کوئٹہ: کڈنی سینٹرکوئٹہ کے چیف ایگزیکٹیوپروفیسر حق نوازنے حکومت سے فیسٹیولاکے خاتمے کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کو صحت کی تمام ہنگامی اوربنیادی سہولیات کی فراہمی سمیت مڈوائف کی تربیت فراہم کی جائے۔
بدھ کے روز کرسچن ہسپتال کے ایم ڈی ڈاکٹرسڈرک جلال اورفیسٹیولا فانڈیشن کے کوارڈی نیٹراحسان تبسم کے ہمراہ فیسٹیولا کے عالمی دن کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر حق نوازنے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 4سے 5ہزارخواتین فیسٹیولاکی بیماری میں مبتلا ہوکر معاشرے سے علیحدگی اختیارکرنے پرمجبورہوجاتی ہیں جبکہ دنیا بھر ایک سال کے دوران 20لاکھ خواتین اس مرض سے متاثرہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فیسٹولا کے علاج کے لئے3 سینٹر قائم کئے ہیں جن میں گزشتہ10 سالوں کے دوران16سو کیسز رجسٹرڈ ہوئے تاہم فنڈز کی کمی کے باعث ہر سال فیسٹولاکے کیسز میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرتی ناہمواری،فرسودہ رسم ورواج،غربت،تعلیم کی کمی،خاندانی منصوبہ بندی،طبی سہولیات کی عدم دستیابی،تربیت یافتہ صحت کارکنوں کی کمی اورعلاقائی سطح پرسہولیات کافقدان اس بیماری کے پھیلانے کاباعث بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 21نومبر2012ء میں ہرسال 23مئی کو دنیا بھرمیں فیسٹیولا ڈے منانے کافیصلہ کیا جس کا مقصددنیا بھرمیں اس بیماری سے متعلق شعوروآگاہی اجاگرکرکے اس سے بچاؤ کوممکن بناناہے۔
انہوں نے کہا کہ فیسٹیولا کی بیماری زچگی کے دورانیے کی طویل ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے اوردوران زچگی بچے کے پھنس جانے کی وجہ سے پیشاب اوربسااوقات پاخانے کی نالیوں میں سوراخ ہوجاتاہے اورہزاروں خواتین اس شرمناک بیماری کی وجہ سے معاشرے سے دورہوجاتی ہیں جو معاشرے میں عورت کی نابرابری اوربنیادی صحت کے سہولیات کی عدم فراہمی کامنہ بولتاثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کو دوران جراحی فیسٹیولا کے مریضوں کی موجودگی پرتشویش لاحق ہیں اورمحکمہ صحت سے تمام شعبے خصوصاً پی ایم ڈی سی اورسی پی ایس پی تمام پالیسیز،رجسٹریشن اورپوسٹ گریجویٹ ٹریننگ کوازسرنومرتب کرے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے پاکستان نیشنل فورم آن ققمن ہیلتھ 2005سے فیسٹیولا کے مرض میں مبتلا تمام مریضوں کاعلاج کرارہا ہے اوراب فیسٹیولا فانڈیشن کے تعاون سے ملک بھرمیں کراچی،حیدرآبد،ملتان،لاہور،کوئٹہ،پشاور،اسلام آباداور گلگت بلتستان میں 13مراکز قائم کئے گئے ہیں جہاں نہ صرف مریضوں کامفت علاج ہوتاہے بلکہ انہیں سفری اخراجات بھی دیئے جاتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان عہد کرے کہ فیسٹولا کے خاتمے کے لئے اقدامات کئے جائیں جس طرح ہیلتھ سینٹرز میں اور پولیو مہم کے دوران خواتین ورکرز لوگوں کو آگاہی فراہم کرتی ہیں اسی طرح فیسٹولا سے آگاہی کے لئے بڑے پیمانے پر مڈوائف کو تربیت دی جائے۔