تربت: تربت یونیورسٹی کا دوسرا کانووکیشن ، گورنر بلوچستان و چانسلر یونیورسٹی امان اللہ خان یاسین زئی مہمان خاص تھے ۔
یونیورسٹی کے فارغ طلبہ و طالبات میں اسناد اور پوزیشن ہولڈر ز میں گولڈ میڈلز تقسیم کی گئیں، کانووکیشن میں صوبائی وزیر اطلاعات وہائر ایجوکیشن ظہور احمد بلیدی، وائس چانسلر تربت یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر، پارلیمانی سیکرٹری برائے وومن ڈویلپمنٹ اورلاء افیئرز ماہ جبین شیران ،سابق صوبائی وزیر رحمت صالح ، رجسٹرار تربت یونیورسٹی غلام فارق ،آئی بی ایل سی تربت کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبدالصبور بلوچ، بلوچستان یونیورسٹی شعبہ بلوچی کے لیکچرر زینت ثناء ،ڈائریکٹر گوادر کیمپس اعجازاحمد سمیت ماہر ین تعلیم ، فارغ التحصیل طلبہ وطالبات ، سیاسی و سماجی شخصیات اور طلبہ کے والدین بھی موجود تھے۔
دوسری کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان و چانسلر یونیورسٹی امان اللہ خان یاسین زئی نے کہا کہ تربت یونیورسٹی کے قیام سے ضلع کیچ کے طلبہ و طالبات کی تعلیمی قابلیت میں اضافہ ہوگا اور یہاں کے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات ملک کے کونے کونے میں بلوچستان کا نام روشن کرینگے ۔
انہوں نے کہاکہ آج کا دن ناصرف طلبہ و طالبات بلکہ والدین کے لیئے بھی فخر کا مقام ہے جن کے بچے یونیورسٹی میں اپنا تعلیم مکمل کر کے رخصت ہورہے ہیں مجھے امید ہے کہ ہمارے نوجوان گریجویٹ مستقبل میں صوبے کی خدمت میں پیش پیش رہیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ آج کا دن ایک تاریخی دن ہے اور یونیورسٹی آپ کو ایک بہتریں موقع دے رہا ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ناصرف یہاں کے نوجوان اپنے مستقبل کو سنواریں گے بلکہ ملک و قوم کا نام بھی روشن کریں گے ۔
انہوں نے کہاکہ گوادر کی ترقی اور سی پیک منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد ضلع کیچ کے لوگوں کو آگے بڑھنے کے لیئے بے تحاشا مواقع ملیں گے اس کے نتیجے میں عوام کی تقدیر بدل جائیگی اور اس سے ہماری آئندہ نسلوں کو بھی فائدہ پہنچے گا ۔
انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ اور فیکلٹی ممبران کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ ان کی دیانت داری اور انتھک محنت کی وجہ سے تربت یونیورسٹی مستقبل میں ترقی کے مذید منازل طے کرتی رہے گی ۔
کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات وہائر ایجوکیشن ظہور احمد بلیدی نے کہاکہ تربت یونیورسٹی کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے اعزازی مہمان کے لیئے اس پروگرام میں مدعو کیا انہوں نے کہاکہ جام کمال خان کی قیادت میں صوبائی حکومت اعلی تعلیم کے فروغ کے لیئے کوشاں ہے اور اس حوالے سے ہم نے قوانین میں ترامیم کی ہیں تاکہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی اعلی تعلیمی ادارے قائم کیئے جائیں ۔
انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے ہم نے گوادر اور ڈیرہ مراد جمالی میں یونیورسٹی کے کیمپس قائم کیئے ہیں جن کو مکمل طور پر یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے گا تاکہ وہ آزادانہ طور پر اپنے اضلاع میں اعلی تعلیم پہنچا سکیں ۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری اسکولوں میں شرح داخلہ میں کمی اور اسکولوں میں تعلیم ادھورا چھوڑنے کا رجحان ہمارے لیئے ایک بہت بڑے چیلنج سے کم نہیں ہے اس سے نمٹنے کے لیئے ہم پرائیوٹ اداروں کے ساتھ مل کر تعلیمی اداروں کی آؤٹ سورسنگ کے بارے میں غور کررہے ہیں ۔
اس پالیسی پر عمل درامد کی صورت میں سرکاری اور پرائیوٹ ادارے مشترکہ طور پر اسکولوں کے نظم و نسق سنبھال لیں گے ۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے کالجز کی اپ گرڈیشن کے لیئے 1ارب روپے جبکہ شلٹر لس اسکولوں کے لیئے 60کروڑ روپے مختص کیئے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت بلوچستان میں بے روزگاری کے خاتمے اور تعلیمی اداروں کے فروغ کے لیئے اقدامات کررہی ہے اور اس حوالے سے ثانوی تعلیمی اداروں میں 10ہزار جبکہ کالجز میں 600خالی اسامیوں کو مشتہر کیا جارہا ہے جبکہ خصوصی تعلیم کے فروغ کے لیئے صوبائی حکومت پارلیمنٹ میں ایک بل بھی پیش کررہی ہے ۔
اس سے قبل تربت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے کہا کہ تربت یونیورسٹی نے ایک مختصر عرصے میں ترقی کے کئی منازل طے کیئے ہیں اور اپنا ایک منفرد مقام بنایا ہے یہ ہم سب کی کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔
انہوں نے کہاکہ تربت یونیورسٹی ناصرف مختلف ریسرچ پروگراموں پر کام کررہی ہے بلکہ دوسری یونیورسٹیز کے اشتراک سے مختلف دیگر منصوبوں پر بھی کام کررہی ہے اور اس حوالے سے ہم نے مختلف یونیورسٹیز کے ساتھ مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیئے ہیں جس کے نتیجے میں طلبہ و طالبات کو دیگر یونیورسٹیز میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیئے اسکالر شپ دیئے جارہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ امید کرتے ہیں کہ تربت یونیورسٹی ایچ ای سی کی مدد سے اپنے تعلیمی معیار میں مذید بہتری لائے گی اور بلوچستان میں علم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی ۔اس دوران گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی نے ایم فل سمیت مختلف شعبہ جات سے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات میں اسناد جبکہ امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کے درمیان گولڈ میڈلز تقسیم کیں۔
تقریب کے آخر میں وائس چا نسلر تربت یونیورسٹی نے گورنر بلوچستان اور وزیر اطلاعات کو یونیورسٹی کی جانب سے شیلڈ اور پینٹنگ پیش کیئے اور انہیں بلوچی چادر بھی پہنائے۔اس سے قبل گونر بلوچستان اور دیگر مہمانوں کی یونیورسٹی آمد کے موقع پر خصوصی بینڈ اور باجوں کے زریعے ان کاشاندار استقبال کیا گیا ۔
علاوہ ازیں گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی اور صوبائی وزیر اطلاعات و ہائر ایجوکیشن ظہور احمد بلیدی نے تربت یونیورسٹی کے میں بچوں کو پولیو کے قطرے پھلا کر تین روزہ پولیو مہم کا افتتاح بھی کیا ۔
دریں اثناء گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی نے وزیر اطلاعات و ہائر ایجویشن ظہور احمد بلیدی اور ایم پی اے ماہ جبین شیران کے ہمراہ مکران میڈیکل کالج تربت کا دورہ کیا جہاں پرنسپل کالج اور پروجیکٹ ڈائریکٹر منیر احمد نے انہیں بریفنگ دی۔
گورنر بلوچستان نے مکران میڈیکل کالج کی عمارت کو دو سال کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرادی کہ کالج کو فنڈنگ کے جتنے مسائل درپیش ہونگے انہیں دور کردیا جائے گا۔اس موقع پر وائس پرنسپل ڈاکٹر اسلم آزار بھی موجود تھے جبکہ کمشنر مکران اور ڈپٹی کمشنر کیچ بھی ان کے ہمراہ تھے۔
صوبائی حکومت اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے،گورنر بلوچستان
وقتِ اشاعت : April 23 – 2019