|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2019

کوئٹہ:  سراوان کے قبائلی سربراہان نے چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی کی قیادت میں متحد ہوکر صوبے اورعوام کی خدمت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہزاروں سالوں پر محیط قبائلی نظام میں ہمارے رسم ورواج اور عوام کے تحفظ کی ضمانت ہے ، اقوام کو تقسیم کرنے کیلئے بنائے جانے والے سربراہان قوموں کے خیر خواہ نہیں نہ ہم ان کو تسلیم کرتے ہیں ۔ قبائل کے درمیان انتشار پیدا کرنے والوں کو باہمی اتحاد واتفاق سے شکست دینگے ۔ 

قبائلی عمائدین ،علماء کرام، سفید ریش معتبرین قبائلی سربراہان کی دستار سے کھیلنے والوں کا محاسبہ کریں ۔ ان خیالات کا اظہارجمعرات کے روز سراوان ہاؤس کوئٹہ میں شاہوانی قبیلے کے سربراہ نواب محمد خان شاہوانی کی دستار بندی کے موقع پر منعقدہ اجتماع سے چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی ، نواب محمد خان شاہوانی، سردار کمال خان بنگلزئی، سردار ذادہ جاوید احمد لہڑی، سردارشیر باز ساتکزئی، سردار عاصم سرپرہ ، سردار منظور احمد پرکانی نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے خان آف قلات خان سلیمان داؤد کی عدم موجودگی پر بحیثیت خان ثانی اور چیف آف سراوان کے نواب محمد خان شاہوانی کی دستار بندی کی ۔ 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ اللہ پاک کے حضور عاگو ہوں کہ سراوان کے قبائلی سربراہان اسی مضبوطی اور استحکام کے ساتھ اپنے لوگوں کی خدمت اور انکے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں اجتماع میں سراوان کے تمام قبائلی سربراہان کی شرکت خود ساختہ سردار اور معتبر بنانے والوں کیلئے واضح پیغام ہے کہ ہم ایسے کسی سردار کو قبول نہیں کرتے جو ہمارے رسم ورواج سے واقفیت نہ رکھتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آباد تمام اقوام کے سربراہان اور قبیلے کے لوگ آپس میں ایک مضبوط رشتے کیساتھ جڑے ہوئے ہیں ۔ نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا کہ قبائلی سربراہان اپنے لوگوں کی خدمت اور ان کے مسائل کے حل کیلئے اپنے کردارکو اتنا مضبوط اور طاقتور بنائیں کہ لوگ ان کی مثال دیں۔

انہوں نے تمام سرداروں کو یقین دہانی کرائی کہ لوگوں کی خدمت کیلئے ہونے والی جدوجہد میں وہ انکے شانہ بشانہ ہوں گے انہوں نے خان آف قلات خان سلیمان داؤد کی جانب سے نواب محمد خان شاہوانی کو دستار بندی پر مبارکباد پیش کی ۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نواب محمد خان شاہوانی نے کہا کہ چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے میری دستار بندی کرکے قبائلی رسم ورواج کو مکمل کیا ہے ۔

بعض عناصر اپنے مذموم عزائم حاصل کرنے کیلئے سادہ لو ح عوام کو بے وقوف بنانے کی کوششیں کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سراوان کے قبائلی سربراہان چیف آف سراوان کی سربراہی میں یکجا ء اور متحد ہوکر اپنے لوگوں کی خدمت کو یقینی بنائیں گے ۔ 

نواب شاہوانی نے کہا کہ قبائلی نظام میں ہزاروں سالوں پر محیط ہمارے رسم ورواج عوام کے تحفظ کی ضمانت ہے ۔ سردار کمال خان بنگلزئی نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ہماری دستار سے کھیل رہے تھے نواب محمد خان شاہوانی کی دستار بندی ان کیلئے واضح پیغام ہے کہ اپنی دستار کی حفاظت کیلئے قبائلی سربراہاں یکجا اور متحدہ ہیں اور دستار کی حفاظت کیلئے اپنے سروں کی قربانیاں دینے سے بھی دریغ نہیں کرینگے ۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انتشار کو ہوا دینے کیلئے سازشیں کرنے والوں کے شر سے کوئی گھر محفوظ نہیں ہے۔ نواب اسلم خان رئیسانی قبائلی رسم ورواج کے مطابق نہ صرف خان ثانی اور چیف آف سراوان ہیں بلکہ وہ اس وقت پورے بلوچستان کے سربراہ ہیں جن کی قیادت میں ہم نے اپنی روایات کے تحفظ کیلئے پہلا قدم اٹھایا ہے اور باہمی اتحاد واتفاق کیساتھ قوموں کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرینگے ۔ 

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سردارزادہ جاوید لہڑی، سردارشیر باز خان ساتکزئی اور سردار منظور احمد پرکانی نے نواب محمد خان شاہوانی کو دستار بندی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی قبائلی روایات کو پامال کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دینگے ۔ 

انہوں نے کہا کہ نواب اسلم رئیسانی کے مشکور ہیں جنہوں نے شاہوانی قبیلہ کی امانت انکے سپرد کرکے اپنا فرض پورا کیا ۔خیر خواہی کرنے والے قبائلی سربراہان کو اللہ پاک کی مدد و نصرت حاصل ہے اور ان کیخلاف سازش کرنے والوں کو ناکامی ہوگی۔

اس موقع پر سردار سعید احمد شاہ دوپاسی، سردار حبیب الرحمن رستم زئی، آغا ظاہر شاہ، سید نذیر احمد دوپاسی، ملک پسند خان علیزئی، ملک بشیر احمد دہوار، میر حاجی غلام صدیق شاہوانی، میر ملا محمد مینگل ،میر لالا محمد یوسف بنگلزئی، سردار ظفر گچکی، میر اختر حسین لانگو، ارباب محمد افضل دہوار، سردار زادہ میرمنظوراحمد مینگل ،سردار زادہ فیصل سمالانی، سردار شر زمان پرکانی، سردار احمد نوازعلیزئی، ملک نصیر احمد شاہوانی، میر حاجی فضل الرحمن رئیسانی، میر محمد رئیسانی ٹکری قاسم رئیسانی، سراج احمد ، ماسٹر رحیم جان محمد شہی، ٹکری ساول خان قلندرزئی، ٹکری اسلم رستم زئی، ٹکری اختر محمد، یار محمد پندرانی، میر نوشیراون محمد شہی، میر عظیم جان سمالانی، عبدالواحد دہوار، 

ارباب محمد عباس، میر کمال رستم زئی، ملک عطاء محمد شاہوانی، میر مجیب شاہوانی، ٹکری محمد عارف شاہوانی، غلام فاروق شاہوانی، ثناء اللہ ، استاد محمد جان شاہوانی، حاجی محمد عظیم رئیسانی، حاجی نور جان شاہوانی، ٹکری مجیب الرحمن ، حاجی محمد اعظم رئیسانی، ڈاکٹر عبدالرزاق آبیزئی، سید اشفاق شاہ، وحید رئیسانی جاوید علی رئیسانی، ملک نور احمد شاہوانی، حاجی عابد حسین شاہوانی، عبدالرحمن شاہوانی، ٹکری رسول بخش شاہوانی، ظہور احمد، مجیب الرحمن ،وڈیرہ سلطان علی کشانی، ٹکری احترام الحق شاہوانی، ٹکری نواب خان شاہوانی، ٹکری عبدالصمد شاہوانی، ٹکری مولا بخش شاہوانی، میر عبدالواحد، ملک واحد ، 

میر نور احمد شاہوانی، ملک امدداللہ شاہوانی، عبدالصمد ، عبدالمنان ، حاجی محمدعباس ، ٹکری ظہوراحمد ، حاجی سعید احمد ، ثناء اللہ شاہوانی، حاجی محمدصادق شاہوانی، لونگ خان ،حاجی رفیق ، حاجی عبداللہ جان شاہوانی، ٹکری محمد ایوب شاہوانی، حاجی محمد ایواب شاہوانی، ٹکری علی احمد ،حاجی بیگ محمد ، لکھمیر خان ، ٹکری محمد رضاء سید خان ٹکری میر محمد ، ملک جہانگیر ، محمد حنیف ، شوکت ٹکری احمد جان ، ملک محمد رحیم شاہوانی، صاحب خان عمرانی شاہوانی، ٹکری اللہ بخش شاہوانی، رئیس غلام حیدر آبزئی،میر محمد بخش شاہوانی، میر ہدایت اللہ، فرزندحاجی عزیز احمد ،حاجی عبدالباقی رئیسانی،ڈاکٹر عامر رئیسانی، حاجی فیض اللہ شاہوانی ، حاجی عبدالسلام شاہوانی، سیف اللہ شاہوانی، حاجی خان، رحمت اللہ، ملک شمس الدین دہوار، ٹکری شفقت لانگو، کاشف شاہوانی، شبیر احمد رئیسانی، ڈاکٹر حاجی عبدالوہاب شاہوانی، ڈاکٹر کمال خان بنگلزئی، تنویر احمد شاہوانی، ملک عطاء محمد بنگلزئی، میر عزت خان بنگلزئی، ملک شادی خان بنگلزئی، ایڈووکیٹ بلال ترین سمیت دیگر قبائلی عمائدین علماء کرام ،سادات سمیت مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے ۔