|

وقتِ اشاعت :   May 22 – 2019

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستا ن جام کمال خان عالیانی نے کہا ہے کہ حب اسپیشل اکنامک زون کی منظور ی بلوچستان حکومت کی بھرپور کامیابی اور وفاقی حکومت کی خصوصی توجہ کا نتیجہ ہے لسبیلہ بلوچستان کا انڈسٹریل زون ہونے کیساتھ ہزاروں افراد کو روزگارکے مواقع میسر کررہا ہے لیڈا کی توسیعی منصوبے پر عمل درآمد سے نہ صرف ہمارے ریو نیومیں اضافہ ہوگا بلکہ 100نئے انڈسٹریلسٹ صنعتکار سرمایہ کاری کیلئے بلوچستان کا رخ کرینگے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیڈا کے زیر نگرانی لسبیلہ ایونیوشاہراہ کی تعمیراتی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر منعقدہ تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور صنعتی ترقی کے نئے سفر کرنے کا آغاز ہم نے حب سے کیا ہے۔

لسبیلہ بلوچستان میں صنعتی ترقی محور اور زون ہونے ساتھ اپنے مثالی امن کی وجہ سے سرمایہ کاروں کیلئے کشش رکھتا ہے اور یہ بات یقینی ہے کہ جہاں صنعتکار کو محفوظ صنعتی زون میں سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئیں گے۔

وہاں معاشی سرگرمیاں پروان چڑھنے کے ساتھ روزگار کے مواقع بھی میسر ہونگے اور ریونیو رٹیکس کے سروس میں اضافہ میں اکنامک سرگرمیاں تیز ہونگی ہماری کوشش ہے کہ جس طرح بوستان ہوا حب انڈسٹریل زون کا قائم ہوا بلوچستان حکومت آنے والے بجٹ میں صوبے کے صنعتی علاقوں میں خود اسپیشل اکنامک زون لائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ترقی اصل میں پرائیویٹ سیکٹر کی ہوتی ہے جب پرائیویٹ سیکٹر کی ترقی ہوگی تو روزگارنئے مواقع میسر ہونگے بلوچستان حکومت نے الحمد اللہ 18سے بیس ہزار سرکاری آسامیاں مشتہر کی ہیں لیکن پرائیویٹ سیکٹر کے آگے بڑھنے سے لوگوں کیلئے ان کی ضروریات کے مطابق روزگارکے مواقع پیدا ہونگے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کے ترقی منصوبے کے گرانت کے کمی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ سابق حکومت کے دور میں وفاقی حکومت نے 73ارب کے ترقیا تی منصوبوں کا بجٹ میں اعلان کیا لیکن گزشتہ پانچ سالوں میں وفاق کی جانب سے 350ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ نہیں کیئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ناقدین نے جو کہنا ہے وہ کہا دیں اگر ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز دینے نہیں تھے تو اعلان نہیں کرنے چاہیے۔

سابق صوبائی حکومتیں بھی اس غلط فہمی کا شکار ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت کی واضح پالیسی نے جو بھی اسکیم وفاقی پی ایس ڈی پی میں ہو یہ صوبائی میں شامل ہو اس اسکیم کو زمین پر نظر آنا چاہئے۔

ا نہوں نے کہا ہمارا پلان ہے ہم کسی بھی اسکیم کو تین سال سے زیادہ مدت تک توسیع نہیں کرینگے ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات عوام تک پہنچنے چاہئے اس کے زندہ مثال ہمارے سامنے ہے کہ2003میں میرے والد جام یوسف عالیانی نے لسبیلہ میں تعلیمی ترقی کے دو اہم منصوبوں پر کام شروع کروایا لیکن سولہ سال تک یہ اسکیمات پی ایس ڈی پی کی کتاب تک محدود رہیں۔

ہماری حکومت نے ان اسکیمات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے جو وسائل ہیں انہیں مدنظر رکھتے ہوئے اجتماعی مفادات کے منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل ہونگے اور بلوچستان کے وزیر خزانہ سمیت صوبائی حکومت میں شامل جماعتیں بھی ایسی اسکیمات پی ایس ڈی پی میں شامل کریں گے جن کے ثمرات سے عوام تین سال تک مستفید ہونگی صوبے کے آمدن سے متعلق پوچھے گئے۔

سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر گزشتہ دس سے پندرہ سالوں کے دوران صوبے کے وسائل بڑھانے کی کوشش اور محنت ہوتی تو آج بلوچستان کو وفاق کی جانب دیکھنے کی ضرورت پیش نہیں آتی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو فشریز، ایکسائز، لیڈا، بی ڈی اے،مائنز اور بی سی ڈی اے سامنے دیگر محکموں کی جانب سے سالانہ پندرہ ارب روپے کی ریونیو ملتی ہے۔

ہماری حکومت اصلاحات لانے کی اور فنانشلی اداروں کو مضبوط اور بااختیار بنانے کی کوشش گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران کرچکے ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بی آراے بلوچستان ریونیو اتھارٹی جیسے اداروں کی حوصلہ افزائی اور ان میں مالی نظم ضبط اور گورنس کے معاملات کو بہتر بنانا ہماری ترجیجات میں سر فہرست ہیں۔

الحمداللہ سرکاری اداروں کی بہتر کیلئے ہماری کوشش رنگ لارہی ہیں اب تک ترقیاتی منصوبوں پر بیس ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں اور40ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے اتھارئیزڈ ہوچکے ہیں۔

مائننگ سیکٹر کے حوالے سے وزیراعلی نے کہا کہ 450ایسے مائنز کی لیز ہماری حکومت نے کینسل کی ہے جن پر گزشتہ پانچ سال سے کام نہیں ہورہا تھا مفادعامہ میں ہماری حکومت ہر وہ اقدام اٹھارہی ہے جو اس صوبے کے عوام کے مفاد میں اور کرپشن کے خاتمے اور وسائل کے درست استعمال گڈ گورننس میں معاون ہوں۔

وزیراعلیٰ نے چیئر مین ایف بی آر کی جانب سے بلوچستان کیلئے خصوصی پالیسی پر انکا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا ایف بی آر کو ایسی پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے کہ عوام کو ٹیکس دینے میں عار محسوس نہ ہوا اور کم ٹیکس دینے پر انہیں ہراساں نہ کیا جائے کیونکہ صنعتکار ملکی معشیت کی ترقی میں جو کردار اداکرتے ہیں۔

انہیں سہولیات دینے چاہی وزیراعلی جام کمال دورہ حب کے موقع پر ایم ڈی لیڈامحمداسلم ترین،ڈائریکٹرفنانس شفیق قاسمی اور ڈائریکٹر ماربل سٹی سہیل مرزا کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ گرانت سے انڈسٹریل زون حب کے لسبیلہ ایونیو کی تعمیر و مرمت سے قبل معروف کنسلٹ کی خدمات حاصل کی گئی۔

انہوں نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا کہ لسبیلہ ایونیو کی تعمیر پر دس کروڑ 80لاکھ کی لاگت سے تعمیراتی منصوبے آغاز کیاجارہا ہے جس کا سنگ بنیاد آج وزیراعلیٰ بلوچستان نے دست مبارک سے کیا وزیراعلیٰ نے حب اسپیشل اکنامک زون کے دیگر منصوبوں کیلئے فوری طورپر پی سی ون بننے کے احکامات بھی جاری کیئے۔

اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی،صوبائی وزیر نصیب اللہ مری،سابق صوبائی وزیر پرنس علی بلوچ، ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر احمد مینگل، اسسٹنٹ کمشنر حب کیپٹن (ر) مہر اللہ با دینی، لیڈا افسران و کنسلٹنٹ کیپٹن طرانہ، شفیق قاسمی، عبدالحلیم لاسی، مصدق، انور مگسی، مہتاب حسین، نعیم شیخ، شہزادسلیم عالیانی، محمداسلم عالیانی،دیگر موجود تھے۔