خضدار : جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا فیض محمد ،جے یو آئی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ اور رکن قومی اسمبلی مولانا سید محمود شاہ نے کہا ہے کہ مدارس و مساجد اسلام کے قلعے ہیں ان قلعوں میں طلباء و طالبات علم حاصل کر کے اسلامی تعلیمات کو اہل اسلام تک پہنچاتے ہیں ۔
حکومت بیرونی ایجنڈے پر کار بند ہو کر پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ بنانے کی کوشش کر رہی ہے مگر جمعیت علماء اسلام کی قیادت اسلامی جزبے کے ساتھ ایسی کوششوں کو ناکام بنا دے گی ،صوبائی حکومت بلوچستان کے عوام کو مایوس کر چکی ہے ترقیاتی عمل کا پہیہ جام ہوگیا ہے آئے روز معصوم لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے ۔
لسانی اور مذہبی فرقہ واریت کو ہوا دی جا رہی بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے سیلاب زدگان کی مدد فوٹو سیشن تک محدود ہیں ،اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ اشاعت الاسلام کھنڈخضدار کے مقام پرسالانہ دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا کانفرنس سے جسٹس (ر) عبدالقادر مینگل ،مولانا عنایت اللہ رودینی ،مفتی عبدالقادر شاہوانی ،مولانا محمد اسحاق شاہوانی ،مولانا محمد صدیق مینگل، مولانا ہدایت اللہ رودینی ،و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
جبکہ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے ضلعی رہنماوں مولانا رحمت اللہ مینگل ،مولانا غلام رسول مینگل ،مولانا عبدالغفار بزنجو سمیت دیگر بھی موجود تھے جبکہ مولانا فیض محمد نے بخاری شریف کی آخری حدیث مبارکہ کا درس دیاجمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا فیض محمد و دیگر قائدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج عالم اسلام شدید مشکلات سے دوچار ہے طاغوطی قوتوں کی ایما پر انہیں مختلف محاذ پر بدنام اور دہشت گرد قرار دینے کے گھناؤنے سازشیں ہو رہی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن قوتیں جان لیں کہ دین اسلام میں دہشت گردی کی کسی صورت کوئی گنجائش نہیں دینی ادارے علم کا گہوارہ اور امن کے مراکز ہیں دینی اداروں پر بلاجواز تنقید بھی دین دشمنوں کی سازش ہے مقررین نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت کیا چاہتی ہے کیا اس کا ایجنڈا ہے یہ سب پر عیاں ہوچکی ہے کپتان کے کھلاڑی ایک ایک کرکے پویلین لوٹ رہے ہیں ہمیں یقین ہے کہ اب کپتان کی باری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک چلانا کوئی بچوں کا کھیل نہیں خارجہ پالیسی سے لیکر داخلی پالیساں غیر منطقی انجام کی جانب گامزن ہیں ،معاشی و اقتصادی پالیسیاں بھی انڈے اور مرغی تک محدود ہیں ،روپے کی قدرو قیمت دن بہ دن گراوٹ کا شکار ہے ،بے روزگاری کا عالم تو یہ ہے کہ نوجوان خودکشی پر مجبور ہیں نو ماہ ہونے کو ہیں ایسا کونسا کارنامہ ہے جسکی تعریف کی جائے مسوائے گالم گلوچ اور بد تہذیبی کے موجودہ حالات میں جس سیاست کو فروغ دیا جارہا ہے اس کاانجام بہت برا ہوگا ۔
مقررین نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کا محور سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جو پاکستان تحریک انصاف میں ہے وہ دودھ کا دھلاہے باقی سب چور ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے صوبے میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے مہنگائی کے ہاتھوں عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہیں ۔
امن و امان کی صورتحال یہ ہے کہ سر راہ لوگوں کو شہید کیا جا رہا ہے حکومت صوبے میں امن و امان کو قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی ہر ممکن کو ششیں کی جا رہی ہے پی ایس ڈی پی کا حشر نشر کر دیا گیا ہے حالیہ بارش و سیلاب سے متاثر ہونے والے لوگوں کی بحالی بھی بس فوٹو سیشن تک ہی محدود ہیں عوام شدید مشکلات و پریشانی کا شکار ہیں ۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ بلوچستان میں نہ گڈ گورننس ہے اور نہ ہی حکومت نظر آ رہی ہے جمعیت علماء اسلام اپوزیشن کے دیگر جماعتوں کے ساتھ ملکر صوبائی حکومت کے نا انصافیوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے ۔