|

وقتِ اشاعت :   April 20 – 2019

ڈیرہ اللہ یار: ڈیرہ اللہ یار میں گندم کی بمپر فصل تیار محکمہ خوراک نے خریداری مراکز قائم نہیں کیے پاسکو کے باردانے نام نہاد زمینداروں میں تقسیم حقیقی زمیندار باردانہ نہ ملنے سے شدید پریشانی سے دوچار ہیں رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اللہ یار سمیت ضلع جعفرآباد میں گندم کی بمپر فصل تیار ہوچکی ہے ۔

زمینداروں اور کاشتکاروں نے گندم کی کٹائی مکمل کر لی تاہم محکمہ خوراک کی جانب سے خریداری مراکز قائم نہ ہونے کے باعث زمیندار اور کاشتکار اپنی گندم نجی بیو پاریوں کو سستے داموں فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔

گندم کی کٹائی مکمل ہوتے ہی نجی بیو پاریوں نے محکمہ خوراک کی جانب سے خریداری مراکز قائم نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زمینداروں اور کاشتکاروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا صوبائی حکومت کی جانب سے گندم کی سرکاری قیمت بھی مقرر نہیں کی گئی۔

نجی بیو پاری فی من گندم 800سے900روپے میں خرید رہے ہیں گندم کی خریداری کے لیے پاسکو نے بڑی تعداد میں باردانے نام نہاد زمینداروں کو فراہم کیے ہیں جنہوں نے پاسکو سے فراہم کیے گئے باردانے شہر میں نجی بیو پاریوں کو فروخت کر دیئے ہیں ۔

سرکاری سطح پر گندم کی مناسب قیمت پر خریداری نہ ہونے سے زمیندار اور کاشتکار شدید پریشانی سے دو چار ہیں چھوٹے زمیندار اور کاشتکار مجبوری کے باعث معمولی قیمت پر اپنی گندم نجی بیو پاریوں کو فروخت کررہے ہیں جبکہ بڑے زمینداروں نے گندم کو گوداموں میں اسٹور کر لیا ہے ۔

مقامی زمینداروں اور کاشتکاروں کا کہنا ہے گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ڈیرہ اللہ یار سمیت ضلع جعفرآباد میں گندم کی بہتر پیدوار حاصل ہوئی ہے تاہم محکمہ خوراک کی جانب سے خریداری مراکز قائم نہ کرنے سے زمینداروں اور کاشتکاروں کو مناسب قیمت نہیں مل رہی جو قیمت نجی بیو پاریوں نے مقرر کی ہے ۔

اس قیمت پر گندم فروخت کرنے سے زمینداروں اور کاشتکاروں کے اخراجات بھی نکالنا مشکل ہوگیا ہے کم قیمت پر گندم فروخت کرنے والے چھوٹے زمیندار اور کاشتکار مجبوری کی وجہ سے نقصان اٹھا رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس گندم اسٹور کرنے کی سہولت میسر نہیں ہے ۔

موسمی حالات کے باعث ان کو گندم خراب ہونے کا خدشہ لاحق ہے زمینداروں اور کاشتکاروں کا مزید کہنا تھا کہ پاسکو میں باردانے کے حصول کے لیے جاتے ہیں ہمیں باردانہ دستیاب نہ ہونے کا جواب دیا جاتا ہے لیکن نام نہاد افراد جن کی ایک ایکڑ بھی زمین نہیں ہے ۔

پاسکو والے ان سے ملی بھگت کرکے باردانہ ان کو فراہم کررہے ہیں جو کہ وہی باردانہ نجی بیو پاریوں کو فروخت کررہے ہیں انہوں نے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر گندم کی سرکاری قیمت مقرر کرکے محکمہ خوراک کے خریداری مراکز قائم کیے جائیں تاکہ زمیندار اور کاشتکار نجی بیو پاریوں سے بچ سکیں۔