|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2019

کوئٹہ: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے واٹر،پاوراینڈ پیٹرولیم سرداریارمحمدرند نے کہا ہے کہ نہ خود کرپشن کریں گے نہ کسی کو کرنے دینگے جو بھی پیسہ آئے گا بلوچستان کے عوام پر خرچ ہوگا۔ پرانے نظام کوچلاکر بلوچستان کے لوگوں کو سہولت فراہم نہیں کرسکتے۔ 

صوبے میں 32ہزارٹیوب ویلوں کو سولرسسٹم پر منتقل کرینگے۔صارفین کی شکایات کے ازالے کیلئے محکمہ سوئی گیس اورکیسکو میں شکایات سیل قائم کرکے معاملات کو خود دیکھوں گا۔ گزشتہ روز سوئی سدرن گیس کمپنی کوئٹہ کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

سردار یار محمد رند نے مزید کہا کہ بحیثیت بلوچستانی میرے لئے دکھ کی بات ہے بلوچستان میں صرف28انڈسٹریل یونٹس ہیں ہمیں بتایا جائے لوگوں کویہاں انڈسٹری لگانے میں کیا تکلیف ہے صوبے میں انڈسٹریز کے قیام کیلئے انڈسٹریلسٹ،تاجروں ، متعلقہ وزیراورمحکمے کے ساتھ مل کرمتفقہ طورپرفیصلہ کرکے اس پر جلد از جلد عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم پرانے طریقوں سے موثرکام نہیں کرسکیں گے،نوکری اورادارے نہیں ہمارے لیے بلوچستان کے عوام کی ترقی پہلی ترجیح ہے پہلے عوام بعدمیں دوسرے مفادات کودیکھیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ عوام کو سہولیات فراہم کرنے کی راہ میں تمام مشکلات کودورکرینگے ہماری پالیسی ہے کہ خودکرپشن کریں گے اورنہ کسی کو کرپشن کرنے دیں گے بلوچستان میں جوکچھ آئے گا وہ عوام کو ملے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گیس اوربجلی کی ترسیل کو بہتر بنانااولین ترجیح ہے،محکمہ سوئی گیس اورکیسکو سے متعلق شکایات سیل بنائیں گے تاکہ صارفین وہاں اپنی شکایات درج کراسکیں شکایات سیل میں آنے والی شکایات کو دیکھنے کیلئے کمیٹی بنائی جاے گی جس میں محکمہ کے علاوہ دوسرے لوگوں کو بھی شامل کیا جائیگا اور میں خود معاملات کودیکھتا رہونگا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہماراکام صرف کنکشن کاٹنا نہیں بلکہ محکموں کو فعال بناکر عوام کو ان کی دہلیز پر سہولیات فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے شکایت ملی ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی حکام سالانہ10ہزارمیٹرلگاتے ہیں جو ٹیمپرڈہوجاتے ہیں اس کا ذمہ دارکون ہے،صرف گیس کمپنی نہیں لوگوں کوبھی تعاون کرناہوگا۔

سوئی گیس کمپنی بلوچستان میں سالانہ 49فیصد خسارے 6ارب روپے کے نقصان میں چل رہی ہے ، چوری اورڈائریکٹ کنکشن لینے والے گیس استعمال کرنے کے حقدار نہیں ہیں،زمیندارسب سے بڑے صارفین ہیں ان سے بات کریں گے۔ 

سابق دور میں زمینداروں کیلئے پہلی مرتبہ4ہزارروپے مقررکرکے نہ صرف صوبے کیساتھ ظلم کیا گیا بلکہ اس عمل سے سینکڑوں کنویں خشک لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔ ایک ٹیوب ویل پر 30لاکھ روپے تک اخراجات آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں قانونی طورپرلگائے گئے 32ہزارٹیوب ویلوں کو سولرسسٹم پر منتقل کرکے بجلی کے لاسزکوکم کیا جائیگا۔

وزیراعلیٰ نے گیس ریٹ میں کمی سے متعلق وزیراعظم سے درخواست کی ہے جو خوش آئندہ ہے مگر اس بات کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے کہ ملک 30ہزارارب روپے کا مقروض ہے وہ کون ادا کریگا۔ کبھی کسی نے سابق حکمرانوں سے پوچھا ہے ہمیں روزانہ 6ارب روزانہ قرضوں پر سودادا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 50 کی دہائی سے بلوچستان سے نکلنے والی گیس سے پاکستان کے عوام استفادہ حاصل کررہے ہیں جو اچھی بات ہے مگر قابل تشویش امر یہ ہے کہ بلوچستان کے عوام ابھی تک گیس سے محروم ہیں۔کوشش ہے کہ متعلقہ وزراء4 سمیت محکموں کے سربراہان کو قائل کرسکوں کہ صوبے کے عوام کو ان کا پورا حصہ فراہم کیا جائے۔ 

اس موقع پر جی ایم سوئی سدرن گیس کمپنی مدنی صدیقی نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی پورے پاکستان کیلئے سالانہ ساڑھے8لاکھ گیس کے میٹرزبناتی ہے جوسوئی نادرن اورسدرن کوفراہم کئے جاتے ہیں۔ 

یہ میٹرزہائی ٹرون کمپنی کے لائسنس کے تحت بنتے ہیں کوئی بھی لے جاکرلیبارٹری سے ٹیسٹ کرسکتاہے سوئی سدرن گیس اس کے اخراجات اداکرے گی،یہ میٹرمکینیکل ہیں ان میں کوئی الیکٹرانک حصہ نہیں گیس پاس ہونے سے یہ چلتاہے،میٹرز کے تیز چلنے سے متعلق شہریوں کی شکایات پر جب سوئی سدرن گیس کمپنی کی ٹیم نے معائنہ کیا تو وہاں پائپ لائنوں کی لیکج کا مسئلہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ سوئی گیس نقصانات کے باوجودبلوچستان کے عوام کو گیس فراہم کرنے کی کوشش کررہاہے۔ قبل ازیں جی ایم سوئی سدرن گیس کمپنی مدنی صدیقی نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے واٹر،پاوراینڈ پیٹرولیم سردار یار محمد رند کو محکمانہ اموار سے متعلق بریفنگ دی۔