|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2019

حب :  یوم مزدور کے موقع پر نیشنل پارٹی کی جانب سے حب میں لسبیلہ پریس کلب کے سامنے جلسہ عام منعقد کیا گیا جلسے عام میں مزدوں اور نیشنل پارٹی کے ورکروں نے بڑی تعداد میں شرکت جلسہ میں سابق وزیر اعلی بلوچستان و مرکزی صدر نیشل پارٹی ڈاکٹر مالک بلوچ،مرکزی نائب صدر رجب علی رند، جان بلیدی، سیکٹری اطلاعات ڈاکٹر اسحاق ساسولی ودیگر نے شرکت کی جلسہ میں لیبر یونین کے مرکزی عہداروں نے بھی شرکت کیا۔

جلسے سے نیشنل پارٹی کے مرکرزی صدر سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے تمام تعلیمی اداروں میں طلباء یونینز پر پابندی عائد کردی ہے جو باعث شرم ہے پاکستان کے آئین کے خلاف ہے یونیورسٹیوں میں سیاست پر پابندی کا مطب ہے غریب کے بچوں کو پارلیمنٹ سے دور کرنا ہے یہ غیر منتخب حکومت ملک میں حکومت کررہا ہے جن کو ٹھپہ لگاکر لائیں ہیں اگر یہ ٹھپے نہیں لگتے نیشنل پارٹی ایک اچھی پوزیشن میں اسمبلیوں میں موجود ہوتے۔

ٹھپہ باز اسمبلی الیکٹ اسمبلی پاکستان نہ بلوچستان کے مسئلے کا حل نہیں ہے آج منگائی عروج پر ہے صرف نو ماہ میں چالیس لاکھ لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں جو باعث شرم ہے جو کہتا ہے ایک کروڑلوگوں کو نوکریاں دونگا اب تک چالیس لاکھ لوگ بے روز گار کردئیے ہیں۔

اگر آئی ایم ایف سے معاہد ہوگیا تو پھر ڈالر دو سو روپے تک پہنچ جائے گا اور مزدور جو نو ہزار تنخواہ لیتا ہے وہ کھائے کیا ایک سازش ہے کہ جمہوریت کو فعل کیا جائے پاکستان اس ایک طاقتور ملک ہوگا جب یہ ملک ایک ویلفیر اسٹیٹ ہوگا لوگ کہتے ہیں یہ حکومت جو کررہے ہیں۔

یہ ڈمی ہے حکومت کوئی اور کررہا ہے بلوچستان میں ایک مسئلہ ایک دہائی سے چل رہا ہے ہم سمجھتے ہیں اس مسئلہ کا حل صرف اور صرف بلوچ مزاحمت کارواں سے مذکرات ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ اس وقت تک ختم نہیں کرسکتے ہیں جب آپ مذکرات کریں گے ہم نے مذکرات کئے اچھے نتائج نکل رہے تھے بدقسمتی کے ساتھ مجھے نکال نے کے بعد وہ عمل رک گیا میں آج بھی کہتا ہوں مذکرات کو پھر سے شروع کیا جانا چاہئے۔

سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک نے کہاکہ ہم نے اپنی سیاست کے آغاز سے لے کرآج تک ہرفورم پر مزدوروں کے حقوق کی دفاع کی اورہرفورم پر آواز بلند کی ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے دور حکومت میں لیبرقوانین میں اصلاحات لانا چا رہا تھا تمام تیاریاں مکمل تھی مگر مجھے اقتدار سے الگ کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ آج مزدور ڈے پر نیشنل پارٹی اور لیبریونینز کاایک ساتھ جلسہ کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہماری جدوجہد مزدور،کسان،ماہی گیر اور پسے ہوئے طبقات کے لے ہیں۔

ڈاکٹرمالک بلوچ نے گزشتہ عام انتخابات کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہاکہ عام انتخابات میں نیشنل پارٹی کو دیوار سے لگا کر غیرجمہوری اور سلیکٹڈ لوگوں کو عوام پر مسلط کیا گیا جس کے باعث ملکی معیشت آئے روز گرتی جارہی ہے ہرہفتے مہنگائی میں اضافے سے تنخواہ دار اور مزدور طبقہ نان شبینہ کے محتاج ہو چکے ہیں موجودہ حکومت تاریخ کی بدترین حکومت ہے جس میں مہنگای تیزی سے بڑھ رہی ہے اور معیشت کا پہیہ جام ہے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوے نیشنل پارٹی کے مرکزی ناب صدروڈیرہ رجب علی رند نے کہاکہ نیشنل پارٹی نے ہمیشہ مزدوروں کی آواز پہ لبیک کہا اور ہر محاذ پر ان کے شانہ بہ شانہ رہے۔

انہوں نے کہاکہ اخترمینگل جب وزیراعلی تھے تو ان کے دور میں حب کی ساٹھ صنعتیں بند کردی گئی جبکہ حب ڈیم کے پانی کا بڑا حصہ کراچی کو دیا گیا مگر نیشنل پارٹی کے قائدین نے ہمیشہ مزدور اور بلوچستان کے عوام کی نماندگی کرتے رہے جلسے سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکٹری جنرل جان محمد بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شکاگو کے شہدا نے مزدوروں کو حقوق حاصل کرنے کی راہ دکھایا آج مزدور اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف یونینز کی شکل میں آواز بلند کرتے ہیں مگر حکومتی سطح پر ہونے والی نا انصافیوں اور قانون سازی کے لے مزدوروں کو ایک بڑے پلیٹ فارم کی ضرورت ہوتی ہے۔

لہذا مزدور اپنے حقوق کے حصول اور معاشی نا برابری کے خلاف نیشنل پارٹی کو سپوٹ دیں ہم ہر فورم پر ان کے حقوق کی دفاع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک اور بلوچستان میں کٹھ پتلی حکومتیں قام ہیں مگر اصل اختیار اوروں کے پاس ہے انہیں صرف مہرے کے طورپر رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں نیشنل پارٹی اور دیگر جمہوری قوتوں کو دیوار سے لگانے کے لے تین ماہ میں ایک آرٹیفیشل حکومت بنائی گی جس میں ایسے لوگ لائے گئے جن کا کوئی سیاسی بیک گرانڈ نہیں اور انہی لوگوں کی نالاقی کی وجہ سے بلوچستان کے 55ارب روپے لیپس ہورہے ہیں صوبے کے ایک کونے میں بھی موجودہ حکومت نے دس ہزار روپے کا سکیم بھی نہیں دیا۔

وزیراعلی بلوچستان اپنی ناکامی چھپانے کے لے پرانے اسکیموں پر تختیاں لگاکر افتتاح کررہے ہیں۔ جان بلیدی کا کہنا تھا کہ ملک کی معاشی صورتحال تو بری طرح متاثر ہیں بے تحاشہ ٹیکسز اور مہنگائی سے عام آدمی براہ راست متاثر ہیں تعلیمی اسکالرشپس بھی بند کردیے گے ہیں سکالرشپ پرپڑھنے والے بلوچستان کے 8ہزار طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت میں غیر سیاسی،غیرجمہوری اور سلیکٹڈ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جن کا عوام سے کوی واسطہ نہیں ان کا کہنا تھا کہ نظام کو بدلنے اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لے مزدور،کسان،ماہی گیر سمیت تمام طبقات نیشنل پارٹی کا ساتھ دیں جلسے سے نیشنل پارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر عبدالخالق بلوچ،جنرل سیکرٹری خیربخش بلوچ،مرکزی رہنما خیرجان بلوچ،بی ایس او پجار کے مرکزی چیرمین عمران بلوچ،صوبایی صدر حنیف بلوچ نیشنل پارٹی حب کے صدر عبدالغنی رند،حاجی نظام الدین رند میت مزدور یونیز کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔