|

وقتِ اشاعت :   May 8 – 2019

کوئٹہ: کوئٹہ میں سستے بازاروں میں اشیاء خوردونوش مہنگے داموں فروخت پھل اور سبزی فروشوں نے خود ساختہ مہنگائی انتہاء کو پہنچا دی ہے متوسط طبقہ مہنگائی کے ہاتھوں یرغمال بنا ہواہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ترجمان بلوچستان حکومت کی جانب سے پریس کانفرنس میں کوئٹہ شہر کے مختلف مقامات پر رمضان سستے بازار کے انعقاد کااعلان کیا گیاتھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ان سستے بازاروں کو عوام کو اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں ریلیف فراہم کیا جا ئے گا۔

تاہم ان دعووں کی کھلی ان بازاروں میں مہنگے داموں فروخت ہونے والی اشیاء خوردونوش نے کھول دی،ان بازاروں کو آباد کرنے کیلئے زبردستی ریڑھی بانوں کو یہ کہہ کر وہاں منتقل کیا گیا کہ وہ وہاں اپنے دام ہی اشیاء فروخت کرے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ باز ا ر و ں میں سستے بازاروں سے ار ز ا ں نرخوں پر سبزیاں پھل اور دیگر اشیاء د ستیاب ہیں یہ محض حکومت کی جانب سے خانہ پر ی کی گئی ہے ان بازاروں میں بھی بکرے اور گائے بیل کے گوشت کا ایک بھی اسٹال موجود نہیں ہے جبکہ وہاں لگائے گئے اسٹال مالکان نے موقف اختیار کیا ہے کہ بازار سے مہنگے داموں خریدی اشیاء کیسے سستے داموں فروخت کریں۔

انہوں نے موقف اختیار کیاہے کہ حکومت بڑے کاروباری طبقے کو عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا پابند بنائے نہ کہ روزانہ کی بنیاد پر منڈی سے مہنگے داموں پھل اور سبزی خرید کر بازار میں فرخت کرنے والے ریڑھی بانوں کو پابند کرے،کوئٹہ میں دکانداروں سمیت ریڑھی بانوں نے بھی سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں 10 سے 20 فیصد اضافہ کردیاہے۔

کوئٹہ میں دہی کی قیمت فی کلو 100 سے بھر کر 120 اور دودھ 95 کی بجائے 115 فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے جبکہ شہری سستے بازاروں میں اشیاء کی غیر معیاری ہونے کی بھی شکایات کرتے نظر آئے جبکہ ہڑتال کو جواز بنا کر قصائیوں نے مہنگے داموں گوشت فروخت کر کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔