|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2019

کوئٹہ:  کوئٹہ سمیت بلوچستان کے متعدد اضلاع میں دوسرے روز بھی با رشوں کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا ۔نصیر آباد ڈویژن کے متعدد علاقوں کا ایک دوسرے سے زمینی رابطہ منقطع نشیبی علاقے زیر آب آگئے، لاکھوں ایکڑ پر تیارگندم کی فصلیں کو نقصان، تربت کے ندی نالوں میں طغیانی، ہرنائی سبی کوہ سلیمان اور ڈیرہ بگٹی کے پہاڑی علاقوں کا پانی سیلابی شکل اختیار کرگیا،پکنک پوائنٹس پر شہریوں کے جانے پر پابندی عائد کردی کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں کئی علاقے زیر آب آگئے بار ش کا سلسلہ بدھ تک جاری رہنے کاامکان ہے؂ ۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز صوبائی درالحکومت کوئٹہ میں بارش کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے رات گئے تک جاری رہا ،بلوچستان کے ضلع تربت ،کیچ اور تمپ میں ہفتہ اور اتوارکی درمیانی شب گرج چمک کے ساتھ ہونے والی موسلادھار بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی بارش سے پی ٹی سی ایل سے منسلک ڈی ایس ایل انٹر نیٹ سسٹم جام ہوگیا۔ 

واضح رہے کہ چندسالوں کی خشک سالی کے باعث زیرزمین پانی کی سطح خطرناک حدتک نیچے جاچکاتھا جس کے باعث کاریزات خشک اور کوئنوں میں پانی نہ ہونے کے برابر تھی سال رواں کی بارشوں سے نہ صرف متعددکاریز میں واپس پانی آچکاہے تمپ میں بارش کے بعد مواصلاتی سسٹم معطل ہوگیا ۔

بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کو دیگر علاقوں سے ملانے والی واحد نیم پختہ سڑک لوڑی تنگ ندی پر بنی پل سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس سے تین تحصیلوں کی آبادیوں کا زمینی رابطہ ملک بھر سے کٹ گیا ہے ۔ پل بہہ جانے سے دونوں طرف کی ٹریفک کا راستہ بند ہوگیا ہے جس سے ٹرانسپورٹرز اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ لوڑی تنگ پل گزشتہ ماہ بھی بہہ گیا تھا جسے مٹی کی بھرائی کرکے آج سے دو ہفتے قبل بحال کردیا گیا تھا ۔ 

نصیر آباد ڈویژن میں شامل اضلاع جھل مگسی، کچھی جعفرآباد صحبت پور ڈیرہ مرادجمالی ڈیرہ اللہ یار تمبو منجھو شوری چھتر فلیجی نوتال لانڈھی گنداواہ گنداخہ سمیت دیگر علاقوں میں جمعہ اور ہفتہ کے روز ہونے والے وفانی بارشوں سے لاکھوں ایکڑز پر تیار شدہ گندم کی فصلیں تباہ ہونے سے زمینداروں اور کاشتکاروں کو اربوں روپے کے نقصانات کا سامنا جبکہ شدید بارشوں کے باعث متعدد علاقوں کا زمینی راستے منقطع ہوگیا ہے جبکہ متعدد علاقوں میں بارشوں کے پانی نے سیلابی شکل اختیار کرلی ہے ہرنائی سبی لہڑی اور ڈیرہ بگٹی کے پہاڑوں سے آنے والے بارشوں کے پانی سے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے ۔

ناڑی بینک میں اونچے درجہ کا سیلابی پانی چل رہا ہے جبکہ نصیر آباد کے قبولہ واہ اور ربی ایریاز میں بھی بارشوں کے پانی کے باعث نچلے درجے کے سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے اس سلسلے میں اتنظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کردیا ہے ۔

علاوہ ازیں نصیر آباد کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ڈیرہ مرادجمالی میں طوفانی بارشوں نے وسیع پیمانے پر تباہی مچادی سینکڑوں کچھے مکانات زمین بوس ہوگئے جبکہ دکانات کے چھپرے سائن بورڈ اور درخت جڑ سے اُکھڑ گئے متعدد افراد بھی زخمی ہوئے جبکہ بارشوں کا پانی گلی محلوں میں جمع ہو کر ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے مین بازار قومی شاہراہ پر تین سے چار فٹ بارشوں کے پانی جمع ہونے سے قومی شاہراہ پر چھوٹی بڑی گاڑیاں پھنس کررہ گئی جس سے ہزاروں مسافرسخت مشکلات کا شکار ہیں تاہم انتظامیہ نے ابھی تک بارشوں کے جمع شدہ پانی کو نکالنے اور قومی شاہراہ پر ٹریفک کی آمد و رفت کو یقینی بنانے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اُٹھائے سیاسی و سماجی اور عوامی حلقوں نے اعلیٰ اُحکام سے اپیل کی ہے کہ ڈیرہ مرادجمالی مین بازار قومی شاہراہ سمیت شہر کے اندر بارشوں کا جمع شدہ پانی کو فوری طور پر نکالنے کیلئے خصوصی انتظامات کیے جائیں ۔

ہفتہ کے روز پشین، زیارت، ہرنائی، موسی خیل، شیرانی، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، برشور، لورالائی، خانوزئی، مسلم باغ، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی، کوژک ٹاپ، کوہ خواجہ عمران میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری رہا ۔پروونشل ڈیزائزٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)نے بلوچستان کے بعض علاقوں میں بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے سیاحتی مقامات کے تمام پکنک پوائنٹس پر شہریوں کے جانے پر پابندی عائد کردی ہے ۔

پی ڈی ایم اے نے تیز بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام ڈپٹی کمشنر کو مراسلہ جاری کیا ہے جس میں شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے وہ سیاحتی مقامات پر جانے سے گریز کریں اور گاڑیاں سیلابی ریلوں سے نہ گزاریں۔محکمہ موسمیات کے مطابق بارش برسانے والے بادلوں کا ایک سسٹم ایران سے بلوچستان میں داخل ہوگیا جو بدھ تک جاری رہنے کا امکان ہے