کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سی پیک اور قدرتی معدنیات میں بلوچستان کے حقوق کا دفاع کرنے کیلئے اسمبلی میں قانون سازی کرنے کا کمال دکھائے۔بلوچستان کا مسئلہ ہاؤسنگ اسکیم نہیں ساحل وسائل پر اختیار، افغان مہاجرین کا انخلاء، دہشتگردی اور تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ اور70 سالہ اجتماعی معاملات کا حل ہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے سراوان ہاؤس میں بلوچستان کی موجودہ سیاسی صورتحال سے متعلق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ بااختیار طبقے سے معاملات طے کرکے حکومت حاصل کرنے والوں کو سردار اختر مینگل کی قومی اسمبلی میں تقریر بھی ناگوار گزررہی ہے۔
تقریر اور صوبے کے اجتماعی مفادکے پیش نظر ہونے والے معاہدے پر انہیں اعتراض صرف اس لیے ہے کیونکہ صوبے سے متعلق ان کا اپنا کوئی ذاتی نکتہ نظر نہیں جنہیں جعلی طریقہ سے انتخابات جتوا کر اقتدار سپرد کردیا گیاہے انہیں تقریر کرنے کی ضرورت نہیں ہے تقریر تو وہ کرتے ہیں جن کا نکتہ نظر سیاسی پالیسیاں ان کے اپنے اختیار میں ہوں جو ڈیل منسٹر ی اور انکے سرپرستوں کو پسند نہیں ہے۔
سی پیک سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت باہر کے لوگوں کولاکر بلوچستان میں آباد کیا جائیگا یہی وہ واحد تبدیلی ہوگی جس سے بلوچستان کی جغرافیائی صورتحال تبدیل ہوگی۔ منصوبے کے تحت آنیوالے 52ارب ڈالر میں سے 52روپے بھی کوئی بلوچستان اور بلوچ قوم کیلئے خرچ ہونے کو ثابت نہیں کرسکتا۔
حکومت کی جانب سے سرکاری محکموں میں تعیناتیوں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ڈیم نہ بننے سے پانی کا مسئلہ روز بروز سنگین ہوتا جارہا ہے۔ یونیورسٹیوں کی گرانٹ میں کٹوتی کرکے طلباء کی فیسوں میں دوگنا اضافہ کردیا گیاہے۔لاپتہ افراد کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
ریکوڈک کا مسئلہ جوں کا توں ہے ایسی صورتحال میں محکمہ تعلیم میں بھرتیوں کا آغاز کرنا کونسا کمال ہے جب بھرتیاں ہونگی تو پتہ چلے گا کہ کتنی شفافیت کی بنیاد پر تعیناتیاں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی کمال نہیں یہ معمول کی بات ہے آبادی میں اضافے سے اسکولوں کی تعداد میں اضافہ ہواہے اور ان اسکولوں کو چلانے کیلئے اساتذہ تعینات کئے جائیں گے۔
چھ نکاتی معاہدے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے وفاقی حکومت کی مشروط حمایت کے بدلے صوبے میں ڈیم کی تعمیر، سی پیک منصوبے میں بلوچستان کا حق حاصل کرنے، لاپتہ افراد کی بازیابی، افغان مہاجرین کے انخلاء کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے جن پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں ساتھی اپنی رائے دیں گے کہ حکومت کیساتھ مزید چلا جائے یا نہیں۔
بلوچستان کے مسائل کے حل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کاکوئی منشور انہیں صرف جمع کرکے بیٹھایا گیا ہے جن کے پاس کوئی منشور نہیں وہ صوبے کے مسائل کیسے حل کرینگے۔ بلوچستان کا مسئلہ حقیقی جمہوری سیاسی جماعتیں ہی اپنے منشور پر عمل کرکے حل کرسکتی ہیں۔