|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2019

کوئٹہ : کوئٹہ میں متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں اور انجمن تاجران کی کال پرکوئٹہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال کاروباری مراکز بند رہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کو بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں بلوچستان نیشنل پارٹی، جمعیت علماء اسلام، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی اور مرکزی انجمن تاجران کی کال پر پی ایس ڈی پی میں شامل ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کے عدم اجراء، مہنگائی میں اضافے،صوبے میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی اور امن وامان کے واقعات ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تاجروں سے زبردستی بھتہ وصول کرنے اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی کے حلقوں میں غیر منتخب نمائندوں کی مداخلت اور سی پیک منصوبے میں بلوچستان کو نظر انداز کئے جانے کیخلاف کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی اس موقع پر اپوزیشن اراکین اختر حسین لانگو، ملک نصیر احمد شاہوانی، احمد نواز بلوچ، انجینئر اصغر ترین، حاجی زابد ریکی، نصراللہ زیرے سمیت تینوں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے ہڑتال کا جائزہ لیا۔

دریں اثناء متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ فیڈریشن کو بچانے کیلئے صوبے کے سیاسی اکابرین متحرک ہوگے ہیں موجودہ حکومت میں شامل لوگ بلوچستان کے بگڑتے حالات کی تعبیر بھی غلط کررہے ہیں۔

حکومت نے رویہ تبدیل نہ کیا تو عید کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراو کرینگے،صوبائی حکومت کی نااہلی کے باعث 80 فیصد بجٹ لیپس ہوگیا، امن وامان کی صورتحال ابتر ہوگئی ہے،مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ،پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ،نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی،بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی، رکن صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو، ڈاکٹر حامد اچکزئی، نصراللہ خان زیرئے، جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین، جمعیت کے صوبائی کنویئنر وڈیرہ عبدالخالق مری، مرکزی انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ و دیگر نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اپوزیشن کی جانب سے منعقدہ مظاہرے سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔

مظاہرئے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نواب محمداسلم رئیسانی نے صوبائی حکومت کیخلاف جدوجہد شروع کرنے پر عوام کو مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ ملکی حالات دیکھ کر محسوس ہورہا ہے کہ پورئے نظام کو خطرات لاحق ہیں، انہوں نے کہاکہ آج دیکھ رہا ہوں فیڈریشن کو بچانے کیلئے صوبے کے سیاسی اکابرین متحرک ہوگے ہیں اور ہم ہی اسے بچائیں گے۔

ہمارے آباؤ اجداد نے اس وطن کیلئے قربانی دی ہے ہم بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ ہم صرف پی ایس ڈی پی کی نہیں پورے بلوچستان کی بات کررہے ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے انجمن تاجران کا شکریہ ادا کرتے ہو ئے کہا کہ گوادر سے ڑوب تک بلوچستان میں عوامی حقوق کی جنگ لڑی جارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ صوبے میں موجودہ حکومت کو ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے عوام پر مسلط کیا گیا ہے۔پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں داخلہ، خارجہ اور معاشی پالیسی کو چلانے والے ملک میں صداتی نظام لانے جارے ہیں،پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہیں اور نہ مرکز اور صوبوں میں حکومتیں بااختیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ اربوں روپے سیکورٹی کے نام پر خرچ کرنے کے باجود ہزارہ گنجی، چمن،پشین، سنجاوی، قلعہ سیف اللہ میں ہونے والے واقعات کی ذمہ دار کون ہے۔

انہوں نے کہاکہ صرف جام کمال خان نہیں حکومت میں شامل تمام سیاسی جماعتیں عوام دشمن اقدامات سے بری الزمہ نہیں، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ ہڑتال کے ذریعے بلوچستان کی مصنوعی حکومت کو پیغام دیا ہے کہ عوام ان کی پالیسیوں سے باخر ہیں اورانہیں رد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت ان سازشوں کا تسلسل ہے جن کے ذریعے بلوچستان کو پسماندھا رکھا جارہاہے راتوں رات ایک مصنوعی پارٹی قائم کرکے ان لوگوں کو شامل کیا گیا جو بلوچستان کے بگڑتے حالات کی تعبیر بھی غلط کریں پوزیشن نے پر امن ترقی یافتہ صوبے کیلئے حکومت کو بجٹ سازی میں اعتماد میں لینے کی تجویز دی۔

انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کو ایک ایجنڈے کے تحت لاکر صوبے میں بدامنی، بے روزگاری اور غربت میں اضافہ کیا گیابلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ ہم نے بلوچستان اسمبل میں پی ایس ڈی پی پر 15 دن تک بحث کی اور حکومت کو باور کرایا کہ یہ عوام کے پیسے ہیں اور یہ بلوچستان کے عوام پر خرچ ہونے چاہیں، 88 ارب روپے پسماندہ بلوچستان کے ایک ضلع پر بھی خرچ کیے جائیں تو وہ بھی ناکافی ہے۔

،انہوں نے کہاکہ وفاق کی جانب سے بلوچستان کو جو خیرات یا زکوۃٰ دی جاتی ہے وہ بھی این ایف سی کی ایوارڈ میں صوبوں کا شیئربڑھا جس کے بعداب اربوں روپے رہے ہیں جبکہ 2008ء سے قبل کی حکومتیں تو اپنا بجٹ بھی بنانے کے قابل نہیں ہوتی تھیں سردار اختر مینگل کے وزارت اعلیٰ کے دوران ملازمین کی تنخواہیں تک ادا کرنا ممکن نہیں تھا اور انہیں بار بار مرکز جانا پڑتا تھا۔ صوبے میں پینے کا صاف پانی، اسپتالوں میں ادویات ناپید اور ہزاروں لوگ بے روزگا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اربوں روپے امن و امان پر خرچ ہونے کے باوجود امن و امان کی صورتحال ابتر ہے ایسے صوبے میں بجٹ کا لپیس ہوجانا حکومت کی نااہلی، ان 88 ارب روپے سے عوام کے معیار زندگی بہتر بنایا تعلیم، صحت، امن وامان کی صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ پی ایس ڈی پی کے مسئلہ کو عوام کی عدالت میں لائے ہیں عید کے بعد اسکو مزیدتوسیع دیں گے۔

پشتونخوامیپ کے رہنما و سابق صوبائی وزیرڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہاکہ ملک میں جمہوریت، پارلیمنٹ کی بالادستی اور صوبائی و مرکزی حکومتوں کے اختیارات کی جنگ آخری مراحلے میں داخل ہوچکی ہے،پاکستان اقتصادی بدحالی و لاقانونیت کا متحمل نہیں ہوسکتا، ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہونے سے غریب آدمی کو دو وقت کی روٹی تک میسر نہیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ انتخابات میں نہ جھکنے پر پشتونخوامیپ اور اس کی اتحادی جماعتوں کا پارلیمنٹ جانے کا راستہ روکا گیا، آج تمام جمہوری قوتیں یکجا ہوچکی ہیں اور عید کے بعد باقاعدہ سے تحریک کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ سیاست اور پارلیمنٹ میں دخل اندازی سے اجتناب کیا جائے۔

جمعیت کیرکن اسمبلی انجینئر اصغر ترین نے کہا کہ عوام ثابت کردیا ہے متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتیں عوام کی نمائندہ جماعتیں ہیں گزشتہ 9 ماہ سے ہم اسمبلی میں پی ایس ڈی پی پر چیخ رہے ہیں کہ حکومت جواب دے کہ بلوچستان کا پیسہ لپیس کیسے ہوا پیسے کہاں اور کس حلقہ میں خرچ ہورہے ہیں۔ تاہم حکومت اس ضمن میں واضح موقف اختیار کرنے کی بجائے کمیٹیوں پر کمیٹیا ں قائم کرتی رہی جس پر ہم نے عوام سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے نمائندہ ہیں اسمبلی میں ہماری بات نہیں سنی گئی توہڑتال کا دائرہ وسیع کرینگے۔ جمعیت کے صوبائی کنویئنر وڈیرہ عبدالخالق مری نے کہا کہ موجودہ حکومت بلوچستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے متحدہ اپوزیشن میں شامل لوگ نظریاتی لوگ ان کے عزائم کو خاک میں ملائیں گے۔ انجمن تاجران کے صدر رحیم کاکڑ نے کہاکہ مہنگائی سے تاجر برداری کا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے جب کہ ضلعی انتظامیہ دکانداروں سے بھتہ وصول کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ انجمن تاجران تاجروں اور عوام کے حقوق کا دفاع کرنے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریگی۔مظاہرے سے نصراللہ زیرے، اختر حسین لانگو، زابد ریکی، عبدالقادر، احمد نواز بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔