|

وقتِ اشاعت :   July 18 – 2019

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے فورسز غیر قانونی طور چھاپوں کے زریعے خوف و ہراس پیدا کررہے ہیں بلوچ نوجوانوں کے خلاف انتقامی عمل کو تیز کردی گئی ہے۔

تربت سے کلاس دہم کے طالب علم ساجد بلوچ ولد میار بلوچ ایف اے فرسٹ ائیر کے طالب علم خلیل پلین ولد پلین بلوچ کو گھر سے گرفتار کرکے اٹھایا گیا جوکہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ چند افراد کو بازیاب کرکے صرف دنیا کے آنکھوں میں دھول جھونکا جارہا جبکہ مظالم کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

ہر بازیاب شخص کے بدلے چار لوگوں کو لاپتہ کرنے نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کی گئی یے اسی طرح طلبا کے شعوری آواز بلند کرنے پر مکمل طور پر قدغن لگائی جاچکی ہے آج کالج آف ٹیکنالوجی ہاسٹل میں پانی اور بجلی کے عدم فراہمی ہے بعد جب طلبا نے احتجاج کیا تو بجائے جائز مسائل حل کرنے کے طلبا کے خلاف پولیس اور دیگر سرکاری سیکیورٹی اداروں نے طاقت کا استعمال کرکے طلبا کو زدکوب کیا گیا اور تذلیل کا نشانہ بنائی ہے۔

سیکیورٹی فورسز بلوچستان میں مکمل طور پر قانون انسانی حقوق اور تعلیمی اداروں کی تقدص کی پامالی کررہے انہوں نے کہا ہے کالج انتظامیہ کی نااہلی کرپشن اور غیرقانونی اقدامات کے سبب کالج آف ٹیکنالوجی مکمل طور پر تباہ ہوچکی کالج انتظامیہ صرف کرپشن کو تحفظ دینے میں لگی ہوئی ہے۔

کرپشن کا سلسلہ داخلوں غیر قانونی طور پر فنڈز کی کرپشن اور تمام امور میں جاری ہے کالج ہاسٹل کے نام پر طلبا سے فیس تو لی جاتی ہے لیکن ہاسٹل کھنڈرات کی نظر پیش کررہی ہے شدید گرمی میں ہاسٹل کو بجلی اور پانی تک فراہم نہیں کی جاتی جسکا مقصد طلبا کو ہاسٹل سے بیدخل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا ہے بی ایس او کالج کو کسی صورت تباہ ہونے نہیں دیگی۔بیان میں انسانی حقوق کے تنظیموں سمیت تمام سیاسی جماعتوں اور تمام طبقات سے اپیل کی گئی ہے کہ بلوچستان میں طلبا کے خلاف طاقت کے استعمال فورسز کی غیر قانونی سرگرمیوں کا نوٹس لے۔