|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2019

تربت : نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے ڈویژنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں دونوں ناکام ہوچکی ہیں ،بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کاجینامحال کردیاہے ۔

ملکی معیشت زبوں حالی کاشکار ہوتا جارہاہے ناکام اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستانی کرنسی اپنی حیثیت برقرار رکھنے میں ناکام دکھائی دے رہاہے بلوچستان میں ترقی کاپہیہ عملاً رک گیاہے حکومتی نااہلی کے سبب پی ایس ڈی پی لیپس ہونے کوہے ۔

لیکن اس کے باوجود صوبائی ومرکزی حکومتیں سب اچھاہے کا راگ الاپ رہے ہیں ،مکران ڈویژنل کانفرنس سے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی، سینیٹر میرمحمد اکرم دشتی ، صوبائی جنرل سیکرٹری خیربخش بلوچ، ڈویژنل کوآرڈی نیٹر منصوربلوچ ، محمد جان دشتی، حلیم بلوچ، پھلین بلوچ ، خواتین سیکرٹری طاہرہ خورشید، حاجی صالح محمدبلوچ، سابق ایم پی اے حاجی اسلام بلوچ ، سابق صوبائی وزیرمیر رحمت صالح بلوچ، انجینئر حمیدبلوچ، گوادر کے جنرل سیکرٹری یوسف بلوچ، ہارون بلوچ ، اکرم رمضان ، پنجگور کے جنرل سیکرٹری تاج بلوچ سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔

ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں سیاست کے نام پر ایک نئی سیاسی قوت کووجودمیں لانے کی کوشش کی جارہی ہے بلوچستان کی قوم پرست سیاسی قیادت کے خلاف محاذ کھول دیاگیاہے ، بلوچستان کے قوم پرست سیاسی قیادت کو سیاسی منظرسے ہٹانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ نے گزشتہ انتخابات میں اپنی پوری قوت لگائی لیکن یہ سلسلہ ابھی تک اسی طرح جاری ہے جوبلوچستان کی قوم پرست سیاسی قیادت کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کوانتخابات میں بلوچ عوام اورپارلیمنٹ کے ساتھ ہونے کی سزادی گئی اورناعاقبت اندیش افراد کوعوام پرعملاً مسلط کرنے کی کوشش کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کایہ تجربہ بھی پہلے والے تجربوں کی طرح ناکام ہوگا اور حقیقی عوامی قیادت کوکسی طورپر بھی عوام سے دورنہیں کیاجاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے عوام کی آخری امیدہے اسے مزید منظم وفعال بناکر بلوچستان کے عوام کے قومی وسیاسی حقوق اور ساحل وسائل سے کسی صورت بھی دستبردارنہیں ہوں گے ۔

انہوں نے قیادت اورکارکنوں پر زوردیاکہ پارٹی کوبلوچستان وملک بھرمیں منظم کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار اداکریں ،کانفرنس میں نظامت کے فرائض چیئرمین حلیم بلوچ نے اداکئے جبکہ تمام ضلعوں نے اپنے اپنے تنظیمی وسیاسی رپورٹ پیش کئے ۔