|

وقتِ اشاعت :   July 16 – 2019

اسلام آباد:  پاکستان میں سینیٹ کے چیئرمین کے لیے حزب اختلاف کی جماعتوں کے نامزد امیدوار میر حاصل بزنجو کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ انتخابی عمل میں نادیدہ قوتیں اثر انداز ہونا بھی چاہیں تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔

سینیٹ میں اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا رکھی ہے۔ جبکہ حاصل بزنجو کو متفقہ امیدوار نامزد کرتے ہوئے نئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔غیرملکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ انہیں حکومت کے تاخیری حربوں پر تشویش ہے۔

میرحاصل بزنجو نے کہا کہ “چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں منڈی نہیں لگنی چاہیے اور اگر اس حوالے سے کچھ پک رہا ہے تو یہ ملک اور جمہوریت کے لئے اچھی بات نہیں ہے۔

“نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ایوان بالا کی اکثریتی جماعتوں نے انہیں نامزد کیا ہے اور اب اگر وہ الیکشن ہار بھی جائیں تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ البتہ نتائج پر اثر انداز ہونے والوں کو بدنامی کا سامنا کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں غیر متوقع نتائج کا خطرہ نہیں ہے البتہ حکومت تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔

دوسری جانب سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے۔میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ سینیٹ وفاق کا نمائندہ اور سنجیدہ لوگوں پر مشتمل ایک فورم ہے۔

“یہ پنجاب اسمبلی نہیں جہاں سینکڑوں اراکین ہوں اور آپ انہیں جہاز میں بٹھا کر اڑتے پھریں۔ مجھے کم سے کم اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں پر مکمل یقین ہے۔”خیال رہے کہ گزشتہ سال انتخابات کے بعد پنجاب میں حکومت سازی کے لیے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے متعدد آزاد اراکین کو پاکستان تحریک انصاف میں شامل کروایا تھا۔

ان پر یہ بھی تنقید کی گئی تھی کہ انہوں نے آزاد امیدواروں کو خریدنے کے لیے بھاری رقم خرچ کی اور انہیں اپنے ذاتی جہاز پر بٹھا کر بنی گالا لاتے رہے۔میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے گزشتہ انتخاب میں اگر آصف زرداری ساتھ نہ چھوڑتے تو سینیٹ میں اکثریتی جماعتیں اپنا چیئرمین سینیٹ منتخب کروانے میں ناکام نہ ہوتیں۔