کوئٹہ: محکمہ ثانوی تعلیم بلوچستان نے غیر حاضری اور متبادل ڈیوٹی سرانجام دینے کی پاداش میں دو روز کے دوران صوبے کے دو اضلاع میں 56 خواتین معلمین سمیت 137 اساتذہ کو معطل کرتے ہوئے جواب طلبی کر لی۔
سیکرٹری ثانوی تعلیم بلوچستان کے احکامات کے مطابق غیر حاضری اور متبادل ڈیوٹی سرانجام دینے والی پشین کی 56 خواتین ٹیچرز کو معطل کرتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں جبکہ ڈیرہ بگٹی کے 81 غیر حاضر اساتذہ اور ماتحت عملے کو معطل کرکے انہیں 15 یوم کے اندر تحریک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سیکرٹری ثانوی تعلیم بلوچستان محمد طیب لہڑی کے مطابق تمام تر جانچ پڑتال اور متعلقہ ضلعی تعلیمی افسران کی تصدیق کے بعد حسب ضابطہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کی جانب سے بلوچستان میں تعلیمی اصلاحات کے لئے نافذ ایمرجنسی کے بعد سرکاری تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نظم و نسق کے قیام اور تدریسی و غیر تدریسی عملے کی حاضری کو سو فیصد یقینی بنانے کیلئے چیک اینڈ بیلنس اور مانیٹرنگ کے موثر نظام کو فروغ دیا جارہا ہے اور عادی غیر حاضر ملازمین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں انہیں معطل کرکے انکوائری کمیٹی قائم کردی گئی ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں غیر تسلی بخش جواب کی صورت میں انہیں برطرف کرکے گھر بھیجوا دیا جائے گا۔
یہ واضح ہے اب ہم گھر بیٹھے کسی کو تنخواہیں نہیں دے سکتے جزاء اور سزا کا یہ عمل پورے صوبے میں یکساں طور پر غیر حاضر ملازمین کے خلاف جاری ہے اور تمام تر مصلحت اور دباو ¿ سے بالا تر ہوکر صوبے کے بہتر تعلیمی مستقبل کے لئے سخت فیصلے کئے جاررہے ہیں۔
اس ضمن میں سول سوسائٹی اور تمام طبقہ فکر کے افراد کو اصلاحاتی عمل میں ہمارا ساتھ دینا ہوگا انہوں نیکہا صوبے میں تدریسی عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لئے محکمہ تعلیم میں ریکروٹمنٹ کا آغاز کردیا گیا ہے اور تھرڈ پارٹی کے ذریعے صاف شفاف انداز میں ہونے والی ان بھرتیوں کے بعد سرکاری تعلیمی اداروں میں تدریسی عملے کی کمی کو پورا کرلیا جائے گا جس سے مجموعی تعلیمی صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی۔