کوئٹہ : ینگ انجینئرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی محکموں میں انجینئرز کی ہزاروں آسامیاں خالی ہونے کے باوجود بلوچستان میں 6500 انجینئرز بے روزگار ہیں۔صوبے میں 30 فیصد جونیئر ڈپلومہ ہولڈر انجینئرز کی گریڈ17 کے پوسٹوں پر تعیناتی پاکستان انجینئرنگ کونسل ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
جمعرات کے روز کوئٹہ پریس کلب میں ینگ انجینئرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے آرگنائزر انجینئر محبت خان مری، انجینئر صدام الدین، اورنگزیب، انجینئر عالم، ہمایوں کاکڑ اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ بلوچستان کے ذہین طالبعلم، یونیورسٹیز میں داخلہ لے کر 4 سال میں لاکھوں روپے خرچ کرنے کے بعد بے روزگاری کے دلدل میں پھنس جاتے ہیں۔
حکومت انہیں اس دلدل سے نکالنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھاتے ہوئے بلوچستان کے مختلف محکموں میں انجینئرز کی خالی سینکڑوں آسامیوں پر تعیناتی عمل میں لائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت وفاقی اداروں میں بلوچستان کے انجینئرز کے کوٹے پر موجود دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے انجینئرز کو ہٹانے کی پالیسی واضح کرکے بلوچستان کے6 فیصد کوٹے پر عملدرآمد کراتے ہوئے بیچلرز کیلئے کوٹہ53 فیصد سے بڑھا کر100 فیصد کرکے باقی47 فیصد پر بی ٹیک اور ڈپلومہ ہولڈرز کی تعیناتی ختم کرائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق سب انجینئرز کی پوسٹ پر تعیناتی بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کرائی جائے اور جو وفاقی کمپنیاں بلوچستان میں کام کررہی ہیں ان کے ساتھ پالیسی بناکر کم از کم70 فیصد کوٹہ بلوچستان کے انجینئرز کیلئے مختص کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے انجینئرز کو ایس ایس ٹی کی2100 خالی آسامیوں میں اپلائی کرنے کا موقع دیکر انجینئرز کو بے روزگاری کے دلدل سے نکلنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے تحت ہونے انفراسٹرکچر و انرجی سیکٹر میں بلوچستان کے انجینئرز کی تعیناتیاں عمل میں لاکر انجینئرز کیلئے کم از کم70 فیصد کوٹہ مختص کیا جائے۔
اْنہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف ٹیکنیکل کالجز میں تقریباً سینکڑوں انجینئرنگ لیکچررز کی پوسٹیں خالی ہیں ان آسامیوں کا فوری اعلان کرکے بلوچستان کے انجینئرز کیلئے مختلف محکموں بشمول وفاق اور نیشنل کمپنیوں میں 5000 آسامیوں پید ا کی جائیں۔ تاکہ بلوچستان کے وہ انجینئرز جواوور ایج ہورہے ہیں انکی تعداد میں کمی آسکے۔
ینگ انجینئرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے گورنر،وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان کے ہزاروں بے روزگار انجینئرزکو روزگار فراہم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات اٹھاتے ہوئے ضلعی و تحصیل سطح پر انجینئرنگ دفاتر کو کھنڈرات میں تبدیل ہونے سے بچائیں۔ قبل ازیں ینگ انجینئرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام بے روزگار انجینئرز نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی، پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے ینگ انجینئرز ایسوسی ایشن کے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرے میں شرکت کی۔