|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2019

کوئٹہ+ اندورن بلوچستان: نیشنل پارٹی کی مرکزی کال پر کچھی کینال کی عدم تکمیل اور بھاگ کے عوام کو صاف پانی کی عدم فراہمی کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس میں لاہور ،کوئٹہ، بارکھان ، کوہلو ،نصیرآباد ، بھاگ ،نوشکی ، چاغی ،کیچ ، تربت،پنجگور، گوادر،خاران اوردیگر اضلاع شامل ہیں ۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر عبدالخالق بلوچ ، صوبائی جنرل سیکرٹری خیربخش بلوچ ، ضلعی صدر و رکن سینٹرل کمیٹی حاجی عطا محمد بنگلزئی ،رکن سینٹرل کمیٹی نیاز بلوچ نے خطاب کیا۔ 

صوبائی صدر عبدالخالق بلوچ نے کہا کہ کچھی کینال نہ صرف بلوچستان کی زرعی معیشت کیلئے اہمیت رکھتی ہے بلکہ اس سے پورے ملک کو معاشی اور خوراک کے حوالے سے فائدہ پہنچتا ہے لیکن حکمرانوں نے ہمیشہ آدھے پاکستان کو اہمیت نہیں دی زبانی طور پر کہتے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل بلوچستان سے وابستہ ہے ۔

لیکن عملی طور پر کچھی کینال 2002ء میں شروع ہوئی ہے لیکن ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی فیڈرل پی ایس ڈی پی میں اس پروجیکٹ کیلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 60لاکھ ایکڑ زمین سے زرعی پیداوار کا عمل شروع ہوگا جس سے نہ صرف علاقائی طور پر معاشی انقلاب آئے گا اس سے ملک میں غذائی قلت ختم ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ بھاگ ایک تحصیل ہے جس میں بڑی آبادی رہتی ہے لیکن انہیں پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے جو ایک المیہ ہے جانور اورانسان ایک ہی تالاب سے پانی پیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت بھاگ کے پانی کے مسئلے اور کچھی کینال کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے فوری اور عملی اقدامات اٹھائے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پرڈیرہ مراد جمالی میں نیشنل پارٹی کے زیراہتمام ضلعی صدر نصیرآباد جاگن خان مغیری کی قیادت میں این پی آفس سے کچھی کینال فیز II کی بحالی کے لیے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی کے شرکاء ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے مختلف مقامات قومی شاہراہ سے ہوتی ہوئی شہید بینظیر پریس کلب کے سامنے پہنچکراحتجاجی مظاہرہ کیا۔

جہاں احتجاجی مظاہرے سے ضلعی صدر جاگن خان مغیری ضلعی جنرل سیکریڑی محمد شریف ابڑو لعل محمد مری تاج محمد منجھو استاد مبارک علی نزیر نازمینگل سعید احمد پندرانی کمیونسٹ کسان ورکرز کے صدر محمد ایوب پندرانی سمیت دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کچھی فیز ون کے مکمل ہونے کے بعدفیز ٹو پر تاحال کام کا آغازنہیں کیا گیا ہے جس کے باعث بلو چستان کے لاکھوں ایکڑاراضی بنجرپڑی ہوئی ہے ۔

نیشنل پارٹی تحصیل بھاگ ضلع کچھی کے زیر اہتمام کچھی کینال کے فیز ٹو کی مکمل بندش، بھاگ شہر میں پینے کے پانی کی عدم فراہمی کیخلاف بھاگ شہر میں شاندار احتجاجی ریلی گئی ریلی کے شرکاء کے ہاتھوں میں بینرز ،پلے کارڈ تھے جن پر کچھی کینال کے فیز ٹو کے کام کو جلد شروع کیاجائے بھاگ شہر کو پینے کا صاف پانی فراہم کیاجائے۔

بھاگ شہر کیلئے کچھی واٹر پلین اسکیم ڈیرہ مراد جمالی ٹو بھاگ ،سنی واٹر سپلائی اسکیم،شوران واٹر سپلائی اسکیمات سے پانی فراہم کیاجائے کے نعرے درج تھے ریلی مختلف راستوں سے ہوتا ہوا بھاگ شہر کے مین بازار میں جلسہ عام منعقدہوا جلسہ عام کاآغاز تلاوت کلام سے کیاگیا ۔

جلسہ عام میں بی ایس او پجار،جمعیت علماء اسلام،جاموٹ قومی موومنٹ،کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان ،وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن سمیت بھاگ کے قبائلی عمائدین،معتبرین،معززین،تاجر برادری ،ہندوپنچائیت نے شرکت کی ۔

جلسہ عام سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سنٹرل کمیٹی کے ممبر میران بلوچ،صوبائی کسان سیکرٹری عبدالستار بنگلزئی،بی ایس او پجار کے مرکزی جنرل سیکرٹری غلام حسین بلوچ،قبائلی رہنما ارباب قادر بخش ایری،سید ارشد شاہ،حافظ عبدالرشید گویا،نور احمد،فیاض احمد ،گل محمد ہانبھی،غلام قادر مندرانی،بی ایس او بھاگ زون کے صدر امداد بلوچ،صفیر بلوچ ،کامریڈ اسلم بنگلزئی،ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج نیشنل پارٹی نے ایک ایسے ایشو پر ملک گیر کال دے کر عوام کی بھرپور نمائندگی کا حق اداکردیا ہے خصوصاً کچھی اورتحصیل بھاگ کے ہر ذی شعور انسان نیشنل پارٹی کے اس مثبت اقدام کو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کچھی کینال کے جس طرح فیز ون کو مکمل کردیا گیا ہے اور فیز ٹو کے کام کو مکمل طور پر بند کرکے عوام کو سخت مایوس کردیاگیاہے کیونکہ کچھی کینال عوام کے خوشحالی،ترقی کا ایک اہم منصوبہ ہے کچھی کینال کا 2002میں افتتاح کیاگیا جس وقت کچھی کینال کا افتتاح کیاگیا تو کچھی کے عوام کی خوشی کی انتہا نہیں تھی اور اس اہم منصوبے کو دوہزار نو میں مکمل ہوناتھا لیکن دوہزار دو سے لیکر اب دوہزار انیس آیاہے صرف کچھی کینال کے فیز ون کو مکمل کرکے بقایا فیز ٹو پر کام کو بندکردیاگیا ۔

حالانکہ اس کو دوہزار نو میں مکمل ہونا تھا اگر کچھی کینال دوہزار نو میں اس کو مکمل کرتے تو آج نصیرآباد ،جھل مگسی اور کچھی کے عوام کی تقدیرں کافی بدل چکا ہوتا اس کے علاوہ ملکی معیشت پر بھی اس کے گہرے اورمثبت اثرات مرتب ہوئے انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ جس وقت وزیراعلیٰ بلوچستان تھے تو انہوں نے کچھی کینال کیلئے مرکز سے پی ایس ڈی پی میں خصوصی طور پر فنڈز رکھے جس پر کام چلتا رہالیکن افسوس کا مقام ہے کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے اس اہم عوامی منصوبے کیلئے پی ایس ڈی میں فندز نہ رکھ کر عوام کیساتھ سخت اور زبردست ناانصافی کی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جب کچھی کینال کے کام کو شروع کیاگیا تو اس وقت یہ منصوبہ تیس ارب روپے سے شروع اور 80ارب روپے کو اس کے فیز ون پر خرچ ہوچکے ہیں تیس ارب سے لیکر اسی ارب روپے صرف فیز ون پر خرچ ہوچکے ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہ منصوبہ کچھی کے نام پر آرہاہے 80ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود کچھی کے عوام کاایک انچ زمین اس سے سیراب نہیں ہوئے ہیں ۔

اس کے علاوہ کچھی کینال کے فیزٹو اور فیز تھری پر مزید 200ارب روپے خرچ ہونگیں کچھی کینال کے مکمل ہونے سے علاقے کے منڈیاں آباد ہونگیں عوام خوشحال ہوگا جس علاقے میں منڈیاں آبادہونگیں لوگ خوشحال ہونگیں اس کے اثرات ملکی معیشت پر بھی پڑیں گے ۔

یہ بات سمجھ سے بالاترہے کہ ہمارے ارباب اقتدار اس اہم مسلے پر کیوں خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ رقبہ کے لحاظ سے بلوچستان پاکستان کاآدھا ہے رقبے کے لحا ظ سے اگر ہمارے حکمران مخلص ہوں اور کچھی کینال کے کام میں دلچسپی لیں تو یہ پورے پاکستان کی معیشت کیلئے کارآمد ثاتب ہوگا ۔

ہزاروں ،لاکھوں لوگ کچھی کینال کے آنے سے خوشحال ہونگیں اور پاکستان میں بیروگاری کا بھی کافی حد تک خاتمہ ہوجائے گا انہوں نے کہاکہ دریائے ناڑی ،بالاناڑی کے مقام پر بنائے گئے بیراجوں پر پانی کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے زیرینہ ناڑی اور بھاگ ناڑی کے زمینیں بنجرز ہوگئے ہیں اور عوام تباہ وبرباد ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے علاقے کے لوگ نقل مکانی کرکے چلے گئے ہیں ۔

اس وقت بالاناڑی کے بیراجوں کی وجہ سے اور وہاں پر پانی کی تقسیم اور طریقہ کار درست نہ ہونے کی وجہ سے غیر کمانڈ ایریا کو پانی کی غیر قانونی طریقہ سے پانی کی فراہمی کی وجہ سے تحصیل بھاگ کے تین یونین کونسلز مکمل طور پر تباہ وبرباد ہوچکے ہیں ۔

اس کے موقع پر مقررین کہاکہ کچھی کینال کے فیزٹو کے کام کو ہنگامی طور پر شروع کیاجائے اور بھاگ شہر میں پانی کی فراہمی کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے بھاگ کے عوام کوپینے کا پانی فراہم کیاجائے اس موقع پر بھاگ شہر اور تحصیل کے دیگر بنیادی مسائل کے حوالے سے بھی جدو جہد کرنے کا بھرپور عزم کیاگیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض اکبر بلوچ اور سید امجد شاہ جیلانی نے سرانجام دیئے۔

دریں اثناء نیشنل پارٹی کی مرکزی کال پر کچھی کینال کی عدم تعمیر اور کیچ میں ڈینگی وائرس کے تدارک پر حکومتی نااہلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، مظاہرہ کی قیادت سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک نے کی۔ 

نیشنل پارٹی کی مرکزی کال کے تحت کچھی کینال کی تعمیر میں رکاوٹ، کیچ میں ڈنگی وائرس کے خلاف غیر موثر حکومتی اقدامات اور وفاقی بجٹ میں بللوچستان کے منصوبوں کی کٹوتی کے خلاف اتوار کو مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلو چ نے کی۔

مظاہرہ پارٹی کے ریجنل سیکرٹریٹ سے شروع ہوا اور فدا شہید چوک سے پریس کلب آیا جہاں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہاکہ کچھی کینال کی تعمیر سے بلوچستان کے پانچ اضلاع میں نا صرف پانی کا مسلہ حل ہو جائے گا بلکہ اس سے 7لاکھ زرعی زمین سیراب ہو گی جس کا فائدہ یہاں کے عوام کو پہنچے گا مگر موجودہ حکومت نے وفاقی پی ایس ڈی پی میں بد نیتی کی بنیاد پر کچھی کینال سمیت بلوچستان کے ترقیاتی منصوبے نکال کر بلوچستان دشمنی کا ثبوت دیا ہے ، کچھی کینال کی تعمیر روکنے سے بلوچستان کے لاکھوں ایکڑ زرعی زمین بنجر بنے گی اور ان علاقوں میں پینے کے پانی ایک بحران کی صورت جنم لے سکتا ہے ۔

کچھی کینال کی تعمیر روکنے کے خلاف نیشنل پارٹی نے ڈیرہ مراد جمالی سے کوئٹہ تک اس کے خلاف لانگ مارچ شروع کی ہے ۔ نیشنل پارٹی اس عمل کے خلاف عوام کے ساتھ کھڑے رہ کر احتجاج کرے گی کیوں کہ کچھی کینال کی تعمیر روکنے سے بلوچستان کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔ 

انہوں نے کہاکہ اپنی وزارت اعلی کے دور میں مفاد عامہ کے منصوبوں پر توجہ دے کر بلوچستان کو خوشحال بنانے کا آغاز کیا تھا کچھی کینال کی تعمیر کا کام ڈیرہ بگٹی تک لانے میں بڑی کوششوں کے بعد ہم نے کامیابی حاصل کرلی تھی لیکن موجودہ حکومت نے پہلی فرصت میں بلوچستان دشمنی کا ثبوت دے کر اسے روک دیا یہ عمل نیشنل پارٹی کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے اس کے خلاف احتجاج کر کے عوام کاحق دلائینگے۔

انہوں نے کہاکہ ضلع کیچ میں ایک مہینے سے ڈینگی وائرس پھیل گیاہے جس سے اموات بھی ہوئی ہیں لیکن صوبائی حکومت اس کے تدارک میں مکمل ناکام ہوئی ہے جب نیشنل پارٹی اقتدار میں تھی تو میونسپل کمیٹی نے پورے تربت میں اسپرے مہم چلا یا جس سے ملیریا جیسی بیماری بھی ختم ہوگئی لیکن اس حکومت کے آنے سے ڈینگی نے سر اٹھالیا ہے اور حکومت عوام کو تحفظ دینے میں اب تک کوئی اقدام نہیں اٹھاسکی جس کی وجہ سے اس مرض کے شکار لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔

حکومت کی نااہلی کے خلاف آواز اٹھا کر نیشنل پارٹی کے کارکنان عوام کو متحد کریں کیوں کہ موجودہ حکومت بلوچستان کے وسائل کے تحفظ سمیت عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے میں ناکام ہوئی ہے ،ان کے آنے سے بلوچستان کے تمام ترقیاتی منصوبے وفاقی پی ایس ڈ ی پی سے نکال دیئے گئے ہیں جو بلوچستان کے ساتھ بڑا ظلم مگر حیرت ہے کہ حکومت کے اتحادی ایسے مظالم کے خلاف خاموش ہیں ان کی خاموشی کا مطلب ہے کہ وہ ان مظالم کے خلاف شریک جرم ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی مخالفت برائے مخالفت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی ہے لیکن حکومت کی ایک سالہ ناکام کارکردگی اور عوام دشمن اقدامات کے سبب اس حکومت کی مخالفت اور اس کے خلاف احتجاج کا سیاسی حق رکھتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کیچ میں ڈینگی وائرس سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے اور یہ مرض روز بروز پھیلتا جارہا ہے مگر اس کے تدارک اور خاتمے کے لیئے نا اسپرے کیا گیا اور ناہی موثر حفاظتی اقدامات نظر آتے ہیں ڈینگی کے شکار ایک عام شخص کو تقریبا6سے8ہزار روپے کا خرچ اٹھانا پڑتا ہے ۔


اگر حکومت اس کے تدار کے لیئے اسپرے کرے تو اس کا مکمل خرچہ50سے60لاکھ روپے ہوسکتا ہے لیکن حکومت اس پر سنجیدہ نہیں ہے۔انہوں نے کارکنان پر زور دیتے ہوئے کہاکہ نیشنل پارٹی کا سیاسی پیغام گھر گھر پہنچانے اور یونٹ سازی مہم تیز کرنے کے لیئے متحرک ہو جائیں۔