|

وقتِ اشاعت :   June 1 – 2019

کوئٹہ:  بلوچستان کی وکلاء تنظیموں نے عدالت عالیہ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کو فیڈریشن اور آزاد عدلیہ کیخلاف سازش قرار دیتے ہوئے ملک گیر وکلاء تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کا یہ عمل وفاق کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

بلوچستان کی وکلاء تنظیمیں 14جون کو سپریم جوڈیشل کمیشن میں سماعت کے موقع پر پیش ہونگی ان خیالات کا اظہار جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین حاجی عطاء اللہ لانگو، بلوچستان بار کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین راحب خان بلیدی، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ممبر منیر احمد کاکڑ، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر اقبال کاسی، کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صد ر آصف ریکی اور دیگر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین حاجی عطاء اللہ لانگونے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر بلوچستان بار کونسل، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے بلائے گئے۔

ہنگامی اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد کے ذریعے ریفرنس دائر کرنے کے عمل کی کی مذمت کی گئی اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عید کے فوری بعد وکلاء تنظیموں کے ساتھ رابطہ کرکے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کی جائیگی جس کا آغاز بلوچستان سے کیاجا ئیگا اس سلسلے میں پیر کو بلوچستان کی تمام عدالتوں سے وکلاء بائیکاٹ کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس وفاق کے خلاف سازش ہے اور یہ عمل وفاق کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے واحد جج ہیں ان کے خلاف ریفرنس سے بلوچستان کے احساس محرومی میں اضافہ ہوگا۔وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ یہ کسی جج کے خلاف ریفرنس نہیں بلکہ آزاد عدلیہ کے خلاف سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ عید کے فوری بعد بلوچستان بھر کے وکلاء پہلے اپنا اجلاس بلاکر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے جس کے بعد ملک بھر کے وکلاء کی کانفرنس طلب کرکے سخت سے سخت احتجاجی لائحہ عمل اپنایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کا ماضی اور حال سب کے سامنے ہیں وہ بے داغ کردار کے مالک ہیں اور انہوں نے سانحہ آٹھ اگست سول ہسپتال کوئٹہ فیض آباد دھرنے سمیت مختلف نوعیت کے کیسز میں آزادانہ فیصلے دیئے ہیں اور یہی بات کچھ قوتوں کو ہضم نہیں ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کیلئے وکلاء اور عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں جنہیں ضائع نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بلوچستان کے وکلاء تنظیموں کا وفد سپریم جوڈیشل کمیشن میں 14جون کو سماعت میں پیش ہونے کیلئے اسلام آباد جائیگا۔سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبر منیر احمد کاکڑ نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف دو مرتبہ پہلے بھی سازش کی گئی ہے تاہم وہ ناکام ثابت ہوئے اور اب تیسری مرتبہ اٹھایا گیا قدم جسٹس شوکت صدیقی کیخلاف کارروائی کا تسلسل ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگوں نے ہمیشہ آئین و قانون کی بالادستی کیلئے آواز بلند کی ہے۔ انہیں اس مزاحمت کی سزادی جاتی ہے۔ منیر کاکڑ نے کہا کہ اگر ججز کے اثاثوں کی چھان بین کی بات ہے تو پسند و ناپسند کی بنیاد پر کارروائی کرنے کی بجائے تمام ججز کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے لائی جائیں کہ پہلے دن کی تعیناتی سے لیکر اب تک ان کے اثاثوں میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔

بلوچستان بار کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین راحب خان بلیدی نے کہا کہ پاکستان بننے سے لیکر اب تک قوموں کو مساوی حقوق نہیں دیئے گئے۔ بنگلہ دیش بھی اسی بنیاد پر ہم سے جدا ہوا اب بھی سازشیں ختم نہ کی گئیں تو ملک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی بلوچستان سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص اہم عہدہ پر پہنچتا ہے تو ان کے خلاف سازشیں شروع کردی جاتی ہیں۔

راحب بلیدی نے کہا کہ جس طرح2007ء میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کیلئے وکلاء نے بلوچستان سے احتجاجی تحریک کا آغاز کیا تھا اس مرتبہ بھی یہ تحریک بلوچستان سے شروع ہوگی مگر یہ 2007ء کی تحریک سے زیادہ مضبوط اور شدت کی حامل ہوگی۔