مستونگ: حکومت کے تعلیمی ایمرجنسی کے بلند وبانگ دعوے دھرے کہ دھرے رہ گئے مستونگ ضلع میں تعلیمی اداروں کی حالت زار انتہائی قابل توجہ ہیں اکثر مقامات پر اسکولز کے بلڈنگز خستہ حال ہو کر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں ۔
مستونگ کے علاق گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کلی کوشکک کی بلڈنگ انتہائی خستہ حال اور کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں کلاس رومز کے دروازے کھڑکیاں اور زیر تعلیم طالبات کی ڈیسک آلماری وغیرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار جبکہ سکول کے چار دیواری جو 2008 میں سیلابی پانی سے منہدم ہونے کے 10 سال بعد بھی تعمیر نہ ہو سکی ۔
ستم ظریفی تو یہ ہے کہ گرلز پرائمری سکول کوشکک کے بلڈنگ کی کمروں اور کھڑکیاں ٹوٹ پھوٹ کے باعث استانی کے بھیٹنے کی کرسی بھی غیر محفوظ ہے جو روزانہ صبح کے وقت طالبات سکول لا کر چھٹی کے ٹائم واپس لے جاتے ہیں جو طالبات کے لیے سخت تکلیف اور سر درد کا سبب بنی ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ ایک سال مذکورہ گرلز پرائمری سکول کو کلسٹر سے کوئی فرنیچر اور سامان نہیں ملا ہے جبکہ گذشتہ سال کلسٹر ہیڈ نے سامان کی فراہمی کے لیے ٹیچر سے کاغذات پر دستخط بھی لیے بدقسمتی سے تاحال سامان سکول کو فراہم نہیں کی جاسکیں ۔
اہلیاں کلی کوشکک نے حکام بالا مشیر تعلیم بلوچستان سیکرٹری تعلیم ڈپٹی کمشنر مستونگ اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرمستونگ سے اپیل کی ہے کہ نوٹس لے کر گرلز پرائمری سکول کوشکک کا خود معائنہ کرکے اسکول کے تعمیر و مرمت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔
مستونگ کے تعلیمی ادارے کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگے
وقتِ اشاعت : April 7 – 2019