29 جون کو پاکستان نیول اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ دیکھنے کا اتفاق ہوا، نظم و ضبط اور انتظامات تو لاجواب تھے ہی مگر تربیتی معیار، اس سلسلے میں انتظامیہ کی کاوشیں اور کیڈٹس کا عمل بھی قابل تحسین تھے۔خوشگوار حیرت کے کئی در تھے جو پے در پے وا ہوتے گئے پا،کستان نیول اکیڈمی کی 111 ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ کے مہمان خصوصی کمانڈر رائل سعودی نیول فورسز وائس ایڈمرل فہد بن عبداللہ الغوفیلی تھے جنہوں نے اپنی ابتدائی تربیت پاکستان نیول اکیڈمی سے حاصل کی۔
کمانڈر رائل سعودی نیول فورسز وائس ایڈمرل فہد بن عبداللہ الغوفیلی کا تعلق پاکستان نیول اکیڈمی کے کورس 79X6 سے تھا اور وہ 1984 میں پاکستان نیول اکیڈمی سے پاس آؤٹ ہوئے جس کے بعد انہوں نے اپنے وطن جا کر رائل سعودی نیول فورسزمیں خدمات کا آغاز کیا۔ تقریب سے خطاب کے دوران بھی سعودی نیول چیف نے پاکستان نیول اکیڈمی میں گزرے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ وقت سخت تربیتی مراحل سے گزرنے کا دور تھا تاہم بلا شبہ وہ میری زندگی کا سب سے اچھا وقت تھا، اور میں پاکستان نیول اکیڈمی کا ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے ایسی تربیت دی کہ میں اپنے ملک کی بہترین خدمت کے قابل بن سکا۔
پاک بحریہ کی اکیڈمی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ نہ صرف پاک بحریہ کے افسران کی تربیت کا فریضہ انجام دیتی ہے بلکہ برادر ممالک کے تقریبا2500 افسران بھی اس اکیڈمی سے تربیت حاصل کر چکے ہیں ان ممالک میں آذربائیجان، بحرین، گیمبیا، گھانا، ایران، اردن، قازقستان، کویت، لبنان، لیبیا، مالدیپ، نائیجیریا، عمان، فلطین، قطر، سعودی عرب، سری لنکا، سوڈان، ترکمانستان، متحدہ عرب امارات اور یمن شامل ہیں۔اس وقت بھی مختلف دوست ممالک کے 187 کیڈٹس پاکستان نیول اکیڈمی میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
یہ امر قابل تحسین اور قابل فخر ہے کہ اس وقت تین ممالک، جن میں بحرین، گھانا اور سعودی عرب شامل ہیں، کی بحری افواج کے سربراہان وہ افسران ہیں جنہوں نے پاکستان نیول اکیڈمی سے تربیت حاصل کی جبکہ بحرین کی کوسٹ گارڈ کے حالیہ سربراہ بھی پاکستان نیول اکیڈمی کے تربیت یافتہ ہیں۔ اس کے علاوہ آٹھ ممالک میں مختلف ادوار میں نیول چیف وہ افسران رہے جن کی ابتدائی تربیت کا اعزاز پاکستان نیول اکیڈمی کو حاصل ہے۔اس پاسنگ آؤٹ پریڈ میں پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس میں بھی 12 کا تعلق بحرین، سعودی عرب اور قطر سے تھا جو یقینا پاکستان نیول اکیڈمی کے بلند معیار ی پاسداری کرتے ہوئے اپنی افواج میں اعلیٰ مقام حاصل کریں گے۔
غیر ملکی کیڈٹس کو بہترین تربیت دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان نیول اکیڈمی اپنے وطن کے کئی پسماندہ علاقوں کے بچوں کو بھی بہترین افسران کے روپ میں ڈھالنے میں مصروف عمل ہے۔ پاکستان نیوی کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے لئے پاکستان نیوی کیڈٹ کالج اورماڑہ،جسے جونئیر نیول اکیڈمی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، قائم کیا گیا جس کا مقصد بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے بچوں کو بہترین تعلیمی سہولیات مفت فرام کرکے انہیں قومی ترقی میں فعال کردار کے لئے تیار کرنا تھا۔
یہ جان کر خوشی ہوئی کہ پاکستان نیوی کیڈٹ کالج اورماڑہ اپنے اس مقصد میں کامیابی کی راہ پر گامزن ہے اور اس کالج سے تربیت حاصل کرنے والے کئی بلوچ کیڈٹس اس وقت پاک بحریہ کے لئے منتخب ہو کر پاکستان نیول اکیڈمی میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ان کیڈٹس میں سے چند ایک سے بات چیت ہوئی تو معلو م ہوا کہ تعلیم اور پاک بحریہ کی کاوشیں کس طرح بلوچ عوام کی زندگی بدلنے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک کیڈٹ اسد ظفر سے بات ہوئی تو معلو م ہوا کہ اس کا تعلق حب ڈسٹرکٹ سے ہے اور اس کے والد ایک زمیندار ہیں جبکہ وہ تعلیم حاصل کر کے ملکی خدمت کے سفر پر گامز ن ہے۔ اسد ظفر نہ صرف ایک اچھا طالب علم ہے بلکہ ایک بہترین مقرر بھی ہے اور پی این اے میں ہونے والے حالیہ مباحثے میں اول انعام بھی حاصل کر چکا ہے۔آفیسر کیڈٹ فقیر رحیم اس امر کی ایک اور مثال ہے کہ کیڈٹ کالج اورماڑہ اور تعلیم کس طرح زندگی یکسر بدل سکتے ہیں۔
فقیر رحیم کس تعلق ڈسٹرکٹ چکولی، گوادر سے ہے اس کے والد ایک ماہی گیر ہیں اور وہ نو بہن بھائی ہیں، اپنے تین بھائیوں سے بڑافقیر رحیم نہ صرف اپنے بھائیوں کے لئے ایک قابل تقلید نمونہ ہے بلکہ اپنے علاقے کے بہت سے لوگوں کو بھی تعلیم کے حصول کی طرف لانے کے لئے ایک بہترین مثال ہے۔
آفیسر کیڈٹ شہریار خان کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے ان کے والد ایک سیلز مین تھے اور وفات پا چکے ہیں تاہم شہر یار خان کو پاکستان نیوی کی سرپرستی حاصل ہو گئی اور انہوں نے نہ صرف کیڈٹ کالج اورماڑہ میں مفت تعلیم حاصل کی بلکہ اپنی کارکردگی اور صلاحیتوں کی بناء پر وہ پاکستان نیول اکیڈمی تک پہنچنے میں بھی کامیاب ہو گئے جہاں اب وہ اپنی ابتدائی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔یہ چند مثالیں ہیں کی پاک بحریہ کس طرح بلوچستان کے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے کوشاں ہے اور انہیں ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے لئے تیار کر رہی ہے۔
غیر ملکی کیڈٹس، سفید یونیفارم پہنے بلوچ بچے اور پر عزم کھڑی خواتین۔۔پاک بحریہ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ تنوع کا ایک بہترین امتزاج نظر آئی۔خواتین کیڈٹس پاک بحریہ کو شارٹ سروس کمیشن میں جوائن کر سکتی ہیں۔ اس وقت پاک بحریہ میں خواتین مختلف شعبوں میں بہترین خدمات سر انجام دے رہی ہیں جن میں ایجوکیشن، میڈیکل، پبلک ریلیشنز، لاجسٹکس، لاء اور انفارمیشن ٹیکنالوجی شامل ہیں۔
پاس آؤٹ ہونے والے 20 ویں شارٹ سروس کمیشن کورس میں کل 25خواتین کیڈٹس بھی پاس آؤٹ ہوئیں جبکہ شارٹ سروس کمیشن کورس کے 98 کیڈٹس میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے کمانڈنٹ گولڈ میڈل حاصل کرنے والی بھی آفیسر کیڈٹ منال عائشہ تھیں جنہیں ان کی بہترین آل راؤنڈ کارکردگی کی بنیاد پر یہ اعزاز دیا گیا۔
پاکستان نیول اکیڈمی میں خواتین کیڈٹس کی ٹریننگ بھی بالکل اسی طرز پر کی جاتی ہے جس طرح دیگر کیڈٹس کی، خواتین وہاں نہ صرف بھاری بھرکم بندوقیں اٹھا کر پریڈ ڈرل کرتی ہیں بلکہ شوٹنگ، سیلنگ اور گھڑ سواری کی تربیت بھی حاصل کرتی ہیں۔علاوہ ازیں خواتین کیڈٹس بحری علو م جیسا کہ نیوی گیشن، رولز آف روڈ وغیرہ بھی سیکھتی ہیں اور عموما مرد کیڈٹس کو بھی مات دیتی نظر آتی ہیں۔
پاکستان نیول اکیڈمی جا کر یہ احساس ہوا کہ یہ ایک درسگاہ کئی ایک محاذوں پر پاکستان کے مثبت تاثر اور ترقی کے لئے کام کر رہی ہے، جہاں یہ اکیڈمی دوست ممالک کے کیڈٹس اور افسران کی ایسی بہترین تربیت کر رہی ہے کہ وہ اپنے ممالک کی بحری افواج میں اعلیٰ ترین عہدوں تک پہنچ رہے ہیں وہیں یہ بلوچ عوام کے ملکی ترقی کے دھارے میں شامل کرنے میں بھی بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ ملکی آبادی کے نصف یعنی خواتین کو بھی بھرپور مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں تاکہ وہ بھی ملکی دفاع اور ترقی میں اپنا بہترین کردار ادا کر سکیں۔