|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2019

کوئٹہ : سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کردہ ریفرنس بد نیتی اور امتیازی سلوک پر مبنیٰ ہے 14جون کو وکلاء سپریم کورٹ کے دروازے پر دھرنا دیں گے اور ریفرنس کی اعلامتی کاپی جلائیں گے جبکہ پورے ملک میں ہائی کورٹ سمیت دیگر عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جائیگا۔

کوئی ادارہ مقدس گائے نہیں احتسا ب سب کا ہونا چاہیے، قاضی فائز عیسیٰ کو دہشتگردی کے خلاف سینہ سپر اور بلوچستان سے تعلق ہونے کی سزا دی جارہی ہے، قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لینے تک وکلاء پر امن تحریک چلائیں گے جو عدالت کے احاطے تک محدود ہوگی اگر ریفرنس واپس نہ لیا گیا تو سپر یم جو ڈیشل کونسل میں موجود 350کیسز سب کے سامنے لائیں گے۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفر نس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین حاجی عطاء اللہ لانگو، بلوچستان بار کونسل کی ایگریکٹو کمیٹی کے چیئر مین راحب بلیدی، ہائی کورٹ با ر ایسوسی ایشن کے جنر ل سیکرٹری نادر چھلگری، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سنیئر نایب صدر اقبال کاسی، کوئٹہ بار کے صدر آصف ریکی، کوئٹہ بار کے جنرل سیکرٹری خوشحال کاسی سمیت دیگر وکلاء نمائندے بھی انکے ہمراہ تھے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہا کہ بلوچستان کی تمام وکلاء تنظیموں نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو ریفرنس دائر ہوا ہے وہ بد نیتی اور امتیازی سلوک پر مبنیٰ ہے حکومت قاضی فائز عیسیٰ کی میڈیا کے ذریعے کردار کشی کر رہی ہے جبکہ ریفرنس میں الزام قاضی فائز عیسیٰ پر نہیں انکی اہلیہ اور بیٹے پر لگائے گئے یہ دونوں افراد خود کفیل اور صاحب حیثیت ہیں قوی امکا ن ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سے اثاثے ظاہر کرنے میں کوئی ٹیکنیکل غلطی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد قائد اعظم کے ساتھی رہے ہیں جبکہ انکا اورانکی اہلیہ کا خاندان بلوچستان میں جانی مانی شہرت اور حیثیت رکھتا ہے،سپریم جوڈیشل کونسل کے قوانین کے مطابق ججز کے خلاف تمام ریفرنسز کی کاروائی اور معلومات ان کیمرہ اور خفیہ رکھی جاتی ہیں لیکن حکومت نے خود تمام معاملے کو میڈیا میں لیک کیا ہے صدر مملکت اور وزیر اعظم نے خفیہ راز عیاں کر کے آئین کی پاسداری کے حلف کی خلاف ورزی اور سپریم جوڈیشل کونسل کے قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں۔

،امان اللہ کنرانی نے کہاکہ قاضی فائز عیسیٰ چونکہ بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ ایسے وقت پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہونگے جب ملک میں آئندہ عام انتخابات ہورہے ہونگے ساتھ ہی انہوں نے 8اگست کے سانحہ پر جس طرح دہشتگرد ی کے خلاف دلیرانہ رپورٹ دی جسے حکومت نے بھی تسلیم کیا ہے انہی باتوں کی وجہ سے انکی شہرت کو خراب کیا جارہا ہے۔

، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تمام وکلاء تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی مذمت اور اسے بد دیانتی اور امتیازی سلوک قرار دیتی ہیں،یہ ریفرنس خالی اور جعلی ہے ججز کے کنڈکٹ 11شقوں میں سے کوئی ایک بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر ثابت نہیں ہوتی نہ ریفرنس کی نقل اب تک انہیں فراہم کی گئی ہے۔

لہذا 14جون کو سپریم کورٹ کے باہر علامتی ریفرنس جلائیں گے،سپریم کورٹ کے داغی دروازے کے باہر اس وقت تک دھرنا دیا جائیگا جب تک سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس کو خارج یا پھر حکومت اس ریفرنس کو واپس نہیں لیتی چاہے اس عمل میں ایک مہینہ لگے یا پھر ایک سال ہم ثابت قدم رہیں گے اور پر امن تحریک چلائیں گے وکلاء جلاؤ،گھیراؤ، گالم گلوچ سمیت کوئی بھی پرتشدد عمل نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان سمیت تمام ہائی کورٹس کے باہر بھی دھرنے دئیے جائیں گے جبکہ عدالتی کاروائی کابھی بائیکاٹ کیا جائیگا ساتھ ہی وکلاء بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے،انہوں نے کہا کہ ہم آرٹیکل 209کے خلاف نہیں ہیں لیکن ہم کہتے ہیں کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے کوئی ادارہ مقدس گائے نہیں ہے حکومت اداروں کو آپس میں لڑوانے سے گریز کرے۔

ایک سوال کے جواب میں امان اللہ کنرانی نے کہا کہ آٹھ اگست واقعہ پر بنائے جانے والے انکوائری کمیشن کی رپورٹ نے چشم کشاء راز افشاں کیے جن سے دہشتگردی میں کمی میں مدد ملی ہے حکومت نے بھی اسے تسلیم کیا اور باقاعدہ نوٹیفائی کیا گیا ہے ہمارا فرض ہے کہ اب ہم اس شخص کے ساتھ کھڑے ہوں جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف سینہ سپر ہو کر رپورٹ تیار کی قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان اور پوری قوم کے ہیرو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو چیف جسٹس کے عہد ے سے محروم رکھنے کی ساز ش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے،ہم احتساب کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن ان 350ریفرنسز پر بھی سماعت ہونی چاہیے جو سپریم جوڈیشل کونسل میں پہلے سے دائر ہیں اگر ایسا نہیں ہوتا تو ہم وہ ریفرنس بھی سامنے لائیں گے اور عوام کو بتائیں گے کہ کیسے ایک جج نے اپنی بیوی کو جج لگایا، تین تین بار ججز کی عمر کم کی گئی،کن ججز کے 3,3سو کیسز زیر التواء ہیں،کونسے جج ہیں جو رات و رات شاہو کار بنے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وکلاء میں کوئی دراڑ نہیں ہے آج سے تمام وکلاء تنظیموں کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کا آغاز کر رہے ہیں،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم آزاد عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں ہم عدالت سے باہر نہیں جائیں گے نہ ہی ماضی طرح وکلاء تحریک کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال ہونے دیں گے۔

ماضی میں 9اپریل اور 12مئی کے واقعات سے سبق سیکھ چکے ہیں وکلاء کو کسی کو استعمال نہیں ہونے دیں گے اس موقع پر حاجی عطاء اللہ لانگو، آصف ریکی ایڈوکیٹ، نادر چھلگری ایڈوکیٹ سمیت دیگر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو مسترد کرنے اور مشترکہ تنظیموں کے فیصلوں پر من و عن عمل درآمدکرنے کا اعلان کیا