کوئٹہ : نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی نے پارلیمنٹ کی بالادستی پر سمجھوتہ کرنے کی بجائے الیکشن ہارنے کو ترجیح دی ہمیں اسمبلی میں نہ ہونے پر کوئی ندامت نہیں 18ویں ترمیم کو کسی صورت رول بیک کرنے نہیں دیا جائیگا آج ہم پر وہ لوگ تنقید کر رہے ہیں جنکی اصلیت سب جانتے ہیں پاکستان کے اصل مسائل پارلیمنٹ وعدلیہ کی بالادستی، پریس کی آزادی ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں کوئٹہ پریس کلب کی نو منتخب کابینہ اورسنیئر صحافیوں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جان محمد بلیدی ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر اسحاق بلوچ ،صوبائی صدر عبدالخالق بلوچ،صوبائی جنر ل سیکرٹری خیر بخش بلوچ ،صوبائی ترجمان علی احمد لانگو ،ممبران مرکزی کمیٹی اسلم بلوچ ، کریم کھیتران ،مرکزی خواتین سیکرٹری یاسمین لہڑی ،صوبائی خواتین سیکرٹری ڈاکٹر شمع اسحاق بلوچ ،ڈاکٹر پیر جان خواجہ خیل ،ملک منور پانیزئی ،کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن ،جنر ل سیکرٹری ظفر بلوچ ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران ،پرنٹ و الیکٹرنک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی ،اخبارات کے مدیران نے بھی موجود تھے۔
سابق وزیراعلیٰ داکٹر عبدالمالک بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب کی نومنتخب کابینہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ،صوبے میں کام کرنے والے صحافیوں کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس راہ میں کئی صحافی شہید بھی ہوئے ہیں تاہم انہوں نے اپنے فرض سے رو گردانی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم معاشرے کو آگے لیکر جانے کی جدوجہد کررہے ہیں ،پاکستان میں پارلیمنٹ کی بالادستی ،قانون کی حکمرانی اور پریس کی آزادی بنیادی مسائل ہیں جس معاشرے میں یہ ادارے منجمد ہوجائے تو وہ معاشرہ آگے نہیں جا سکتا ، آج ملک کی معیشت بد حال ہے صحافیوں کو بھی مالی مشکلات سے دوچار کیا جارہا ہے ۔
گذشتہ سال مارچ سے اس سال مارچ تک بلوچستان میں تمام کام بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں ترقیاتی عمل ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے ہمیں اس صورتحال سے نکلنے کے لئے کردار کرنا چاہیے جب الیکشن دھاندلی زدہ ہوں اور غیر سیاسی لوگوں کو اسمبلیوں میں لا یا جاتاہے تو ملک ایسے ہی بحرانوں سے دوچار ہوتا ہے جس طرح اس وقت پاکستان ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کوحقیقی فیڈریشن کی جانب لیکر جاناچاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ملک کا ماحول ٹھیک ہو ،انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں کسی بھی صوبے کے حصے کو کم نہیں کیا جاسکتا ،ہم اٹھارویں ترمیم میں کو کسی صورت بھی رول بیک کرنے نہیں دینگے آج ہمیں جو کچھ ملا ہے وہ 18ویں ترمیم ہی کی بدولت ملا ہے ،ہمیں اسمبلی میں نہ ہونے کی کسی صورت ندامت نہیں ہے لیکن ہم پر آج وہ لوگ تنقید کر رہے ہیں جنکی اصلیت سب جانتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جب وزیراعلیٰ بنا تو روز انہ کسی نہ کسی طرح کا پروپگینڈے کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن ہماری سیاسی تربیت یہی ہے کہ ہم میڈیا سے الجھنے کی بجائے تنقید کو خندہ پیشانی سے لیتے ہیں ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی جنر ل سیکرٹری جان محمد بلیدی نے کہا کہ صحافی مشکل دور سے گزر رہے ہیں نیشنل پارٹی نے ہمیشہ صحافیوں سے ساتھ ملکر صوبے کے عوام کے حقوق کی جدوجہد کی ہے ،آج بلوچستان میں ایک ہی چیلنج ہے کہ صوبے کے حالات کو ٹھیک کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے اپنے دور حکومت میں بنیادی مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی صورتحال کو ٹھیک کر نے کو ترجیح دی ہم نے مذاکرات کی بات کی ، مسنگ پرسنز اور مسخ شدہ لاشوں کے معاملات پر کام کرتے ہوئے ان مسائل پر قابو پایا ،نیشنل پارٹی کے بنائے گئے ۔
پر امن بلوچستان پروگرام میں ہزاروں لوگوں نے جنگ چھوڑ کر قومی دھارے میں شمولیت کی جس سے بلوچستان میں امن وامان کی مجموعی صورتحال میں واضح بہتری آئی لیکن موجودہ حکومت میں اس مسئلے کو سب سے زیادہ خراب کیا جارہا ہے ،اس پیکج کو ختم کیا جارہا ہے اور جنگ چھوڑ کر قومی دھارے میںآنے والوں کو عزت دینے کی بجائے تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا جارہا ہے جو کہ گذشتہ تقریبات سے واضح ہو رہا ہے ۔
انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے نو منتخب عہداروں کو مبارکباد دی ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن اور جنرل سیکریٹری ظفر بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی کا صحافیوں کے ساتھ پرانا تعلق ہے ماضی میں صحافیوں اور نیشنل پارٹی کے درمیان غلط فہمیاں بھی پیدا ہوئیں خوش آئند بات ہے کہ آج ہم دوبارہ اکٹھے ہیں نیشنل پارٹی متوسط طبقے کی جماعت ہے جس نے ہمیشہ صوبے کی بہتری کیلئے کام کیا لیکن بدلتی حکومتوں کے ساتھ حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں بلوچستان کے صحافی آج مشکلات کا شکار ہیں ۔
وفاقی اور صوبائی سطح پر صحافیوں کا استحصال کیا جارہا ہے حکومت کا رویہ ہمیں ماضی کے آمرانہ ادوار کی یاددلاتا ہے کہ جہاں آزادی صحافت پر قدغن لگائے گئے۔انہوں نے کہا کہ بلو چستان کے صحافی اتنے ہی قابل ہیں جتنے دیگر صوبوں کے صحافی ہیں اگر یہ کہا جائے کہ صوبے کے صحافی قبائلی معاشرے اور تنازعات میں پریشر میں بہترین کام کرنے کے عادی ہوچکے ہیں۔ ہمیشہ حق و صداقت کی صحافت کی ہے جسے آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔
نیشنل پارٹی نے پارلیمنٹ کی بالادستی پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے الیکشن ہارنے کو ترجیح دی ، ڈاکٹر مالک بلوچ
وقتِ اشاعت : April 5 – 2019