|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2019

کوئٹہ+اندرون بلوچستان:  بلوچستان میں سیلابی ریلوں میں بہنے سمیت بارش کے سبب مختلف حادثات میں مرنے والوں کی تعداد آٹھ تک پہنچ گئی۔ بولان میں پھنسے ہوئے چھ افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔ 

دریائے ناڑی،دریائے بولان اور دریائے لہڑی میں نچلے درجے کے سیلابی ریلے گزر رہے ہیں پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں آئندہ دو روز کیلئے بارشوں کے پیش نظرالرٹ بھی جاری کردیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش جیونی میں90،بارکھان میں56 ملی میٹر ہوئی۔ تربت39، ژوب37، پسنی19، گوادر13، سبی11، کوئٹہ(شیخ ماندا11، سٹی05)، اوڑمارا05، قلات04، خضدار03 اورنوکنڈی میں02ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ نے منگل کو کوئٹہ ،مکران، قلات اورژوب ڈویژن کے اضلاع میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔تیسرے روز بھی موسلا دھار بارش کے سبب ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ تیز رہا اور بعض مقامات پر طغیانی کے سبب رابطہ سڑکیں بند رہیں۔

ڈھاڈر سے نامہ نگار کے مطابق شدید بارشوں کے باعث دریائے ناڑی میں مٹھڑی وئیر کے مقام پر 28000کیوسک پانی کانچلے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے دریائے بولان میں 3000 کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے جس کی وجہ سے ہائی فلڈ کا امکان ہے ۔

ایری گیشن ضلع کچھی بولان کے آفیسر میر ظاہر مینگل نے دریائے لہڑی میں اونچے درجے کا4000 کیوسک کا سیلابی ریلا گزررہا ہے جو ممکنہ طور پر 9000کیوسک تک جانے کا امکان ہے جس سے پٹ فیڈر کینال کے بچاؤ بندات کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ممکنہ سیلابی کیفیت سے نمٹنے کیلئے ہیوی مشینری لہڑی پروٹیکشن بند پر پہنچا دیا ہے ۔

کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر ڈی سی آفس کچھی میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے ہنگامی صورت میں شہری رابطہ کریں۔انتظامیہ نے شہریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ سیلابی ریلے کے پیش نظر تفریحی مقامات پر پکنک منانے سے گریز کریں۔

بولان (کچھی )کے علاقے بی بی نانی میں سیلابی ریلے میں پھنسے ہوئے بچوں سمیت6افراد کو ایف سی اور انتظامیہ نے بحفاظت ریسکیو کرلیا۔ گزشتہ روز درہ بولان میں بی بی نانی کے مقام پر سیلابی ریلے میں بچوں سمیت ایک فیملی کے 6افراد پھنس گئے تھے جس کی اطلاع ملتے ہی ڈی سی کچھی سلطان بگٹی اور کمانڈنٹ فرنٹیر کور سبی سکاؤٹس کرنل وقار چوہدری اور ونگ کمانڈ مچھ لیفٹیننٹ کرنل اجمل کی نگرانی میں ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا اور ایف سی اہلکار رات گئے ۔

ریلے میں پھنسے ہوئے افراد تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تاہم پانی کا بہاؤ تیز ہونے کی وجہ سے انہیں رات وہاں سے نہیں نکالا جاسکا تاہم پیر کی صبح پانی کا بہاؤ کم ہونے پر بچوں سمیت6افراد کو بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا۔ 

سبی اور اس کے پہاڑی علاقوں میں گذشتہ تین روز سے جاری بارشوں نے تباہی مچا دی ہے تلی ندی میں بارشوں کے بعد آنے والے سیلابی ریلے نے تباہی پھیلا دی ہے سیلابی ریلہ نے سطان کوٹ کے قریب بچاو بند کو بہہ کر لے گیا جس کی وجہ سے سیلابی پانی گاوں چاچڑ،کوٹ میر صالح محمدمری ،موضع سلطان کوٹ ،محال میاں خان ،سمیت قریبی علاقوں میں داخل ہو گئے سیلابی پانی نے ہزاروں ایکڑ پر گندم کی کھڑی فصلوں کو بہہ کر لے گیا اور زرعی زمینوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے زمینداروں کوکروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے ۔

دوسری جانب سیلابی پانی آنے کے باعث یونین کونسل مل کے مختلف مقامات پر درجنوں افراد سیلابی ریلہ میں پھنس گئے ہیں سیلابی ریلہ آنے کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر سبی سید زاہد شاہ ،اسٹنٹ کمشنر سبی ممتاز مری اور لیویز فورس کے ہمراہ سیلاب کے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے اور امدادی کاروائیاں شروع کردی ہیں اور درجنوں افراد کو سیلابی پانی سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔ 

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عمران کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی میں ایک بارہ سالہ بچہ بہہ کر جاں بحق ہوگیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سبی، نصیرآباد اور ژوب ڈویژن سمیت مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشیں ہوئی ہیں۔جمعہ سے شروع ہونے والے بارشوں کے سلسلے میں اب تک سیلابی ریلے میں بہہ جانے اورمکان کی چھت گرنے سے سات اموات ہوچکی ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے پشین میں چارجبکہ بولان ندی میں دو افراد جاں بحق ہوئے جبکہ دکی میں مکان کی چھت کرنے سے ایک بچہ جاں بحق ہوا۔انہوں نے بتایا کہکوئٹہ سمیت تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز میں پی ڈی ایم اے کے ایمرجنسی سنٹرز کام کررہے ہیں جبکہ بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان بھجوایا جا رہا ہے ۔

پی ڈی ایم اے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے الرٹ ہیں متاثرہ علاقوں میں ضلعی انتظامیہ، ایف سی، لیویز اور پولیس کے ہمراہ ملکر امدادی کارروائی کی جارہی ہیں۔ گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ، پاک فوج اور ایف سی کی مدد سے پھنسے ہوئے ڈیڑھ سو سے زائد یاتریوں کو بھی ریسکیو کیاگیا۔ 

انہوں نے کہا کہ آئندہ تین دنوں تک مزید بارشوں کی پیشنگوئی ہے ۔بارشوں کے باعث کوئٹہ،مکران،قلات اورژوب میں بارشوں سے ند ی نالوں میں طغیانی کاخدشہ ہے اس لئے خطرے سے دو چار علاقوں بالخصوص ندی نالوں کے قریب رہنے والوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 

دریاؤں اور ندی نالوں پر قائم پکنک پوائنٹس پر شہریوں کے داخلے کو روکنے کی بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جاسکے۔ ادھر ضلع دکی میں تیز اور موسلادھار بارش کی وجہ سے مختلف علاقوں میں دیواریں گرگئیں جس سے ایک بچہ جاں بحق ہو گیا۔دکی میں ناناصاحب زیارت ،بنی کوٹ،تھل اسماعیل شہر اور لونی سمیت دیگر علاقوں میں گزشتہ دوروز سے وقفے وقفے سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے ۔

بارش کی وجہ سے ناصر آباد ایریگیشن محلہ اور شادوزئی محلہ سمیت دیگر علاقوں میں گھروں کی دیواریں گرگئیں۔ناصر آباد کے علاقے میں نزرشاہ نامی شخص کے کمرے کی چھت گرنے کی وجہ سے 5 سالہ بچہ عمران ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگیا۔

شادوزئی محلہ کا پانی نکاسی آب کا نالہ بند ہونے کی وجہ سے اسسٹنٹ کمشنر دکی میران بلوچ کے گھر میں داخل ہوکر جمع ہوگیا۔ جبکہ ناصرآباد کے علاقے میں سیلابی ریلے کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا۔ 

سیلابی ریلے کی وجہ سے ناناصاحب زیارت اور ملحقہ علاقوں کا راستہ بند ہوگیا۔ کلی فتح خیل ،کلی حیات خان اور غریب آباد میں بھی سیلابی پانی جمع ہوگیا۔ لونی کے علاقے کلی بنھر میں ندی کا سیلابی ریلہ آنے کی وجہ سے پورے گاؤں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ۔کلی لنڈی میر خان ندی کا پانی آبادی میں داخل ہونے سے پندرہ گھر متاثر ہوئے ان کی دیواریں گرگئیں۔ مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیاگیا۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر دکی اعجاز احمد جعفر اور اسسٹنٹ کمشنر دکی میران بلوچ سیلابی صورتحال کے بعد متحرک ہوگئے ہیں ۔بھاری مشنری سے متاثرہ علاقوں سے پانی نکالا گیا۔اسی طرح .ناصر آباد کے علاقے میں ایکسیلیٹر کے ذریعے سیلابی پانی کے لئے راستہ بناکر پانی کا رخ نکاسی آب کے نالے کی طرف کرکے آبادی کو بچا لیا گیا ۔ڈپٹی کمشنر دکی کا کہنا ہے کہ ضلع میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔

آن لائن کے مطابق بارکھا ن کے علاقے کچھی میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا ۔ادھرکوہلو میں اتوار شب سے موسلادھاربارش ندی نالوں میں طغیانی سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ۔

بارش سے کیڈٹ کالج کوہلو کے نزدیک گھر کی چاردیواری جبکہ گرسنی،سردار شہر، مری بازار،مری کالونی میں بھی کچے مکانات منہدم ہو گئے۔سب تحصیل تمبو میں بجلی کے کئی پول گرگئے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی دوسری جانب کوہلو سبی روڈ میں سوناری نالہ کے قریب پل بہہ جانے سے کوہلو کا سبی اور کوئٹہ سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا،ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر لیویز موقع پر پہنچ گئی اور متاثرہ افراد کو ریسکیو کردیا گیا ۔

دوسری جانب وادی گھنڈیر اور لاسے زئی میں برساتی نالے بپر گئے بستی کالکانی، لاسے زئی اور گھنڈیر سے ملحقہ علاقوں کے مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا لوگوں گھروں سے باہر نکل گئے۔ لاسے زئی، تنگہ اور گاڑداوغ کے برساتی نالوں میں سیلابی صورتحال کے باعث دونوں اطراف سے ٹریفک کی آمدورفت عارضی طور پر معطل رہی ہے موسم کی پیش نظر مختلف نجی تعلیمی اداروں نے سکولوں میں چھٹی کا اعلان کردیا۔ ڈپٹی کمشنر نے ہنگامی طور پر تمام محکموں کے افسران کا اجلاس طلب کرکے فوری طور پر امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔

دریں اثنا صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری نے ضلع میں ہونے والے بارشوں سے نقصانات کا جائزہ اور متاثرہ افراد کی فوری امداد کے لئے ڈپٹی کمشنر اور تمام ضلعی محکموں کو ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ژوب اور شیرانی میں بھی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ 

ژوب ڈی آئی خان قومی شاہراہ دانہ سر کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ہر قسم کی آمدورفت کیلئے بند ہوگئی ہے جس کے باعث پنجاب اور خیبر پختونخواہ جانے والے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔سینکڑوں مسافر گاڑیاں پھنس گئیں ہیں ا ور سڑک کے دونوں جانب لمبی لمبی گاریوں کی قطاریں لگ گئی ہیں ۔ سڑک کھولنے کیلئے بھاری مشنری کی مدد لی جارہی ہے۔ 

موسیٰ خیل کا ضلع بھی بارشوں سے متاثر ہوا ہے اور ضلع کے کئی علاقوں کا تین دنوں سے رابطہ منقطع ہے۔ ڈپٹی کمشنر منیر احمد خا ن کاکڑ کی خصوصی ہدایت پر حالیہ شدید بارشوں کی وجہ سے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے بروقت نمٹنے کیلئے اسسٹنٹ کمشنر ضلع موسی خیل محمد احسن انور مہناس کی زیر نگرانی کنٹرول روم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

،ضلع موسیٰ خیل کے عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات یا کسی ہنگامی حالت کی صورت میں درج ذیل نمبروں پر فوری اطلاع کریں تاکہ ضلعی انتظامیہ بروقت پہنچ کر مدد فراہم کر سکے ضلع موسیٰ خیل کے عوام درج ذیل نمبروں پر رابطہ کریں،03321325066 ۔03412496687 ۔0828611055۔0828611071۔0828611103۔03337995277 ۔03338176465 ۔0828611049۔03448282406۔03426400023۔03455413858 ۔0828611247۔03327889538لورالائی میں بھی بارش ہوئی اور موسم سرد ہوگیا۔ بارش کی دوبوندیں پڑتے ہی بجلی کی آنکھ مچولی شروع ہوگئی۔ 

ڈپٹی کمشنر لورالائی حبیب الرحمن کاکڑنے ضلع میں اسسٹنٹ کمشنر بوری جمعہ داد مندوخیل کی نگرانی میں ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کردیا ہے۔گوادر اورپسنی سمیت پورے ضلع میں موسلادھار بارش ہوئی جس سے مختلف علاقوں میں کئی مقامات کی چاردیواریاں منہدم ہوگئیں۔ تیز ہواؤں کے سبب بجلی کے متعدد کھمبے زمین بوس ہوگئے۔بجلی کے ٹرانسفارمز کو بھی نقصان پہنچا۔ 

پورا ضلع تاریکی میں ڈوب گیا،اڑتالیس گھنٹے گرزنے کے بعد بھی بجلی کی سپلائی بحال نہیں ہوسکی ۔تیز ہواؤں کے سبب گھروں کی چھتوں پر موجود پانی کی ٹینکیاں گر گئیں ۔مین شاہراہ پر لگے سائن بورڈ بھی اکھڑ گئے ۔انتظامیہ کے مطابق سب سے زیادہ بارش جیونی میں ریکارڈ ہوئی ہے بارش کی وجہ سے گوادر سٹی کے فیڈر ٹرپ کرگئے جہاں بجلی کی سپلائی بند ہوگئی جبکہ پسنی سے آمدہ اطلاعات کے مطابق وہاں بھی بجلی کے کھمبے گرگئے ہیں جس سے بجلی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے ۔

دوسری جانب اڑتالیس گھنٹے گزرنے کے بعد بھی پسنی سٹی ون اور فیڈر ٹو کی بجلی کو بحال نہیں کریاجاسکا ہے۔ادھرشادی کور ،ساوڈ،آنکاڑہ اور ماکولہ ڈیم میں پانی کا نیا ریلہ داخل ہوگیاہے۔آکڑہ اور بیلار ڈیم بھرگئے ہیں ۔پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے مطابق آکڑہ اور بیلار ڈیم کے اسپل وے سے اضافی پانی کااخراج جاری ہے۔

تربت میں میں اتوار کو شروع ہونے والی بارشوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا جس سے تربت سمیت تمپ، مند، بلیدہ اور دشت میں ندی نالوں میں پانی وافر مقدار میں جمع ہوگیا جبکہ کئی نشیبی علاقے زیر آب آنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔

بارش سے سوراپ، گرکی، لویان ، دو کرم آب درک کے علاوہ مختلف ندی نالوں میں پانی آنے سے سیلابی کیفیت کا سماں رہا ۔تربت شہر کے اندر کچھ مقامات پر بارشو ں کا پانی جمع ہوگیا تھا جس کی اطلاع ملنے کے فوری بعد میونسپل کارپوریشن کے چیف افیسر شعیب ناصر نے صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے پانی کی نکاسی کے فوری انتظامات جاری کردیئے جس پر میونسپل کارپوریشن کے عملے نے جنریٹر کے زریعے پانی کی نکاسی کی ۔ تربت سمیت ضلع کیچ میں بارشوں کے باعث حفاظتی انتظامات کے بارے ڈپٹی کمشنر کیچ ذیشان سکندر نے بتایا کہ دو دونوں تک متواتر ہونے والی بارش کے سبب انتظامیہ فوری طرح متحرک ہے تاہم اس وقت کسی بھی علاقے میں ہنگامی صورتحال نہیں ہے اگر ایمرجنسی کی صورت پیدا ہوگئی بھی تو انتظامیہ مکمل الرٹ ہے ۔

شہر میں میونسپل کارپوریشن تربت ، ایریگیشن سمیت دیگر اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ چوکنا رہیں تاکہ ہنگامی حالت میں فوری امدادی کاروائی ممکن ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے جان و مال کا تحفظ بنیادی ترجیحات میں شامل ہے اور اس زمرے میں تمام تر کاوشیں بروئے کار لائی جا رہی ہیں ، علاقے میں سیلابی صورتحال نہیں تاہم ضلعی انتظامیہ نے مختلف ندیوں بالخصوص کیچ کور کے قریبی آبادیوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے تاکہ ان کے جان و مال کا تحفظ ممکن ہوسکے۔

انہوں نے بتایا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر لوگوں کو محفوظ مقامات منتقل کرنے کے لیے ضلعی انتظا میہ کے پاس وسائل موجود ہیں ، تاہم لوگوں کو چاہیے کہ جب تک بارشوں کا سلسلہ جاری ہے غیر ضروری سفر ، شکار پر یا ندیوں کے قریب جانے سے گریز کریں ۔

ایکسین ایریگیشن تربت سمیع اللہ بلوچ کے مطابق گزشتہ بارشوں کے سبب میرانی ڈیم میں پانی کا کافی ذخیرہ جمع ہے البتہ کوئی ہنگامی صورت نہیں ہے اگر ضرورت پڑی تو عوام کو مطلع کیا جائے گا۔ سیلابی ریلے کی وجہ سے ہرنائی کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیاتاہم بلوچستان میں شدید بارشوں کے بعد تمام کمشنرز اورڈپٹی کمشنرزکو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کردی گئی اور وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے۔نصیرآباد اور جعفرآباد کے مختلف علاقوں میں بھی بارش ہوئی۔ 

اوستہ محمد اور آس پا س کے علا قوں میں طوفانی بارش اور تیز ہوائیوں سے پانی شہر میں روڈوں اور گلیوں ، محلوں میں بارش کا پانی سمندر کا منظر پیش کرنے لگا نشیبی علا قے زیر آب آگئے، بارش سے موٹر سائیکلوں کے پھسلنے کی چند افراد زخمی ہویئے، مواصلاتی نظام درھم برھم ، گندم کی کھڑی ہوئی فصل کو نقصانات کے علا وہ مسلسل بارش سے سرسو ، اور گندم کی فصل کو کافی نقصان پہنچی، اس کے علا وہ کچی دیواروں کے گرنے کی بھی اطلاعات محصول ہوئے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، بار ش سے گرمی کی شدت مین کمی موسم خوشگوار ہو گیا ۔