019