|

وقتِ اشاعت :   March 20 – 2019

گوادر : ماہی گیروں کا ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبے کے ڈیزائن کے خلاف ماہی گیروں کااحتجا ج جاری۔ کمشنر مکران کپٹ ریٹائر ڈ طارق زہری مزاکرات کے لےئے کیمپ پہنچ گئے ۔ 

ماہی گیروں کے ہمراہ ایسٹ بے ایکسپر یس وے کی سائٹ کا بھی معائنہ کیا۔ وزیر اعظم پاکستان نے ماہی گیروں کے مسائل کے حل لےئے احکامات جاری کےئے ہیں ۔ ماہی گیروں کو توقعات کے برعکس سہو لیات فراہم کرینگے۔ 

مطالبات کی منظوری کے لےئے ایک ماہ کا وقت دیا جائے ۔کمشنر مکران کی ماہی گیر اتحاد کمیٹی کے رہنماؤں کو تجو یز ۔ مطالبات کی منظوری کے بغیر احتجاج ختم نہیں کر سکتے ۔ ماہی گیراتحا د کمیٹی کے رہنماؤں کا جواب۔

ما ہی گیروں کا اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ دوسر ے دن بھی جارہی رہا اس موقع پر کمشنر مکران ضلعی انتظامیہ کے افسران اے ڈی سی گوادر انیس طارق گور گیج اور اسسٹنٹ کمشنر گوادر میر باز خان مری کے ہمراہ مزاکرات کے لےئے ماہی گیروں کے احتجاجی کمیپ پہنچ گئے ۔

بعد ازاں انہوں نے ماہی گیراتحاد کمیٹی کے رہنماؤں خداداد واجو، جماعت جہانگیر، یونس انور ، ناخدا اکبر علی رئیس ، سابقہ چےئر مین بلد یہ گوادر عابد رحیم سہرابی کے ہمراہ ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبے کے سائیٹ کا بھی معائنہ کیا ۔

جہاں کمشنر مکران کا کہنا تھا کہ ماہی گیروں نے جو مطالبات پیش کےئے ہیں وہ جائز ہیں جن کے حل کے لےئے وزیراعظم پا کستان نے نوٹس لیکر احکامات بھی صادر کےئے ہیں ماہی گیروں کے توقعات کے برعکس ان کے مسائل حل کےئے جائینگے جس کے لےئے ہمیں مزید ایک ماہ کا وقت دیا جائے تاہم ماہی گیراتحاد کمیٹی کے رہنماؤں نے کمشنر مکران کی اس تجو یز کو ماننے سے انکار کر تے ہوئے بتایا ہے کہ احتجاج مطالبات کی منظوری کے لےئے شروع کیا گیا ہے جب تک مطالبات کی منظوری کے لےئے عملی اقدامات نہیں کےئے جاتے وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کرسکتے ۔ 

درایں اثناء ماہی گیروں کے احتجاجی کیمپ میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی آمدورفت کاسلسلہ دوسر ے دن بھی جاری رہا اس موقع پر بلدیہ گوادر کے سابقہ چےئر مین عابد رحیم سہرابی ، جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکر یڑی مو لا نا ہدایت الرحمن او ر دیگر نے کیمپ جاکر ماہی گیروں سے یکجہتی کااظہار کیا ۔

اس موقع پر خطاب کر تے ہوئے عابد رحیم سہرابی اور مولانا ہدایت الرحمن کا کہنا تھا کہ ماہی گیروں کے مطالبات اتنے پیچید ہ نہیں کہ حکومت ان کا حل نہ نکال سکے ماہی گیر گوادر شہر کی پہچان ہیں جنہوں نے اس شہر کی بنیاد رکھی ہے جبکہ سمندر ان کی روزی روٹی کا مستند ذریعہ ہے اگر سمندر بند ہوگیا تو ماہی گیر بھوک اور فلاس کی چھکی میں پھس سکتے ہیں ۔ 

انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی خوش آئند امر ہے لیکن مقامی آبادی اور ماہی گیروں کا اس میں کیا حصہ ہوگا یہ سوال ابھر کر سامنے آیا ہے اور اب تک کے اقداما ت سے ماہی گیر اپنے مستقبل کے حوالے سے فکر مند دکھا ئی دیتے ہیں جس کے اثرات کو زائل کرنے کے لےئے حکومت کو معنی خیز اقدامات کرنے ہونگے کہیں یہ تاثر درست ثابت نہ ہوجائے کہ گوادر کی تعمیر و ترقی میں مقامی آبادی کاکوئی حصہ نہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی لاکر ماہی گیروں کی تشفی کی جائے ۔