|

وقتِ اشاعت :   June 1 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میرلشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نظام سے آؤٹ اور منتخب عوامی نمائندوں کوجیلوں میں رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

وزیرستان میں پرامن احتجاجی مظاہرے سے جلیانوالہ باغ جیسارویہ برتاگیا۔بالادست طبقہ کی ہمیشہ کوشش رہی کہ ہے جمہوریت کو ڈکٹیٹر چلائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب کے باہر بی ڈی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے موقع پر ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر لالا یوسف بنگلزئی ودیگر بھی انکے ہمراہ تھے۔

نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ بی ڈی اے ملازمین جس انداز میں اپنے جائزحق کیلئے تکالیف برداشت کرکے استقامت کیساتھ جدوجہدکررہے ہیں انشاء اللہ آنے والے دنوں میں انکی یہ جدوجہد رنگ لائے گی اور یہ جدوجہد نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کے محنت کشوں کیلئے ایک مثال بن کے ابھرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بظاہرتوپارلیمانی جمہوریت ہے مگرایک خاص قوت پچھلے سترسال سے عوامی نمائندوں اورپارلیمنٹ کومفلوج کرنے کے درپے ہے 2018ء کے انتخابات میں بھی کوشش کی گئی کہ انتخابی نتائج ریاستی اداروں کی مرضی کے مطابق نکلیں اور اپنے تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے کوشش کی جارہی ہے کہ ملک پرپارلیمانی ڈکٹیٹرشپ کو مسلط کیا جائے جس کے ذریعے بالادست طبقہ اپنا ہرکام اپنی مرضی کے مطابق کرائے۔

انہوں نے کہا کہ سکول اورکالج میں پڑھتے چلے آئے ہیں کہ انگریز سامراج نے ہندوستان میں مظالم ڈھائے اورایک واقعہ کو بار بار دہرایا جاتا ہے کہ جلیانوالہ باغ میں لوگوں کاقتل عام کیا گیا مگر افسوس ہمارے یہاں ہر روز جلیانوالہ باغ جیسے واقعات رونما ہورہے ہیں۔

کچھ دن قبل وزیرستان میں ایک پرامن احتجاجی مظاہرے میں شریک مظاہرین سے جلیانوالہ باغ جیسا رویہ برتا گیا اوراپنے لوگوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے پر منتخب عوامی نمائندوں کو جیلوں میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نظام سے آؤٹ کیا جائے کیونکہ انہوں نے فیض آباد دھرنے کے پس منظر میں اداروں کی موجودگی کی نشاندہی کی تھی۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی نے بھوک ہڑتالی کیمپ کے توسط سے صوبے کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں وکلاء اور طلباء تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ ملازمین کی آواز بن کر حکومت کیخلاف آواز اٹھائیں۔