تربت: معروف سیاسی و سماجی شخصیت مرحوم الحاج ملا احمد دشتی کی پہلی برسی پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلی نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ ملا احمد دشتی کا شمار اس علاقے کے جہاندیدہ، زیرک، فہمیدہ اور ان ہستیوں میں ہوتا تھا جو سب کے لیئے یکساں رویہ رکھتے ان کی سماجی خدمات کا دائرہ صرف ایک مخصوص طبقے تک محدود نہیں بلکہ وسیع تھا ۔
جنہوں نے فکر و نظریے سے بلا ہو کر سماجی خدمت کا بہتریں شعبہ اپنایا تھا جس کی وجہ سے ان کا کردار ہمیشہ کے لیئے زندہ رہ گیا ہے۔جماعت اسلامی سے واضح سیاسی اختلاف کے باوجود ملا احمد دشتی سے مضبوط سماجی و خاندانی رشتہ قائم رہا سیاسی تعصب سے بالا انہیں ہر طبقے میں بلا امتیاز احترام حاصل تھا جو بہت کم لوگوں کے حصے میں آتا ہے۔
سیاسی مخالفین کے ساتھ بھی ان کا وریہ ہمیشہ دوستامہ اور مشفقانہ رہا کیچ میں ایسے زندہ کردار کے حامل شخصیت کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے فکر و فلسفے اور سماجی شعبے کو عملی صورت میں آگے لیجانے کی ضرورت ہے۔ریفرنس سے سنیٹر کہدہ اکرم دشتی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملا احمد دشتی ایک شفیق اورمہربان شخصیت کے مالک تھے وہ فکری لحاظ سے محدود سوچ کے مالک نہیں تھے ۔
لاکھوں انسانوں میں ایک ایسی شخصیت جنم لیتا ہے جو انسانیت کی بے غرض خدمت کے لیئے اپنی زندگیاں وقف کرتے ہیں ملا احمد دشتی انہی انسانوں میں سے ایک بے غرض انسان تھے ،تربت میں کتابوں کی دکان کھول کر انہوں نے علاقے میں علم و ادب کی تبلیغ میں بھر پور کردار ادا کیا جس کی وجہ سے وہ ایک امر اور لافانی کردار بن گئے ہیں۔
انہو ں نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں گزشتہ پندرہ سالوں سے ایک جنگی صورتحال موجود ہے جس کی وجہ سے سیاسی جمود کا اثر گہرا پڑتا جارہا ہے سماج کو بہتری کی جانب موڑنے اور اس جمود کو توڑنے کے لیئے ایک ایسے مزاحمتی کردار کی ضرورت ہے جو معاشرے میں سیاسی جمود کااثر توڑ کر سامنے آئے ملااحمد دشتی ایک مزاحمتی کردار تھے جنہوں نے سماجی خدمت کے ساتھ زندگی کے مختلف پہلوؤں پر کام کیا۔
وہ صرف سیاسی کردار یا سماجی خدمت تک محدود نا تھے انہوں نے ہر شعبے میں ضرورت محسوس کی تو سامنے آئے جس کی وجہ سے ان کا احترام ہر شعبے سے وابسطہ افراد میں یکساں ہے۔ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمن نے کہاکہ کچھ شخصیات زندگی میں اپنے لافانی کردار کے سبب موت کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں ملا احمد دشتی فطری موت کے بعد بھی زندہ ہیں ان کا فکر و فلسفہ، ان کے سماجی خدمات اور مشفقانہ رویہ ہر شخص کے دلوں میں زندہ ہے۔
وہ تحمل مزاج، بردبار، نرم خوشخصیت کے مالک تھے خدا کے رضا کی خاطر اپنی طبعیت پر جبر کر کے انسانیت کی بے لوث خدمت کی ، انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی سیاسی و لسانی ،مذہبی و فرقہ وارانہ تعصبات سے پاک جمہوری جماعت ہے قرآن سے تعلق کی بدولت جماعت اسلامی کا ہر شخص تربیت یافتہ اور منظم ہے ۔
ملااحمد دشتی میں اپنی شخصیت کے ساتھ جماعت اسلامی کی تربیت کا اثر بھی تھااسی تربیت کی وجہ سے وہ منظم انسان تھے جنہوں نے کسی بھی لمحے تعصب کا شکار ہو کر سیاسی اور سماجی خدمت کے میدان میں غلطی نہیں کی شروع سے آخر تک ان کا کردار جھجک پن اور ڈر سے پاک رہابلکہ وہ بے باک اور نڈر انسان تھے۔
ملا احمد دشتی کو ہر طبقے میں بلا امتیاز احترام حاصل تھا، ڈاکٹر مالک بلوچ
وقتِ اشاعت : March 26 – 2019