دالبندین: ضلع چاغی رخشان ڈویژن کا حصہ بننے سے خالی آسامیوں پر نوجوانوں کی بھرتی کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا بے روزگار نوجوان پریشان حکام غافل تفصیلات کے مطابق موجودہ حکومت نے چند ماہ قبل ضلع نوشکی ضلع چاغی کو کوئٹہ ڈویژن سے علیحدہ کر کے ضلع خاران و ضلع واشک کو قلات ڈویژ ن سے نکال کر رخشان کے نام پر نیا ڈویژن بنایا جس کا تاحال انتظامی ڈھانچہ نہیں بنایا جاسکا چند دن کے لئے خاران تو چند ہفتوں کے لئے نوشکی کو ڈویژن کا ہیڈ کوارٹر بنایا جاتا ہے ۔
اس طرح درجنوں محکموں کے ڈویژن سطح کے آفیسران کی تقرری بھی عمل میں نہیں لائی جا سکی جبکہ نئے ڈویژن کیلئے دفاتر کا قیام محض ایک خواب بن گیا ستم ظریفی یہ ہے کہ مختلف محکموں کی خالی آسامیوں کو ڈدویژن سطح پر پر کرنے کیلئے اخبارات میں اشتہارات مشتہر کئے جاتے ہیں ۔
جن میں پبلک سروس کمیشن کی آسامیاں بھی شامل ہیں مگر ان میں رخشان ڈویژن کا نام ونشان تک نہیں جبکہ چاغی کے بے روزگار نوجوان اور امیدوار اس بحران کیفیت کے شکا ربنے ہوئے ہیں کہ آخر وہ کس ڈویژن میں شامل ہیں تاکہ انہیں پتہ چل سکے وہ اسی ڈویژن کے نام سے اپنی قسمت آزمائی کریں گے ۔
اس وقت سینکڑوں نوجوان گومگو کے شکار بنے ہوئے ہیں اور اسی آسرے میں بہت سارے نوجوان ملازمتوں کی بھرتی سے رہ جاتے ہیں عوامی و سماجی حلقوں نے رخشان ڈویژن کی آسامیوں کے متعلق جلد از جلد پالیسی وضع کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے
چاغی،خالی آسامیوں پر بھرتی کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا
وقتِ اشاعت : March 28 – 2019