قلات: وفاقی حکومت کی رمضان پیکج کے دعوے دہرے کے دہرے رہ گئے رمضان المبارک کا پہلا عشرہ گزر جانے کے باوجود قلات میں نہ رمضان سستا بازار لگایا گیا اور نہ ہی یوٹیلیٹی اسٹورز کو سامان فراہم کیا گیا۔
حکومت نے شہریوں کو منافع خور اورذخیرہ اندوز تاجروں کے رحم کرم پر چھوڑ دیا شدید مہنگائی کی وجہ سے شہریوں کی چیخیں نکل گئی ہیں غریب اور متوسط طبقہ کے لیئے روزہ مرہ کی اشیاء خوردنوش خرید نا ناممکن ہوتا جارہا ہیں۔
وفاقی اور صوبائی حکومت کے دعووں کے باوجود قلات میں نہ رمضان سستا بازار قائم کیا جا سکا اور نہیں یوٹیلیٹی اسٹورز کو سامان فراہم کیا گیا عوام کے لیئے دل میں درد رکھنے والی حکومت نے گزشتہ نو مہینوں سے یوٹیلیٹی اسٹورز کو سامان فراہم کی نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے شہر کے تمام یوٹیلیٹی اسٹورز مکمل طور پر خالی ہو گئے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل سابقہ حکومتوں میں رمضان سے قبل ہیں یوٹیلیٹی اسٹورز کو تمام ضروری سامان فراہم کیا جاتا تھا اور غریب اور متوسط طبقہ اپنا رمضان کا سارا سامان یوٹیلیٹی اسٹورز سے خرید تے تھے اور اسٹور ز کے سامنے لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں لگتی تھی مگر تبدیل حکومت نے تو یوٹیلیٹی اسٹورز کو بھی نہیں بخشا دو ارب روپے کی سبسڈی دینے والی حکومت سبسڈی کہیں بھی دیکھائی نہیں دے رہی ہیں۔
غریب اور متوسط طبقہ کے لوگ مجبورََ بازار سے مہنگے داموں اشیاء خوردنوش خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ تبدیلی حکومت نے غریب عوام کی منہ سے روٹی کا آخری نوالہ بھی چھین لیا ہے اور تبدیلی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے غریب متوسط طبقہ نان شبینہ کے لیئے بھی محتاج ہو گئے ہیں